Inquilab Logo

تھائی لینڈ میں ایمرجنسی ختم ، مظاہرین کی طرف سے وزیراعظم کو استعفے کے لئے ۳؍ دن کا الٹی میٹم

Updated: October 23, 2020, 9:05 AM IST | Agency | Washington

تھائی لینڈ کی حکومت نےملک میں نافذ ایمرجنسی کو اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم جمہوریت کے حامی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر وزیر اعظم نے تین روز میں عہدے سے استعفیٰ نہ دیا تو وہ دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔

Thailand Protest - PIC : PTI
تھائی لینڈ میں احتجاج ۔ تصویر : پی ٹی آئی

تھائی لینڈ کی حکومت نےملک  میں نافذ ایمرجنسی کو اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم جمہوریت کے حامی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر وزیر اعظم نے تین روز میں عہدے سے استعفیٰ نہ دیا تو وہ دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے۔ مظاہرین کےلیڈر پتساراوالی نے کہا کہ ہماری لڑائی وزیر اعظم کے استعفے تک جاری رہے گی۔ دوسری طرف تھائی لینڈ کے وزیراعظم پریوتھ چان اوچی نے بدھ کی شب سرکاری ٹی وی پر خطاب کے دوران وعدہ کیا کہ وہ ملک  سے ایمرجنسی اٹھا لیں گے اور انہوں نے مظاہرین سے سیاسی کشیدگی کے خاتمے کی اپیل کی۔بعدازاں حکومت نے ایمرجنسی اٹھانے کا اعلان کر دیا جس کا اطلاق جمعرات کی دوپہر سے ہو گیا۔
 یاد رہے کہ تھائی لینڈ میں ایمرجنسی کا اعلان ایسے موقع پر کیا گیا تھا جب ایک روز قبل بنکاک میں جمہوریت کی یادگار کے سامنے ہزاروں مظاہرین موجود تھے اور انہوں نے بادشاہ ماہا وجیرا لونگ کورن اور ان کے  اہلِ خانہ کے قافلے کے سامنے `ہنگر گیم سیلوٹ کیا تھا۔ہنگر گیم سلیوٹ کو تھائی لینڈ کی فوجی حکومت کے خلاف مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا ہے جس میں مظاہرین تین انگلیاں فضا میں بلند کر کے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔
  وزیرِ اعظم پریوتھ نے بدھ کی شب اپنے ریکارڈ شدہ خطاب میں کہا کہ ’’مخالفین اپنے سیاسی اختلافات پارلیمنٹ کے ذریعے دور کریں اور میں اپیل کرتا ہوں کہ فریقین کو زخم کے گہرے ہونے سے پہلے اس پر مرہم رکھ لینا چاہئے۔‘‘انہوں نے کہا کہ وہ افراد جو سڑکوں پر ہیں اور وہ لاکھوں شہری جو سڑکوں پر نہیں جانا چاہتے، ان تمام افراد کو اپنے اختلافات پارلیمانی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔حکومت نے سیاسی بحران کے حل کیلئے آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کا خصوصی سیشن بھی بلا لیا ہے۔ پارلیمنٹ کا یہ سیشن اگلے پیر سے بدھ تک جاری رہے گا جس کے دوران سیاسی کشیدگی کے خاتمے پر بات چیت ہو گی۔
 اس سے قبل بدھ کی شب مظاہرین کی بڑی تعداد وزیرِ اعظم آفس کے قریب جمع ہوئی اور وزیرِ اعظم کے استعفے اور  گرفتار کئے گئے مظاہرین کو کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔مظاہرین کی رہنما پنساراوالی نے حکومت کو الٹی میٹم دیا کہ اگر تین روز میں ان کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو وہ دوبارہ وزیر اعظم آفس کے باہر جمع ہوں گے۔پولیس نے بعدازاں پتساراوالی کو ۱۵؍ اکتوبر کو احتجاج کے دوران لوگوں کو مشتعل کرنے کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔یاد رہے کہ جمہوریت کے حامیوں کے احتجاج کو روکنے کے لئے حکومت نے گزشتہ ہفتے کئی طرح کی پابندیاں عائد کی تھیں جن کی خلاف ورزی پر کارروائی کی گئی ہے۔
 حکومت نے ایک حکم نامے کے ذریعے چار سے زائد افراد کے اجتماع کی ممانعت کر رکھی تھی ، نیز میڈیا پر سینسرشپ  لگا دیا تھا۔ کے علاوہ  بھی کئی پابندیاں عائد کی گئی  تھیں۔ اس کے باوجود مظاہرین  پیچھے نہیں ہٹے تھے۔ تب پولیس نے ۲۰؍افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں طلبہ کے سرکردہ رہنما پیرٹ چیوارک بھی شامل تھے جو `پینگوئن کے نام سے مشہور ہیں۔
  واضح رہے کہ جمہوریت حامی مظاہرین کے علاوہ شاہی گھرانے کے حامی افراد بھی سڑکوں پر اترے تھے۔ جنہوں نے پورے اہتمام کے ساتھ مارچ نکالے تھے اور مظاہرے کئے تھے۔ لیکن کوئی ایک ہفتے کے تعطل کے بعد بدھ کو یہ معاملہ کسی نتیجے پر پہنچتا ہوا دکھائی دیا۔ حکومت پر دبائو بڑھا اور وزیراعظم نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔  فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ آئندہ ہونے والےسیشن میں عوام کی جانب سے کئے گئے مطالبات کے حق میں کوئی فیصلہ ہوتا ہے یا پھر حکومت کسی طرح لوگوں کو منالینے میں کامیاب ہوتی ہے۔ 

thailand Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK