Inquilab Logo

بھیما کوریگاؤں معاملہ،سپریم کورٹ میں گوتم نولکھا سےمتعلق دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ مسترد

Updated: July 07, 2020, 11:36 AM IST | Agency | New Delhi

سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے ڈویژن بنچ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کو اپنے دائرہ اختیار سےتجاوز نہیں کرنا چاہئے تھا

Gautam Navlakha - Pic : INN
گوتم نو لکھا ۔ تصویر : آئی این این

سپریم کورٹ نے پیر کو مہاراشٹر کے بھیما کوریگاؤں معاملے میں دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو مسترد کردیا، جس میں اس نے قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کو ملزم گوتم نولکھا کو دہلی سے ممبئی منتقل کرنے سے متعلق  پیشی وارنٹ ریکارڈ کو عدالت میں پیش کرنے کی  ہدایت دی تھی۔عدالت عظمی نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کو اپنے دائرہ اختیار سےتجاوز نہیں کرنا چاہئے تھا۔
 جسٹس ارون مشرا، جسٹس نوین سنہا اور جسٹس اندرا بنرجی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے دہلی ہائی کورٹ کے۲۷؍مئی کے حکم کو چیلنج کرنے والی این آئی اے کی اپیل منظور کرتے ہوئے تحقیقاتی ایجنسی کے خلاف کئے جانے والے غیر ضروری تبصرے کو بھی ہٹانے کی ہدایت دی۔تفتیشی ایجنسی نے دہلی اور ممبئی میں این آئی اے کی خصوصی عدالت میں جاری کارروائیوں کا وہ ریکارڈ طلب کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی تھی، جس کی بنیاد پر گوتم نولکھا کو دہلی سے ممبئی منتقل کیا گیا تھا۔ تفتیشی ایجنسی نے یہ کہتے ہوئے چیلنج کیا تھا کہ اس کیس کی سماعت دہلی ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔
 دہلی ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ این آئی اے نے گوتم نولکھا کو ممبئی لے جانے کیلئے غیر ضروری جلد بازی کی تھی جبکہ ان کی عبوری ضمانت کی درخواست زیر التوا تھی۔این آئی اے کی جانب سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشارمہتا نے کہا کہ’’گوتم نولکھا کی خودسپردگی کے دوران ملک بھر میں لاک ڈاؤن نافذ تھا۔ ممبئی میں قائم این آئی اے کے خصوصی جج نے تفتیشی ایجنسی کی دلیلوں کی بنیاد پر نولکھا کی منتقلی کا حکم دیا تھا۔‘‘تشار مہتا نے کہا کہ’’ہم نے عدالت سے کچھ چھپایا نہیں۔ این آئی اے ممبئی کو گوتم نولکھا حراست میں لینا ضروری تھا کیونکہ نئے شواہد سامنے آئے تھے۔‘‘
  گوتم نولکھا کے وکیل کپّل سبل نے اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ این آئی اے کی خصوصی رخصت کی عرضی (ایس ایل پی) قابل سماعت نہیں ہے۔ اس پر جسٹس مشرا نے کپل سبل سے بہت سے سوالات پوچھے لیکن سینئر ایڈوکیٹ کے پاس ان کا مناسب جواب نہیں تھا۔ اس کے بعد عدالت عظمیٰ نے این آئی اے کی اپیل منظور کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کے حکم کو  رد کردیا۔
 واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے۲؍ جون کو گوتم نولکھا کے معاملے میں جواب طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا تھا اور دہلی ہائی کورٹ میں جاری سماعت پر روک لگا دی تھی۔گوتم نولکھا ان ۵؍ انسانی حقوق کارکنوں میں شامل ہیں جنھیں بھیما کوریگاؤں میں تشدد کے معاملے میں نکسلیوں سے مبینہ روابط اور اس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ گوتم نولکھا کو پونے کی  پولیس نے اگست ۲۰۱۸ءمیں ان کی دہلی کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ خیال رہے کہ گوتم نولکھا کی گرفتاری اور انہیں حراست میں رکھنے پر صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی حقوق انسانی کی تنظیمیں مخالفت کررہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK