Inquilab Logo

امریکی وفد سے برابری کی سطح پر بات ہوگی: طالبان

Updated: October 10, 2021, 7:37 AM IST | Doha

جنگجو تنظیم کے اقتدار میں آنےکے بعد پہلی بار کوئی امریکی وفد ملاقات کیلئے دوحہ روانہ ۔ طالبان کو امریکہ کی مرضی ایا اس کے ایجنڈے کے تحت مذاکرات منظور نہیں

Foreign Minister Amirullah Khan Mottaki (center) to lead Afghan delegation (file photo)
وزیر خارجہ امیراللہ خان متقی( درمیان ) افغان وفد کی قیادت کریں گے ( فائل فوٹو)

 قطر کے دارلحکومت دوحہ میں امریکی وفدکے طالبان حکام سے ملاقات کی خاطر پہنچنے سے ٹھیک پہلے طالبان  حکومت کے نائب وزیر خارجہ   اور دوحہ دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ ’’ ہم امریکہ سے گفتگو کیلئے تیار ہیں  لیکن یہ گفتگو امریکی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ برابری کی سطح پر   ہوگی۔‘‘ واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی بار کوئی امریکی وفد طالبان سے گفتگو کیلئے روانہ ہوا ہے۔  یہ گفتگو دوحہ میں واقع طالبان کےدفتر میں ہوگی جو کہ سنیچر اور اتوار دو روز چلے گی۔ اخبار شائع ہونے تک بہت ممکن ہے یہ میٹنگ شروع ہو چکی ہو لیکن وقت کے تفرق کی وجہ سے اس کی تفصیل حاصل نہیں ہو سکی۔ 
  سہیل شاہین جنہیں طالبان نے اقوام متحدہ میں اپنا سفیر بھی مقرر کیا ہے اس وقت دوحہ ہی میں ہیں اور امریکی وفد سے ملاقات کیلئے افغانستان کے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی خان بھی دوحہ پہنچ گئے ہیں۔ سہیل شاہین نے الجزیرہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’’ طالبان خواتین اور اقلیتوں کو حکومت میں شامل کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن عالمی برادری کو بھی افغان عوام کی خواہشات کا احترام کرنا ہوگا۔‘‘  سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ’’ ہم امریکہ سے گفتگو کیلئے تیار ہیں لیکن یہ گفتگو امریکہ کی مرضی یا اس کے ایجنڈے پر نہیں ہوگی بلکہ برابری کی سطح پر ہوگی۔  انہوں نے کہا کہ ’’ ایسا نہیں ہو سکتا کہ صر ایک فریق  اپنی مرضی دوسرے پر مسلط کرتا رہے۔‘‘
 واضح رہے کہ امریکہ نے قطر کے دارالحکومت دوحہ ہی میں  طالبان کے ساتھ جنگ بندی کے تعلق سے مذاکرات کئے تھے اور  یہیں اس تاریخی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے جس کے بعد افغانستان سے امریکہ کا انخلا ممکن ہوا تھا ۔  لیکن گزشتہ ۱۵؍ اگست  کو طالبان کے کابل فتح کرنے کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان باضابطہ طور پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ بلکہ دونوں کے درمیان گلے شکوے بڑھنے لگے ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ طالبان نے  اب تک لڑکیوں کی تعلیم اور حکومت میں خواتین کی شمولیت کو یقینی نہیں بنایا ہے  اور نہ ہی ایک مخلوط حکومت جس میں تمام برادری کے لوگ شامل ہوں قائم کی ہے۔ ادھر طالبان کو شکایت ہے کہ امریکہ نے کئی طرح سے دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس نے افغانستان میں ڈرون حملے کئے اور بلا اجازت اس کی فضائی حدود کا استعمال کیا وغیرہ۔ لیکن اب کوئی ۲؍ ماہ بعد دونوں ممالک کے درمیان ملاقات ہونے جا رہی ہے۔
 امریکی وفد دوحہ  میں
 ادھر امریکی ذرائع کے مطابق امریکہ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد دوحہ پہنچ رہا ہے جس میں وزارت خارجہ، محکمۂ امداد اور خفیہ ایجنسیوں کے عہدیدار شامل ہوں گے۔  ادھر طالبان کی طرف سے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی خان کے علاوہ کابینہ کے اور بھی اراکین اس میٹنگ میں شرکت کریں گے۔ سہیل شاہین چونکہ نائب وزیر خارجہ ہیں اس لئے یقینی طور پر وہ بھی اس ملاقات میں موجود رہیں گے۔  البتہ ایک اہم بات یہ کہ اس میٹنگ کے دوران امریکہ اور طالبان کے درمیان ہوئے دوحہ معاہدے میں اہم کردار نبھانے والے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد شامل نہیں ہوں گے۔ جو اہم امریکہ کی جانب سے آئے ہیں وہ ہیں نائب وزیر خارجہ  ٹام ویسٹ اور امریکی محکمۂ امداد کی خاتون عہدیدار سارہ چارلس ہیں۔  
  طالبان کو تسلیم کرنے پر بات نہیں ہوگی
  امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے متعلق کوئی گفتگو نہیں ہوگی۔ اس کیلئے طالبان کو اپنی کارکردگی کے ذریعے خود ہی کوشش کرنی ہوگی۔  کہا جا رہا ہے کہ اس میں خاص طور امریکہ کی طرف سے طالبان سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ افغانستان میں موجود امریکی شہریوں اور افغان باشندوں ( اگر وہ چاہتے ہیں) کو ملک سے باہر جانے کا محفوظ راستہ ( یا طریقہ) فراہم کریں۔ ساتھ ہی  امریکی  شہری مارک فریریز کو رہا کرنے پر آمادہ کیا جائے گا۔  اس کے علاوہ عالمی امداد کی عوام تک منظم طریقے سے عوام تک پہنچانے کے تعلق سے بھی گفتگو ہوگی۔   واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے کہی گئی باتیں پہلے بھی کئی بار دہرائی جا چکی ہیں۔ کوئی نیا موضوع اس کی طرف سے میٹنگ میں نظر نہیں آ رہا ہے۔ 

taliban Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK