Inquilab Logo

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے پھر یوگی حکومت پر شدید برہمی ظاہر کی

Updated: May 13, 2021, 7:36 AM IST | Jeelani Khan | Lucknow

ٹیسٹ کی رفتار کم کئے جانے پر سخت ناراضگی،اینٹی جن ٹیسٹ کی منفی رپورٹ والے مریضوں کو کووڈ مریضوں کے زمرے سے باہر رکھنے پر بھی سرزنش ،ضلع سطح پر شکایتی سیل کے ۴۸؍گھنٹے کے اندرقیام کی ہدایت،دو دن میں پھر حلف نامہ داخل کرے گی حکومت

Yogi Aditya Nath.Picture:inquilab
یوگی آدتیہ ناتھ تصویر انقلاب

رونا کے معاملے میں حکومتی سطح پر مسلسل جھوٹے دعوئوں اور تاخیر  سے ناراض  الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ایک مرتبہ پھر ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ہائی کورٹ نے اس بات پر شدید برہمی ظاہر کی ہے کہ کورونا جانچ کی رفتاردانستہ طور پر سست کر دی گئی ہے تاکہ مریضوں کےا عدادوشمار کم دکھائی پڑیں۔کورٹ نے اس بات پر بھی پھٹکار لگائی ہے کہ  اینٹی جن ٹیسٹ نیگیٹو پائے جانے والے جن  مریضوں کی موت ہوجاتی ہے، انہیں کووڈمریضوں کے زمرے میں شمار ہی نہیں کیا جاتا۔عدالت نے سخت وارننگ دیتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ انہیں بھی کووڈ زمرے میں شامل کرکے تمام کووڈ پروٹوکال کا خیال رکھیں۔
 عدالت نے عوامی شکایات کے ازالہ کے لئے ضلع سطح پر ایک ایک شکایتی سیل قائم کرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔حکومت کے حلف نامہ پربینچ کے عدم اطمینان کو دیکھتے ہوئے سرکارکےنمائندوں نے دو دن کی مہلت طلب کی تاکہ وہ دوبارہ حلف نامہ داخل کرسکیں، جسے بینچ نے منظور کرلیا ہے اور سماعت ملتوی کردی۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس اجیت کمار پر مشتمل بینچ نے ایک بار پھر کورونا معاملے میں مفاد عامہ کی عرضیوں پربذریعہ ویڈیکانفرنسنگ سماعت کی۔ اس شنوائی کے دوران حکومت کے حلف نامہ پر دونوں ججوں نے نہ صرف عدم اطمینان ظاہر کیا بلکہ کئی تلخ تبصرے بھی کئے۔فاضل ججوں نے اس بات پر حیرانی ظاہر کی کہ اینٹی جن ٹیسٹ نیگیٹو  پائے جانے کے باوجود جب مریضوں کی موت ہوجاتی ہے تو انہیں حکومت کووڈ مریضوں کے زمرے میں شامل ہی نہیں کرتی ہے۔بینچ نے کہا کہ ایسا کوئی بھی مریض جسے کڈنی اور دل کی بیماری نہ ہو اور اینٹی جن ٹیسٹ نگیٹیو ہونے کے باوجود موت ہوجائے تو اسے کووڈ مریض ہی مانا جائے اور پورے کووڈ پروٹوکول کا پاس و لحاظ رکھتے ہی آگے کی کارروائیاں ہوں خواہ وہ ان کی آخری رسومات ہوں یا اہل خانہ کو لاش سپرد کرنے کا معاملہ ہو۔
 بینچ نے یہ تبصرہ میرٹھ میں وہاں کے ڈی ایم اور پرنسپل میرٹھ میڈیکل کالج کے دلائل سننے کے بعد ہدایت دی۔دونوں افسران نے یہ وضاحت پیش کی تھی کہ جن ۲۰؍افراد کی موت کا معاملہ زیر غور ہے ان میں سے تین ہی کووڈ کے سبب مرے تھے، باقی کی ا ینٹی جن رپورٹ منفی تھی۔عدالت نے پوچھا کہ جب منفی تھی تو باقی ٹیسٹ مثلاً آر ٹی پی آر یا ٹرو ناٹ ٹیسٹ کیوں نہیں کیا گیا؟افسران نے بتایا کہ ہمارے یہاں ٹرو ناٹ ٹیسٹ مشین ہی نہیں ہے۔اس پر برہم ججوں نے کہا کہ حکومت تو دعویٰ کررہی ہے کہ تمام کووڈ اسپتالوں میں یہ مشین دستیاب کرادی گئی ہے ۔عدالت نےاس بات پر بھی ناراضگی ظاہر کی کہ تمام ہدایتوں کے باوجود ضروری آلات ، آکسیجن،دوائیں ،جان بچانے والے ڈرگس،ریمڈیسیور، ہائی فلو نیسل ماسک وغیرہ کی خریدکیوں نہیں کی گئی؟جبکہ اسپتال انتظامیہ بار بار ان کی کمی کی بات کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK