Inquilab Logo

طالبان کی انسانی بنیادوں پر بین الاقوامی امداد کی اپیل

Updated: September 08, 2021, 12:58 PM IST | Agency | Kabul

ترجمان نےکہا کہ افغانستان کو بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے لیکن یہ تمام طرح کی شرائط سے پاک ہونی چاہئے ،اقوام متحدہ نے بھی امداد دینے کی اپیل کی ہے

Taban spokeswoman Zabihullah Mujahid appealed for unconditional help. Picture:PTI
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر مشروط امداد کی اپیل کی ہے۔تصویر: پی ٹی آئی

طالبان نے افغانستان میں انسانی بنیادوں پر بین الاقوامی امداد کی اپیل کی ہے۔جیونیوز کے مطابق طالبان کےترجمان ذبیح اللہ مجاہدنے کہا کہ افغانستان کو اس وقت  بین الاقوامی امداد کی ضرورت ہے تاہم امداد شرائط سے پاک ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فی الحال ایمرجنسی جیسے حالات ہیں اور کئی جگہوں پر مدد پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اس لئے ہم نے بین الاقوامی برادری سے امداد کی اپیل کی ہے لیکن یہ واضح رہے کہ اس مدد کے لئے کوئی شرط نہیں عائد ہونی چاہئے۔ طالبان کی جانب سے امداد کی اپیل پر اقوام متحدہ نے بھی اپنی جانب سے بیان جاری کیا ہے اور دنیا کے امیر ممالک سے کہا ہے کہ وہ افغانستان کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کریں جس میں دوائیں ، ضروری ساز و سامان ، کورونا سے بچنے کے لئے اہم چیزوں کا ذخیرہ ،دیگر امداد اور کھانے پینے کا سامان شامل ہے۔ اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے ۶۰۰؍ ملین ڈالرس کی امداد کی اپیل ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تعمیر نو کے سلسلے میں اتنی بڑی مدد ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس کی صدارت میں اگلے ہفتے میٹنگ متوقع ہے جس میں افغانستان کی امداد کے سلسلے میں تبادلہ خیال ہو گا۔ اس بارے میںذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ملک کی تعمیر نو اور وہاں جاری امدادی پروگرامس جاری رکھنے کے لئے خطیرسرمائے کی ضرورت ہے جسے پورا کرنے کے لئے عالمی برادری کو آگے آنا ہو گا۔
 ادھر طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان کی یونیورسٹیوںمیں دوبارہ تعلیم کا آغاز ہوگیا ہے۔کابل، قندھار اور ہرات میں طالبات کو الگ کلاسیزمیں پڑھانے یا کیمپس کے مخصوص مقامات تک محدود کرنے کی اطلاعات ہیں۔بعض کلاسیز میں طلبہ اور طالبات کے درمیان پردہ بھی لگا دیا گیا ہے جس کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔ افغانستان پر طالبان کی فتح کے بعد اور حکومت کی تشکیل نہ ہونے کے باوجود افغان دارالحکومت، قندھار اور ہیرات سمیت دیگر شہروں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد بڑے اسکول اور یونیورسٹیاںبھی کھل گئی ہیں۔ کابل، قندھار اور ہیرات سمیت دیگر شہروں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع کی جاچکی ہیں۔افغانستان کے بعض تعلیمی اداروں میں لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان پردہ یا بورڈ لگا دیا گیا ہے جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، مناظر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طلبہ تعلیم حاصل کرر رہے ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے سینئر  لیڈرنے کہا ہے کہ کلاس روم میں لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان پردے یا بورڈز قابلِ قبول ہیں، اس وقت افغانستان میں وسائل محدود اور افرادی قوت کی کمی ہے۔طالبان کی جانب سے ٹویٹر پر کہا گیا ہے کہ اسلامی امارات نے پاکستان، ترکی، قطر، روس، چین اور ایران کو نئی حکومت کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ادھر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کا کہنا ہے کہ روس افغان حکومت کی حلف برداری تقریب میں شرکت اور طالبان حکومت کی معاونت کرے گا، لیکن صرف تب ہی جب حکومت سازی تمام  فریقوں کو ملا کر کی گئی ہو۔  اس دوران قطر  سے  ۲۵؍ٹن خوراک اور ادویات لے کر ایک طیار کابل کے ہوائی اڈے پر اترا جس کے بعد دو روز کے دوران قطر سے افغانستان کو ملنے والی امداد  ۶۸؍ٹن ہو چکی ہے۔ قطری خبر ایجنسی  کے مطابق ۳۱؍ اگست کو امریکی فوج کے مکمل انخلاء کے بعد کابل ہوائی اڈے کا کنٹرول طالبان نے سنبھال لیا تھا۔اس کے بعد قطر سے یکم ستمبر کو قطر ایئر ویز کا ایک تکنیکی وفد کابل ہوائی اڈے کی جانچ پڑتال کیلئے پہنچا تھا،بعد ازاں  قطر نے انسانی امداد پر مشتمل دو طیارے بھجوائے تھے۔ کابل ہوائی اڈے کا آپریشن بحال کرنے اور اسے دنیا سے منسلک کروانے کیلئےطالبان  قطر اور ترکی سے رابطے میں ہیں۔امریکہ، یورپی ممالک اور اقوام  متحدہ سمیت عالمی برادری کابل ہوائی اڈے کو فی الفور بحال کرنے کے خواہاں ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK