پوسٹ گریجویشن میں مولانا مودودی کی کتابوں کو نصاب سے ہٹانےکے بعد ’تقابلی مذہب‘ کے طور پر سناتن دھرم کو پڑھایا جائے گا
EPAPER
Updated: August 06, 2022, 11:44 AM IST | Agency | Aligarh
پوسٹ گریجویشن میں مولانا مودودی کی کتابوں کو نصاب سے ہٹانےکے بعد ’تقابلی مذہب‘ کے طور پر سناتن دھرم کو پڑھایا جائے گا
حال ہی میں خبر آئی تھی کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ نے اسلامک اسٹڈیز کے پوسٹ گریجویشن کے نصاب سے مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ اور سید قطب شہید ؒ کی کتابوں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن اب اس سے بڑی خبر یہ آئی ہے کہ ان کی جگہ پر یونیورسٹی حکام سناتن دھرم کی تعلیم کو اس کورس میں شامل کرنے جا رہے ہیں۔ مشہور اخبار ’ہندوستا ن ٹائمز ‘ کے مطابق یونیورسٹی کے ترجمان عمر سلیم پیر زادہ نے کہاہے کہ گزشتہ ۵۰؍ سال سے علی گڑھ یونیورسٹی کے تھیالوجی ڈپارٹمنٹ میں تمام مذاہب کی تعلیم دی جاتی ہے۔ اب اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے پوسٹ گریجویٹ طلبہ کو سناتن دھرم پڑھایا جائے گا۔‘‘ اسلامک اسٹڈیز میں سناتن دھرم کی تعلیم کی منطق انہوں نے یہ بتائی کہ ’’ یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کی یہ خواہش تھی کہ تمام مذاہب کے طلبہ اس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کریں۔‘‘اخبار کے مطابق شعبہ اسلامیات کے چیئرمین پروفیسر محمد اسماعیل نے وائس چانسلر کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شعبہ اسلامیات میں نیا کورس شروع کیا جا رہا ہے جس کا نام کمپریٹیو ریلجن ( تقابلی مذہب) ’سناتن دھرم ہے۔ اب یونیورسٹی کے طلبہ کو سناتن دھرم کا سبق بھی پڑھایا جائے گا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سماجی کارکن مدھو کشور اور ۲۰؍ دیگر افراد نے وزیراعظم کو خط لکھ کر یونیورسٹیوں کے نصاب سے مولانا مودودی ؒ اور سید قطب ؒ کی کتابوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ کسی حکم کے آنے سے پہلے یونیورسٹی نے خود ہی ان اسکالروں کو نصاب سے ہٹادیا۔ اس پر مدھو کشور نے ستائش کرنے کے بجائے کہا تھا’’ اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ مولانا مودودی جہاد کو ایک مسلمان پر فرض قرار دیتے تھے۔ ان یونیورسٹیوں کے مکمل نصاب پر نظر ثانی کی جانی چاہئے ۔‘‘