Inquilab Logo

کسانوںکے قاتلوں کے کلیدی ملزمین کا گرفتار نہ کیا جانا حیران کن

Updated: October 09, 2021, 8:40 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

لکھیم پور کھیری میںکسانوں کے وحشیانہ قتل کے خلاف ۱۱؍اکتوبر کومہاراشٹر بند کی مکمل حمایت اور بند کامیاب بنانے کا عہد۔سپریم کورٹ کے سٹنگ جج سےانکوائری کا مطالبہ

Scene of a press conference held on October 5 at Maha Vikas Aghari demanding closure of Maharashtra and immediate arrest of the accused.Picture:Inquilab
؍۱۱اکتوبر کو مہا وکاس اگھاڑی کے مہاراشٹر بند اور ملزمین کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرنے کیلئے منعقدہ پریس کانفرنس کا منظر۔ تصویر انقلاب

اتر پردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میںکسانوں پر گاڑی چڑھانے والے کلیدی ملزمین کوفوراً گرفتار کیا جائے۔ ایف آئی آر اور ۳۰۲؍ کے تحت مقدمہ درج کئے جانے کے باوجود کلیدی ملزمین کا آزاد رہنا پولیس اوریوگی حکومت کی کارکردگی پرکئی سوال قائم کرتا ہے۔ جمعہ کو سہ پہر مراٹھی پترکار سنگھ میں سی پی آئی ،سی پی ایم ، سماج وادی پارٹی اورہم بھارت کے لوگ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوئے سوالات کئے۔اسی کے ساتھ لکھیم پورکھیری میں کسانوںکے وحشیانہ قتل کے خلاف مہاراشٹر کی مہا آگھاڑی سرکار نے ۱۱؍ اکتوبر جوبند بلایا ہے ، اس کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اوریہ بھی کہا کہ ہم سب اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئےبند کوکامیاب بنانے ، کسانوں کی حمایت اور ان کی آواز کومزیدتقویت دینے کی کوشش کریں گے۔ اس کےعلاوہ لکھیم پور کھیری سانحہ کی سپریم کورٹ کے سٹنگ جج سے انکوائری کروانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ 
 سی پی ایم لیڈرکامریڈ شیلندر رکامیلے نے کہا  کہ ’’ لکھیم پور کھیری میںجو کچھ ہوا ،اس کا تصور بھی محال ہے لیکن اس سے زیادہ حیران کن یہ ہے کہ ۳۰۲؍ کے ملزم اب تک آزاد ہیں اور  جس منتری کے بیٹے کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اس نے اب تک استعفیٰ  نہیںدیا ہے۔‘‘
  انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’کسان ۱۰؍ماہ سے زیادہ وقت سے پُرامن احتجاج کررہےہیں اور ایک  ذمہ دار شہری کا رول ادا کرتے ہوئے کالے قوانین واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں، آخر اس میں غلط کیا ہے ؟ ۱۱؍اکتوبر کے مہاراشٹر بندمیںہم سب شامل ہیںاوراس کے ذریعے کسان بھائیو ں کو یہ پیغام بھی دینا ہے کہ جو کچھ ہوا اس کی ہم مذمت کرتے ہیںاوران کو یہ یقین دلاتے ہیں کہ ان کی حمایت میںپورا دیش کھڑاہے، کسان خود کو تنہا  نہ سمجھیں۔‘‘
 سماج وادی پارٹی کے معراج صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ ’’ لکھیم پور کھیری کا دردناک ویڈیو دیکھ کرایسا محسوس ہوتا ہے جیسےکہ یہ کوئی فلمی منظرہو،لیکن یہ حقیقت ہے پھربھی ڈھٹائی اوربے شرمی کا مظاہرہ کیا جارہا ہےاوراب تک اصل ملزمین پولیس کی گرفت سے شاید اسی لئے باہرہیںکیونکہ پولیس حکومت کے دباؤ میںکام کررہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے وزیراجے مشرا اوروزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر جنہوں  نے کھلے عام کسانوں کو دھمکیاںدیں، ان کے خلاف بھی سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے اس بھیانک واردات کاجس طرح ازخود نوٹس لیا اور حکومت کوپھٹکارا وہ واقعی امید کی کرن ہے اورکسی قدر اطمینان کا باعث بھی۔ ‘‘
 سی پی آئی ممبئی کےسیکریٹری پرکاش ریڈی نے کہاکہ ’’۱۱؍اکتوبر کوبند کوزبردست طریقے سے کامیاب بناکریہ پیغام دینا ہے کہ کسانوںکے ساتھ کی جانے والی غنڈہ گردی، ان پر گاڑیاں چڑھانے، انہیںبرا بھلا کہنے اوران کودھمکیاں دینے والی حکومت کان کھول کرسن لے کہ یہ سارے ہتھکنڈے خود حکومت کوبھاری پڑیں گے، کسان اس وقت تک نہیںہٹیں گے جب تک سیاہ قانون واپس نہیںلے لئے جاتے ، ہم سب کسانوںکے ساتھ ہیں اورآخری وقت تک رہیںگےاوراس فسطائی حکومت کے خلاف لڑتے رہیں گے۔‘‘
 ’ہم بھارت کے لوگ‘ کے رکن فیروزمیٹھی بور والا نے کہا کہ ’’ لکھیم پورکھیری کی واردات کو اجاگرکرنے اورویڈیو بنا کر وزیر کےبیٹے آشیش مشرا  کےمجرمانہ عمل کوعام کرنے والے صحافی کو ہم سلام کرتے ہیں۔ یہ وہ صحافی ہیں جن کے پاس وسائل کم ہیں لیکن انہوںنےاپنی ذمہ داری اس طرح نبھائی کہ خریدے گئے بڑے بڑے میڈیا ہاؤسیز کے دانت کھٹے کردیئے۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ پھراپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے قانون اورآئین سے کھلواڑ کرنے والوں کویہ بتادیا ہےکہ کوئی شخص خواہ وہ وزیرہو یا امیر یا غریب، قانون یکساں کام کرے گا۔‘‘ انہوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ سپریم کورٹ کا یہ کہہ دینا کہ ’’ہمیںیوپی پولیس اوریوپی حکومت کی تفتیش پر بھروسہ نہیںہے،یہ ایسا طمانچہ ہے کہ اگرتھوڑی سی بھی غیرت ہوگی تو پولیس اوریوپی حکومت اپنی ذمہ داری صحیح طریقے سے ادا کرے گی۔‘‘ 
 راجندرکورڈے نے کہاکہ ’’ مہاراشٹر بند کو کامیاب بنانا ہر ذمہ دار  شہری کاکام ہے تاکہ ملک کے انّ داتا کو اور طاقت ملے اورحکومت کواپنی ہٹ دھرمی کا احساس ہو۔اس لئے پیر کا دن اور ۱۱؍اکتوبرکی تاریخ ہم سب کو یاد رکھتے ہوئے اس میںعملاً شریک ہونا ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK