Inquilab Logo

امت کے اعمال درست ہوں گے توخیر کے فیصلے ہوں گے اورعالم کے حالات بہتر ہوں گے

Updated: November 28, 2022, 11:49 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbra

ممبرا میں ۲؍ روزہ تبلیغی اجتما ع میں مسلمانوں سے اپنے دلوں کی صفائی پر توجہ دینے کی اپیل کی گئی ، مسجدوں کو آباد کرنے اور اپنی نمازوں کو درست کرنے کی بھی تلقین ۔ رقت آمیز دعا پر اختتام

A scene from the 2-day Tablighi Jamaat in Mumbra. Picture: Inquilab
ممبرا میں ۲؍ روزہ تبلیغی اجتماع کا ایک منظر۔ تصویر : انقلاب

ی):  ممبرا میں ۲؍ روزہ تبلیغی اجتماع میں  مقررین نے امت مسلمہ کی اہمیت کا احساس دلایا  او ران کے اعمال کی اصلاح  پر زور دیا او ر کہا کہ آج جو حالات   ہیں۔ وہ کسی اور کی وجہ سے نہیں بلکہ امت کے غلط اعمال اور بگاڑکے سبب ہیں لہٰذا امت کے بگڑے ہوئے اعمال کو درست کرنے اور حضور اقدسؐ  کے بتائے ہوئے راستہ پر عمل کرنے کی ضرورت  ہے ۔ متل گراؤنڈ میں منعقدہ ’ تھانے ضلع‘ کے اجتماع کا  رقت آمیز   دعا ؤں کے ساتھ اختتام ہوا۔ اس دوران تبلیغی جماعت کے متعدد ساتھیوں  نےاجتماع میں شرکت کرنے والوں کیلئے جگہ جگہ مفت شربت اور پانی کی تقسیم کا اہتمام کیا تھا جس  سے نہ صرف شرکائے اجتماع بلکہ دیگر شہریوں نے بھی  فائدہ اٹھایا۔ اجتما ع کے سبب شہر میں ٹریفک نظام متاثر نہ ہو، اس کیلئے جگہ جگہ رضاکار مامور تھے ۔ نماز مغرب کے بعد  دعا میں  بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔   خاص بات یہ ہےکہ  اجتماع میں ۲۴؍ نکاح بھی ہوئے۔
دلوں کی صفائی اور اللہ پر یقین پختہ کرنے کی ضرورت
 اتوار کو اجتماع میں مغرب کی نماز کے بعد مولانا ہارون نے اپنی تقریر میں   دلوں کی صفائی  اور اللہ پر یقین بڑھانے پر زور دیا ۔ انہوںنے کہاکہ ’’ ہم رحمت للعالمین  ؐکے امتی ہے اور اس امت کو دیگر امتوں پر فضیلت حاصل ہے ،اسی طرح ہم پر دیگر امتوں سے زیادہ ذمہ داریاں بھی ہیں۔ جب یہ امت کے اعمال اللہ کی رضا کے مطابق ہوں گے تو اللہ کی جانب سے امت کی خواہش کے مطابق  فیصلے ہوں گے اور برکتیں اتریں گی ،  اس  لئے اس امت کے اعمال بہت اہم ہے ۔  آج  جو حالات ہیں وہ  ہمارے   اعمال کا صلہ ہیں۔  جس طرح انسان کے جسم کا انتہائی اہم عضو دل ہے اسی طرح اس کائنات میں حضورؐ کی امتی اہمیت کی حامل ہیں اور انسانوں کی اعمال کا دارومدار دلوں پر ہے۔اگر دل میں اللہ پر یقین ہوگا توہم اس کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ، لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے دل ، گھر اور معاشرے کی اصلاح کریں اور مساجد کو آباد کریں۔ انسانوں کو برے اعمال سے روکیں اور نیکی کرنے کی تلقین کریں ۔ جب اس امت میں بگاڑ آتا ہے تو معاشرے اور  دنیا کیلئے سخت احکام اترتے ہیں، اس لئے برے حالات کیلئے کوئی اور نہیں بلکہ ہم  اور یہ امت ہی ذمہ دار ہے۔ جب تک کائنات میں ایک بھی اللہ کا نام لینے والا  باقی رہے گا کائنات کا سارا نظام چلتا رہے گا۔ جب ایک بھی اللہ کہنے والا نہیں ہو گا تو سارا ‌نظام بگڑ جائے گا او رتہس نہس ہو جائے گا۔‘‘  انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’آج  جن چیزوں پر محنت  ہوتی  ہے تو وہ بیش قیمت ہو  جاتی ہیں لیکن انسان پر محنت نہیں ہو رہی ہے،  اسی لئے انسان بے قیمت ہو  تاجارہا ہے۔  ہمارے گھروں میں ہر کام کا وقت طے  ہے۔ کھانے ، پڑھنے اور سونے کا لیکن دین سیکھنے اور سکھانے کا نظام نہیں ہے۔ ہمارے گھروں میں دین نہیں  ہے اور جہاں سے دین نکلے گا وہاں آگ آئے گی۔ حضورؐ نے مکہ کی ۱۳ ؍سالہ زندگی میں اسی  دین اور ماحول سازی پر محنت کی اوردلوں پر محنت کی  ۔‘‘  مولانا نے کہاکہ’’ آج ہمارے دلوں میں بھی کئی بت بیٹھے ہوئے ہیں،ہمارایقین  ہے کہ دکان  اور کاروبار پر محنت کروں گا تو زیادہ  نفع ہوگا ۔ آج دکاندار دکان کے تابع ہیں، ملازم  ملازمت کے تابع اور کسان کھیتوں کے تابع ہیں کہ وہاں زیادہ محنت کروں گا توزیادہ نفع ہوگا لیکن دلوں کے ان بتوں کو توڑنے کی ضرورت ہے کہ وہاں اللہ کی رضا کے ساتھ محنت کرنے سے اللہ برکت دے گا۔‘‘  انہوںنے مزید کہا کہ ’’ اندھیرے کو دور کرنے کیلئے کتنی ہی محنت کرلو اور روپے خرچ کر لو یہ اندھیرا   چراغ جلانے اور  روشنی کرنے سے ہی دور ہوگا اور یہ روشنی رب چاہی زندگی سے حاصل ہوگی ۔  جب اللہ کی روشنی دل میں اتر جائے گی تو دل روشن ہو جائے گا اور اس کا اندھیرا دور ہو جائے گا۔یہ یقین پیدا کرنے کی ضرورت ہے کہ مجھے اللہ دے گا اور اگر مَیں رب چاہی زندگی گزاروں گا اور کاروبار کروں گا ، نمازوں کی پابندی کروں گا اور نماز کے ذریعہ اپنی حاجات مانگوں گا تو اللہ مجھے ضرور نوازے گا۔‘‘
بڑا طبقہ ذہنی ارتداد کا شکار
 اتوار کو  ظہر کی نماز کے بعد اکبر بھائی نے اپنے خطاب میں کہاکہ ’’امت کا ایک طبقہ ذہنی ارتداد کا شکار ہو چکا ہے۔    روزی میں برکت نماز سے آتی ہے لیکن آج ہمارے علاقوں کی مساجد خالی نظر آتی ہیں، ہماری نماز میں یہ تصور ہونا چاہئے کہ ہم اللہ کو دیکھ رہے ہیں یا کم از کم یہ تصور ہونا چاہئے کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہےلیکن اس تصور کا بھی فقدان نظر آتا ہے ۔ اسے ختم کرنے کی ضرور ہے   اور اسی لئے محنت درکار ہے۔ ہمیں لوگوں کو دوزخ میں جانے سے بچانے کی کوشش کرنی چاہئے۔‘‘ انہوںنے مزید کہاکہ ’’ جس طرح  ڈیوٹی پر جانے کی فکر ہوتی ہے اسی طرح نماز کی فکر ہونی چاہئے ۔ایک بڑا طبقہ ایسا ہے کہ اللہ کے احکام اور برکت سے دور ہے۔حضورؐ کی فکر کو اپنی فکر بنانا،  اللہ کا ذکر کرنا اور  پانچ وقت کی نماز کا اہتمام کرنا روزی میں برکت اور مسئلہ حل  کا ذریعہ ہیں۔‘‘  انہوں نے زور دے کر کہاکہ ’’روزی میں برکت نماز سے ملتی ہے۔جو وقت کی پابندی سے نماز ادا کرے گا، اسے جنت کی بشارت ہے۔ جب ہم یہ سوچیںکہ  روزی کی برکت اور کفیل اللہ بن جائیں گے اور  مسائل کا  حل اسی کے ہاتھ میں ہے تو تمام مسائل حل ہو جائیںگے۔‘‘ مولانا نے کہا کہ ’’ہمیں اصلاح معاشرہ کیلئے  انفرادی دعوت کے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔لوگوں کو مسجد اور دین سے جوڑنے کی فکر کرنی چاہئے۔ اپنا بھی محاسبہ کرنا چاہئے کہ ہم صحیح راستے پر چل رہے ہیں  اور ہمارےاعمال درست ہیں یا نہیں ؟‘‘

mumbra Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK