Inquilab Logo

طالبان کاسلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کی اجازت کا مطالبہ

Updated: September 23, 2021, 11:30 AM IST | Agency | Kabul

افغان حکومت کا اقوام متحدہ کے نام خط، سہیل شاہین کو عالمی ادارے میں افغانستان کا نمائندہ مقرر کیا گیا، ۹؍ رکنی کمیٹی خط پر غور کرے گی

Taliban spokesman Sohail Shaheen, who has been nominated to represent the United Nations.Picture:INN
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین جنہیں اقوام متحدہ میں نمائندہ نامزد کیا گیا ہے ۔ تصویر: آئی این این

طالبان نے کہا ہے کہ انہیں   نیویارک میں جاری  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران عالمی برادری سے  خطاب کرنے کا موقع دیا جائے۔طالبان حکومت کے وزیر خارجہ نے پیر کو ایک خط میں یہ درخواست کی۔ اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی اس درخواست پر فیصلہ کرے گی۔طالبان نے دوحہ میں مقیم اپنے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ کیلئے  افغانستان کا سفیر نامزد کیا ہے۔
 گزشتہ ماہ افغانستان پر قبضے کے بعد نظام سنبھالنے والے طالبان کا کہنا ہے کہ معزول (اشرف غنی)حکومت کے ایلچی اب ملک کے نمائندہ نہیں ہیں۔اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں حصہ لینے کی طالبان حکومت کی درخواست پر ایک کمیٹی غور کر رہی ہے جس کے ۹؍ اراکین  میں امریکہ، چین اور روس شامل ہیں۔ تاہم آئندہ پیر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس کے اختتام سے قبل تک اس کمیٹی کےاراکین کی ملاقات کا امکان نہیں ہے اور اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق اس وقت تک سابق افغان حکومت کے ایلچی غلام اسحاق زئی ہی اقوام متحدہ میں افغانستان کی نمائندگی کریں گے۔  واضح رہے کہ طالبان کے گزشتہ دور اقتدار ( ۱۹۹۶ءتا ۲۰۰۱ء )کے دوران  حکومت کے سفیر ہی اقوام متحدہ میں ملک کے نمائندے کی حیثیت سے برقرار رہے تھے۔امکان ہے کہ وہ ۲۷؍ستمبر کو اجلاس کے آخری دن تقریر کریں گے ۔ تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ ان کا وفد اب افغانستان کی نمائندگی نہیں کرتا۔ طالبان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کئی ممالک اب سابق صدر اشرف غنی کو لیڈر تسلیم نہیں کرتے۔یاد رہے کہ سابق افغان صدر اشرف غنی ۱۵؍ اگست کو دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد اچانک افغانستان سے فرار ہو  گئے تھے۔ انھوں نے متحدہ عرب امارات میں پناہ لے رکھی ہے۔  طالبان نے دوحہ میں مقیم اپنے ترجمان سہیل شاہین کو اقوام متحدہ کیلئے افغانستان کا سفیر نامزد کیا ہے۔منگل کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں قطر نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ طالبان کے ساتھ تعلق قائم رکھیں۔ قطر کے حکمران شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ ان کا بائیکاٹ صرف تقسیم اور رد عمل کا باعث بنے گا جبکہ بات چیت نتیجہ خیز ثابت ہو سکتی ہے۔قطر افغانستان کے معاملے میں ایک اہم مصالحت کار کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ اس نے طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی تھی جن کے نتیجے میں ۲۰۲۰ء میں امریکہ کی زیرقیادت نیٹو افواج کے انخلا کا معاہدہ ہوا تھا۔ فی الحال کسی اور ملک نے طالبان کے اس مطالبے پر رد عمل  ظاہر نہیں کیا ہے ۔ حالانکہ چین اور پاکستان بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ عالمی برادری کو طالبان حکومت سے گفتگو کرنی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK