Inquilab Logo

ایس آر اے کا مکان خریدنے والوں سے جرمانہ لے کر قانونی کرنے کی سفارش

Updated: February 26, 2020, 1:41 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

جن شہریوں نے جھوپڑ پٹیوں کی بازآباد کاری کی اسکیم ’ایس آر اے ‘ کے مکانات غیر قانونی طور پر خریدے ہیں ان کیلئے یہ راحت کی خبر ہو گی کہ ہاؤسنگ وزیر جتیندر اوہاڑ نے یقین دلایا ہے کہ ایسے شہریوں سے ریڈی ریکنر ریٹ ( آر آر آر) کا ۱۰؍ فیصد جرمانہ وصول کر کے ان کے مکان قانونی قرار دینے کی سفارش بامبے ہائی کورٹ سے کی جائےگی۔

بی جے پی کے رکن اسمبلی سیڑھیوں پر حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے۔ تصویر : انقلاب
بی جے پی کے رکن اسمبلی سیڑھیوں پر حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے۔ تصویر : انقلاب

ودوھان بھون : جن شہریوں نے جھوپڑ پٹیوں کی بازآباد کاری کی اسکیم ’ایس آر اے ‘ کے مکانات غیر قانونی طور پر خریدے ہیں ان کیلئے یہ راحت کی خبر ہو گی کہ ہاؤسنگ وزیر جتیندر اوہاڑ نے یقین دلایا ہے کہ ایسے شہریوں سے ریڈی ریکنر ریٹ ( آر آر آر) کا ۱۰؍ فیصد جرمانہ وصول کر کے ان کے مکان قانونی قرار دینے کی سفارش بامبے ہائی کورٹ سے کی جائےگی۔ عدالت کی منظوری ملنے کے بعد اس پر عمل کیا جائے گا۔منگل کو وقفہ ٔ سوالا ت میں ہاؤسنگ وزیر نے جتندر اوہاڑ نے یہ  اعلان کیا۔
  واضح رہے کہ ایک پٹیشن پر بامبے ہائی کورٹ نے ایسے شہریوں سے مکانات خالی کروانے کی ہدایت دی تھی جنہوں نے ایس آر اے اسکیم کے مکانات اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خریدے ہیں۔ اس سلسلے میں رکن اسمبلی پرکاش سروے نے وقفہ ٔ سوالات کے دوران   پوچھا تھا کہ ایسے مکینوں کیلئے ریاستی حکومت کوئی کارروائی کر سکتی  ہے یا  نہیں ۔ اسی سوال  کے جواب میں ہاؤسنگ وزیر جتیدر اوہاڑ نے کہا کہ ’’ایس آر اے کے مکانات کی خرید و فروخت کے تعلق سے بامبے ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی گئی تھی۔ اسی پٹیشن پر بامبے ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ غیر اصولی طور پر خریدے گئے مکانات کو خالی کروایا جائے۔اس معاملے میں سابق  ہاؤسنگ وزیر کی صدارت میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور اس کمیٹی کی رپورٹ کوعدالت میں پیش کیا گیا تھا اور اسی کے تحت غیر قانونی طور پر مکانات خریدنے والوں کو نکالنے کی کارروائی بھی شروع کی گئی تھی لیکن اس ضمن میں مَیں نےریاست کے  ’اے جی‘ سے مشورہ کیا ہے ۔ اے جی کی معرفت ہی کورٹ سے درخواست کی جائے گی کہ غیر قانونی طور پر ایس آر اے کے مکانات خریدنے والوں سے مکان کے ریڈی ریکنر ریٹ کا ۱۰؍ فیصد جرمانہ  وصول کر کے ان  مکانات کو قانونی قرار دیا جائے۔ عدالت کی منظوری ملنے کے بعد متعلقہ مکینو ںکو راحت مل سکے گی۔ ‘‘
 واضح رہے کہ  ایس آر اے کے اصول کے مطابق اسکیم کے تحت مکان ملنے سے ۱۰؍ برس تک اسے فروخت نہیں کیا جاسکتا ہے اور فروخت کرنے کیلئے بھی متعلقہ افسران سے اجازت لینی ہوتی ہے ۔ متعدد شہریوں نے ان اصولو ں پر عمل نہیں کیا اسی لئے یہ فروخت غیر قانونی قرار دی گئی ہے اور خریدنے والوں پر  مکان خالی کرنے کا خطرہ ہے۔ جتیندر اوہاڑ نے یقین دلایا کہ کسی شہری کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی۔ہاؤسنگ وزیر کے اس جواب پر متعدد اراکین اسمبلی نے کہاکہ  اگر ایسا ہوتا ہے کہ کئی شہریوں کو راحت ملے گی  ۔وہ بے گھر ہونے سے بچ جائیں گے اور انہیں گھر میسر ہو سکے گا۔
بجٹ اجلاس کے دوسرے روز بھی  ہنگامہ
  مہاراشٹر اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے دوسرے دن بھی اپوزیشن پارٹی ( بی جے پی )کے لیڈران نے کسانوں کو قرض معافی اور خواتین پر ہونے والے جرائم کو موضوع بنا کر قانون ساز اسمبلی اور کونسل دونو ں ایوانوں میں ہنگامہ کیا۔ اسی ہنگامہ کے سبب اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی ۱۵؍ منٹ کیلئے ایک مرتبہ جبکہ کونسل کی کارروائی آدھے آدھے گھنٹے کیلئے ۲؍ مرتبہ ملتوی کرنی پڑی۔اسی کارروائی کے دوران ترمیمی بل منظور کر لیا گیا کہ پنچایت سمیتی کے اراکین ہی سرپنچ کا انتخاب لڑ سکیں گے۔صبح ۱۱؍ بجے جب اسمبلی کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس نے کھڑے ہوکر اسپیکر نانا پٹولے سے درخواست کی کہ قرض معافی کے موضوع پر اجلاس میں بحث کرائی جائے۔ اسپیکر نے کہا کہ پہلے معمول کی کارروائی اور وقفہ ٔ سوالا و جوابات  ہو جائے اس کے بعد اپوزیشن کو پورا موقع دیا جائے گا ۔ یہ کہتے ہوئے اسپیکر نے کارروائی آگے بڑھانے کی ہدایت دی لیکن بی جے پی اراکین نہیں مانے اور انہوں نے حکومت مخالف نعرے لگانا اور شور مچانا شروع کر دیا ۔ اراکین مظاہرہ کرتے ہوئے اسپیکر کےقریب ویل میں آکر شور مچانے لگے  جس کے بعد اسپیکر نے ۱۵؍ منٹ کے لئے کارروائی ملتوی کردی ۔  اجلاس کی کارروائی جب دوبارہ شروع ہوئی تب بھی بی جے پی کے اراکین اسی طرح شور مچانے لگے ۔ اسی شور کے دوران ۶؍ بل ٹیبل کئے گئے اور ایک بل :’پنچایت سمیتی کے اراکین ہی سرپنچ کا انتخاب لڑ سکیں گے‘ منظور کر لیا گیا ۔ اسی طرح کی کارروائی   اَپر ہاؤس (قانون ساز کونسل ) میں بھی چلی ۔
اراکین  اسمبلی نے کاغذ کے ٹکڑے  اٹھائے
 بجٹ اجلاس کے دوسرے روز بھی بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے  ہنگامہ کے دوران جو پیپر کے ٹکڑے کرکے اسپیکر کے قریب ویل میں اڑائے تھے اسے  اپوزیشن کے ۳؍اراکین نے ہی اٹھائے۔اسمبلی کی کارروائی شروع ہونے سے قبل بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے ودھان بھون کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر حکومت مخالف نعرے لگائے جن میں کسانوں کا ۱۲/۷؍کورا ہونا ہی چاہئے، کسانوں کا مکمل طو رپر قرض معاف ہونا ہی چاہئے اور کسان مخالف سرکار کا دھتکار ہو جیسے نعرہ لگاے۔ اس کےبعد اسمبلی کی کارروائی شروع ہونے پر اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس نے اسپیکر نانا پٹولے کو تجویز پیش کی کہ سب کام کاج ملتوی کر کے پہلے کسانوں کو مکمل قرض معافی اور خواتین پر بڑھتے جرائم پر فوری طور پر بحث کرائی جائے لیکن جب اسپیکر نے مطالبہ منظور نہیں کیا تو انہوں نے  بی جےپی کی اراکین اسمبلی نعرے بازی اور شور مچاتے ہوئے اسپیکر کے  سامنے ’ویل  ‘ میں جمع ہو گئے اور وہیں  پر انہو ں نے کاغذ کے ٹکڑے کر کے اڑایا بھی۔ البتہ جب اسمبلی کی کارروائی بدھ تک کیلئے ملتوی کر دی گئی تو بی جے پی کے اراکین اسمبلی آشیش شیلار ، دویانی فرانڈے اور ابھیمنیو پوار  نے اسمبلی کے فرش پر بکھرے ہوئے کاغذ کے ٹکڑوں کو اٹھایا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK