Inquilab Logo

کلاس روم میں تصویر لگانےکی ہدایت پر ٹیچرس ناراض

Updated: August 30, 2022, 10:26 AM IST | saadat khan | Mumbai

محکمۂ تعلیم نے ہر اسکول میں کلاس ٹیچر کی تصویر دیوار پر لگانے کی ہدایت دی ہے جسے اساتذہ نے اپنی تضحیک قرار دیا ہے، فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں احتجاج کی دھمکی

Teachers complain that this decision sends a message of lack of trust in them (File photo).
اساتذہ کو شکایت ہے کہ یہ فیصلہ ان پر بھروسہ نہ ہونے کا پیغام دیتا ہے ( فائل فوٹو)

حکومت کی ہدایت پر۴؍اگست کو ایجوکیشن کمشنر پونے نے ریاست کے تمام اسکولوں کو کلاس روم میں کلاس ٹیچر کی اے ۴؍سائز فوٹو لگانے کا حکم دیا تھا۔ علاوہ ازیں اسمبلی کے حالیہ مانسون اجلاس میں رکن اسمبلی پرشانت بمب نے یہ متنازع بیان دیاتھاکہ’’ ضلع پریشد اسکول کے اساتذہ کووہیں رہنا ہوگا۔‘‘ ان دونوں باتوں سے ریاست بھر کے اساتذہ ناراض ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پیرکوتعلیمی تنظیم مہاراشٹر اسٹیٹ شکشک بھارتی کے رضاکاروںاور اساتذہ نےکالی پٹی باندھ کر ڈیوٹی کی۔ساتھ ہی تمام ضلع ایجوکیشن افسران کو اس تعلق سے میمورنڈم دیا گیا۔میمورنڈم میں کلاس روم میں فوٹو لگانےکے حکم کو واپس لینےکامطالبہ کیا گیا ہے۔ اگر  فیصلہ واپس نہ لیاگیاتو راستے پر آکر اس کے خلاف آندولن کرنےکی دھمکی بھی دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ،نائب وزیر اعلیٰ دیویندرفرنویس اور وزیر تعلیم دیپک کیسر کر کو بھی مکتوب روانہ کیاہے۔ 
 تنظیم کے جنرل سیکریٹری سبھاش مور نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ایک طرف ایجوکیشن کمشنر کی کلاس روم میں کلاس ٹیچر کی فوٹولگانےکی ہدایت سے اساتذہ میں بے چینی ہے۔ دوسری جانب رکن اسمبلی پرشانت بمب نےایون میں ٹیچرس کی تضحیک کرکے ان کے جذبات سے کھلواڑ کیا ہے ۔ پرشانت بمب نے کہاہےکہ ضلع پریشدکےٹیچرس کو وہیں رہنا ہوگا جہاں  وہ معلمی کے فرائض انجام دے رہےہیں ۔ ان کےبیان کامقصد ہےکہ ٹیچرس اپنے آبائی گائوں اور بال بچوںکو چھوڑکر وہیں آباد ہوجائیں جہاں ان کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے ؟‘کسی نئی جگہ پر رہنےکیلئے گھر وغیرہ کاانتظام کرنا انتہائی مشکل ہے۔اس لئے ہم اس بیان کی مذمت کرتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا’’  کلاس روم میں ٹیچرس کی فوٹو لگانے کی  ہدایت  ٹیچرس کی عزت نفس کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔ کچھ ٹیچرس کی غلطی کی سزاسبھی کونہیں دی جاسکتی۔ کلاس میں ٹیچر کی فوٹولگا کر ان کے وقار کو مجروح کرنےکی کوشش کی جارہی ہے۔‘‘ سبھاش مورے کا کہنا ہے’’ جس طرح پولیس اسٹیشن میں مطلوبہ مجرموں کی تصویر لگائی جاتی ہے کیااسی طرح فوٹولگا کر طلبہ کی نظروںمیں ٹیچرس کو چور قرار دینے کی مہم چلائی جا رہی ہے ؟اس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔‘‘  انہوں نے بتایا کہ ’’اسی لئے پیر کو اساتذہ نے کالی پٹی باندھ کر ڈیوٹی کی اور تمام اضلاع کے ایجوکیشن آفیسرس کو اس تعلق سے مکتوب دیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کلاس روم میں فوٹو لگانے کے فیصلہ کو  واپس نہیں لیا گیاتو مجبوراً ٹیچرس کو سڑک پر اُترنا پڑے گا ۔ ‘‘
 انہوںنے کہاکہ ’’ اگر طلبہ اور اساتذہ کے رشتے کو مضبوط  بنانا ہے توکسی عمدہ مہم کی منصوبہ بندی کی جائے ۔طلبہ کے تعلیمی معیار کو بڑھانےکیلئے حکومت کوچاہئےکہ وہ اعلیٰ پروگرام مرتب کرے نہ کہ کلاس روم میں ٹیچرکی فوٹولگاکر ٹیچرس پر بھروسہ نہ ہونےکا پیغام دیا جائے۔‘‘ سبھاش مورے کے مطابق ’’اگرٹیچرس کی خدمات کا جائزہ لینا ہے تو ان کی تدریسی ذمہ داریوں کی جانچ کی جائے تاکہ پتہ چلے کہ ٹیچرس نے ملک کی ترقی اور کامیابی کیلئے اہم کردار ادا کیاہے۔ ایک آدھ فیصد اساتذہ کی غیر ذمہ دارانہ حرکتوںکی سزا ۹۹؍فیصد اساتذہ کو دینا ،کہاں کاانصاف ہے؟‘‘ انہوں نےالزام لگایا کہ’’ جن چند ٹیچرس کے بارےمیں شکایتیں موصول ہوئی ہیں ،ان میں ان ٹیچرس کی تعداد زیادہ ہے ،جنہیں اپنے سیاسی لیڈروں کی سرپرستی حاصل ہے۔‘‘ انہوں نے انکشاف کیا کہ’’ دراصل دیہی اضلاع میں متعددسیاسی لیڈران اور رضاکاروںکی بھی اسکولیں ہیں ۔ ان لیڈران کے رشتے دار ٹیچر اپنے سیاسی اثر ورسوخ کااستعمال کرتے ہیں اور اپنی جگہ کسی اور ٹیچر کو معمولی معاوضہ دے کر ان سے ڈیوٹی کرواتےہیں ۔ان پر قدغن لگانےکیلئے حکومت نےیہ فیصلہ کیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا’’ ہم  خودایسے ٹیچرس کے خلاف سخت کارروائی کرنےکامطالبہ کرتےہیں مگر ان کی وجہ سے تمام ٹیچرس کو سزا دینےکے خلاف ہیں۔ ‘‘ سبھاش مورے کے مطابق  ’’  اگر خواتین ٹیچر کی فوٹو کلاس روم میں لگائی جاتی ہے اور ان کی فوٹو کےساتھ کسی طرح کی چھیڑ چھاڑ ہوتی ہےتواس کا ذمہ دار کون ہوگا؟ علاوہ ازیں دیگر مسائل پیداہوتےہیں توجواب دہ کون ہوگا۔ اس لئے ہم اس مہم کے خلاف ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK