Inquilab Logo

بلڈ بینکوں میں خون کی کمی سے تھیلسمیا کے مریض پریشان

Updated: June 09, 2020, 11:03 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

لاک ڈائون کی وجہ سےان دنوں بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد نہیں ہورہا ہے، بلڈ بینکوں میں خون کی کمی کی شکایت،انتظامیہ کا بلڈ بینکوں میں خون کی کمی سے انکار

Blood Bank - Pic : INN
بلڈ بینک ۔ تصویر : آئی این این

 بلڈبینکوںمیں خون کی کمی سے تھیلسمیا، ہیمو پھیلیا اور دیگر امراض میں مبتلا مریض پریشان ہیں۔ گرمی کی چھٹی کے علاوہ لاک ڈائون سے ان دنوں بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد معمول کے مطابق نہیں ہوپارہاہے جس سے بلڈ بینکوںمیں خون کے ذخیرہ کی کمی ہے۔ دوسری جانب اسٹیٹ ٹرانسفیوژن بلڈ کونسل ( ایس ٹی بی سی) کے مطابق اس موسم میں عموماً بلڈ کی کمی ہوتی ہےلیکن لاک ڈائون سے زیادہ مسئلہ پیدا ہو رہا ہے مگر حکومت کی ہدایت پر لاک ڈائون میں بھی بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد محددوطورپر جاری ہےاور سب سینٹروںپر بلڈ کا ذخیرہ موجود  ہے۔
  ٹرانزٹ کیمپ بائیکلہ میں رہنے والے محمد ارشاد شیخ نے بتایاکہ ’’میرے ۲؍ بیٹے محمد غفران شیخ ( ۲۲) او ر محمد ریحان شیخ (۱۴) میجر تھیلسمیاکے مریض ہیں۔ ان دونوںکو بالترتیب’ بی‘ پازیٹیواور’ او‘ پازیٹیو خون ہر ۱۵؍دنوںپر چڑھانا لازمی ہے۔ کے ای ایم اسپتال پریل میں انہیں خون چڑھایا جاتاہے ۔  جب سےلاک ڈائون شروع ہوا ہے وقت پر خون نہ ملنے سے بڑی پریشانی ہورہی ہے۔کبھی تو ۸؍تا۱۰؍دن کی تاخیر سے خون چڑھا یا جا رہاہے جس سے دونوںکی طبیعت بگڑجاتی ہے۔ مقررہ وقت پر خون نہ چڑھنے سے ان کا جسم  زرد پڑجاتاہے۔ ہیموگلوبین جو عموماً ۱۲؍پوائنٹ ہونا چاہئے گرکر ۵؍تا۳؍پوائنٹ پر آجاتاہے جس سے ان میں چلنے پھرنےکی قوت نہیں رہتی ہے ۔ ایسا محسوس ہوتاہےکہ نہ جانےکب کیاہوجائے گا۔ حالانکہ اس بات کا اندازہ ڈاکٹروںکوبھی ہے مگر وہ بھی مجبورہوتےہیں ۔ خون نہ ہونےکی صورت میں وہ انتظارکرنےکیلئے کہتےہیں مگر ایسے میں بچوںکی حالت خراب ہوجاتی ہے۔ لاک ڈائون میں خصوصی طورپر یہ پریشانی ہورہی ہے۔ ڈاکٹروں نے انہیں منگل ۹؍جون کو بلایا ہے ۔ دیکھئے اس مرتبہ کیاہوتاہے  لیکن مجھے تو ایساہی لگ رہاہےکہ اس باربھی وقت پر خون نہیں چڑھ سکے گا۔‘‘
  راجاواڑی اسپتال گھاٹ کوپر میں زچگی کیلئے داخل ایک خاتون کے شوہر نے بتایاکہ ’’دوران ولادت زیادہ خون ضائع ہونے کی وجہ سے میری اہلیہ کو خون چڑھانا ضروری تھالیکن  اسپتال  کےبلڈ بینک میں مطلوبہ خون کے نہ ملنے سے مجھےبڑی پریشانی ہوئی  ۔میں نے ایک سوشل ورکرکی مدد سے سرودیہ اسپتال ورلی سے خون کا انتظام کیاتب کہیں اہلیہ کو خون چڑھایاگیا۔‘‘
   میڈیکل سوشل ورکر شعیب ہاشمی نے بتایا کہ ’’ لاک ڈائون سےبلڈ کیمپ کا انعقاد رک گیا ہے ۔ اس  لئے خون کا ذخیرہ نہیں ہوپارہاہے۔  اس سے شہر ومضافات کے اسپتالوںمیں خون کی قلت ہو رہی ہے۔ ‘‘
 ایس ٹی بی سی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ارون تھورات سے جب انقلاب نے استفسار کیاتو انہوںنے پہلے خون کی کمی  ہونے سے  انکار کیا۔ انہوںنے کہاکہ ’’اپریل،مئی اور جون میں ہر سال چھٹی ہونے کی وجہ سےخون کا ذخیرہ متاثر ہوتا ہے۔ امسال گرمی کی چھٹی کے علاوہ لاک ڈائون سےخون کے ذخیرہ میں زیادہ کمی ہوسکتی ہے لیکن ہمارے ریکارڈ کے مطابق ایسانہیں ہے ۔ بلکہ لاک ڈائون سے  خون کی مانگ کم ہوئی ہے۔ کووڈ ۱۹؍ کی وجہ سے اسپتالوںمیں دیگر امراض کے مریضوں کا علاج نہیں ہورہاہے۔ آپریشن روک دیئے جانے سے بھی فرق پڑا ہے۔ لاک ڈائون سے سڑک حادثات میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے خون کا ڈیمانڈکم ہوا ہے ۔ اس لئے زیادہ پریشانی نہیں ہورہی ہے ۔ ‘‘   جب ان کی توجہ تھیلسمیا کے مذکورہ مریضوں پر مبذول کرائی گئی توانہوںنے کہاکہ ’’ ایساہونا نہیں چاہئے ۔ اگر کے ای ایم اسپتال میں خون کی کمی ہے تو دیگر اسپتال میں ان بچوںکو خون چڑھانا چاہئے۔ ہمارے خیال سے خون کی کہیں کمی نہیں ہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK