Inquilab Logo

عدالت کے حکم پر گیا ن واپی مسجد کا سروے، مسلمانوں کا احتجاج اور نعرے بازی

Updated: May 07, 2022, 2:34 AM IST | varanasi

یہ سروے ریکھا پاٹھک، سیتا ساہو، لکشمی دیوی ، منجو ویاس اور راکھی سنگھ کی طرف سے دائر اپیل پر کیا جارہا ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ انہیں اندرموجود مندر میں روزانہ پوجا کی اجازت دی جائے

A large number of police and locals can be seen outside Gate No. 2 of Gyan Vapi Mosque. (PTI)
گیان واپی مسجد کے گیٹ نمبر ۴؍ کے باہر پولیس اور مقامی افراد کی بڑی تعداد دیکھی جاسکتی ہے۔(پی ٹی آئی )

:وارانسی کی گیان واپی مسجد کمپلیکس کی ویڈیو گرافی اور سروے کا کام جمعہ کو بعد نماز جمعہ شروع تو کیا گیا لیکن اس کی وجہ سے مسلمانوں میں سخت بے چینی پھیل گئی ۔ حالانکہ یہ کام عدالت کے حکم کے بعد کیا جا رہا ہے لیکن مسلم نوجوانوں نے وہاں احتجاج کرتے ہوئےانتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی جس پر پولیس کے سخت بندوبست کی مدد سے قابو پایا گیا۔ گیانواپی مسجد کمپلیکس کا سروے   ۳؍ بجے شروع کیا گیا  ۔ اس دوران مسجد کے دونوں تہہ خانوں کا بھی سروے کیا  گیاجن میں سے ایک تہہ خانے کی چابی انتظامیہ کے پاس اور دوسرے کی چابی مسجد انتظامیہ کے پاس ہے۔ پورے سروے میں تین سے چار دن لگنے کا امکان ہے جس کی وجہ سے یہاں اگلے ۴؍ دن تک سخت سیکوریٹی رہے گی۔اس دوران ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی بھی ہوگی۔ 
  دراصل یہ سروے ۵؍ خواتین ریکھا پاٹھک، سیتا ساہو، لکشمی دیوی ، منجو ویاس اور راکھی سنگھ کی طرف سے عدالت میں  دائر کی گئی درخواست پر کیا جارہا ہے۔  ان خواتین   نے عدالت سے’ شرنگار گوری مندر‘ میں روزانہ پوجا کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے۔ عدالت سے اجازت کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ  یہ مندرگیانواپی مسجد کے احاطے میں موجود ہے اور مسجد کی دیوار سے ملحق ہے۔عدالت نے اپنے حکم میں ایک کمیشن کا تقرر کیا تھا اور اس کمیشن کو ۶؍ اور ۷؍مئی کو دونوں فریقین کی موجودگی میں شرنگار گوری مندر کی ویڈیو گرافی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت نے ۱۰؍ مئی تک مکمل معلومات طلب کی ہیں۔
  ہندو فریق کا یہ شر انگیز دعویٰ  ہے کہ مندر کو گرا کر مسجد بنائی گئی ہے اس  لئے انہیں مندر میں پوجا کرنے کا حق ملنا چا ہئے۔اے بی پی نیوزکے مطابق گیا ن واپی مسجد کے احاطے میں سروے کو لے کر تصادم کے امکان سے درخواست گزار خوفزدہ ہیں اور وہ پانچوں اپنی حفاظت کے  لئے تھانے پہنچ گئی تھیں۔ ویڈیو گرافی کے لیے تعینات کمشنر نے بھی سیکوریٹی کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد انہیں سیکوریٹی دی گئی ۔دوسری جانب مسجد کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے جوائنٹ سیکریٹری کا کہنا ہے کہ مسئلہ بیریکیڈنگ کے اندر جانے سے ہے اورسروے میں ویڈیو گرافی کے ذریعے جمع  کئے گئے شواہد صرف  مندرکیس میں کارآمد نہیں ہوں گےبلکہ مستقبل میں وہ  ہائی کورٹ میں زیر التواءکیس میں بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK