پوچھا کہ انہیں رِہا کیوں نہیں کیا جارہا ہے ؟ہر بار نیا کیس درج کردیا جاتا ہے
EPAPER
Updated: May 12, 2022, 2:07 AM IST | new Delhi
پوچھا کہ انہیں رِہا کیوں نہیں کیا جارہا ہے ؟ہر بار نیا کیس درج کردیا جاتا ہے
سپریم کورٹ نے سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران یوپی حکومت پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔ جب یوپی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اعظم خان کو ۸۸؍ویں کیس میں ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے، لیکن ان کے خلاف نیا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس لئے انہیں جیل سے رہا نہیں کیا جا سکتا تو اس پر سپریم کورٹ سخت برہم ہو گیا۔ جسٹس ناگیشور رائو ، بی آر گووئی اور اے ایس بوپنا کی بنچ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ یہ ٹرینڈ بن گیا ہے۔ ایک ہی شخص کے خلاف ۸۹؍ مقدمات درج ہیں۔ ایک یا دو مقدمات ہوں تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے لیکن ۸۹؍ کیس ؟ یہ کیسے ممکن ہے؟ جب ضمانت مل جاتی ہے تو نیا کیس سامنے آجاتا ہے۔ یہ کیسے ہو رہا ہے؟ آپ انہیں رہا کیوں نہیں کردیتے ؟ انہیں رہا کردینے میں پریشانی کیا ہے؟‘‘
بنچ کے تیور اوربرہمی کو دیکھتے ہوئےیوپی حکومت کے وکیل نے صفائی پیش کرنے کی کوشش کی کہ اعظم خان کو نشانہ بنانے کی بات ایک غلط فہمی ہے کیوں کہ ان پر درج ہر معاملہ اپنے آپ میں مختلف ہے۔ ریاستی حکومت حلف نامہ کے ذریعے یہی بات عدالت کو سمجھانا چاہتی ہے۔ اس پر بھی بنچ برہم ہو گئی لیکن اس نے ریاستی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کی اجازت دے دی۔ ساتھ ہی، اگلی سماعت اگلےہفتے منگل کو مقرر کردی ۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے اعظم خان کی ضمانت پر فیصلہ نہ آنے پر ناراضگی ظاہر کی تھی جس کے بعد اس سماعت سے ایک روز قبل ہی انہیں ضمانت دے دی گئی ۔ یاد رہے کہ محمد اعظم خان گزشتہ ۲؍ سال سے سیتا پور جیل میں بند ہیں۔