Inquilab Logo

تبدیلی مذہب قانون پرالہ آباد ہائی کورٹ نےیوگی سرکارسے۳؍ ہفتوں میں جواب طلب کیا

Updated: September 14, 2021, 9:52 AM IST | Lucknow

’ یوپی انسداد تبدیلیٔ مذہب قانون ۲۰۲۱ء ‘کے خلاف نئی پٹیشن، سماجی کارکن آنند مالویہ نے اس کے ذریعہ ایک مخصوص طبقے کو نشانہ بنانے کا اندیشہ ظاہر کیا

Chief Minister Yogi Adityanath.Picture:INN
وزیراعلیٰ  یوگی آدتیہ ناتھ تصویر آئی این این

نسدادتبدیلیٔ مذہب قانون مجریہ ۲۰۲۱ء کے خلاف ایک اور پٹیشن فائل  ہونے پر الہ آباد ہائی کورٹ نے   یوگی حکومت سے پھر جواب طلب کر لیا ہے ۔ الہ آباد ہائی کورٹ  کے کارگزار چیف جسٹس  ایم این بھنڈاری اور جسٹس انل کمار اوجھاپر مشتمل بنچ  نے  یوپی سرکار کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے کیلئے۳؍ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے  اگلی سماعت ۵؍اکتوبر کو کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ 
 اس قانون کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی ۲؍ دیگر عرضیوں پر حکومت پہلے ہی جواب داخل کرچکی ہے، مگر یہ ایک اورپٹیشن ہے جسے سماجی کارکن آنند مالویہ نے داخل کیا ہے۔مالویہ نے آرڈیننس کی شکل میں قانون کے نفاذ کے وقت ہی  اسے چیلنج کیاتھا  جو  اس کے ایکٹ بن جانے کے بعدمسترد ہوگئی تھی مگر  عدالت نے انہیں  ترمیم شدہ پٹیشن داخل کرنے کی اجازت دی تھی۔ 
 مالویہ  نے اپنی پٹیشن میں  مذکورہ قانون کو آئین ہند کے بنیادی اصولوں کےمنافی قرار دیتے ہوئے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ   اسے ایک مخصوص طبقہ کو ٹارگٹ کرنے کیلئے استعمال  کئے جانے کا  قوی امکان ہے۔انہوں نے دلیل دی ہے  کہ تبدیلیٔ مذہب ہو یا اپنی پسند کی شادی یہ ہر ہندوستانی کا بنیادی حق ہے، جو آئین نے فراہم کیا ہے۔ اس میں کسی بھی ریاست یا سرکار کی  مداخلت شہریوں  کےبنیادی حقوق کی پامالی کے مترادف ہے عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ یہ قانون آئین ہند میں دی گئی مذہبی آزادی پربھی قد غن لگاتا ہے۔ حتیّٰ کہ سپریم کورٹ میں بھی پی آئی ایل داخل کی گئی تھی جس نے آرڈیننس پر روک لگانے سے تو منع کردیا تھا مگر یوپی اور اتراکھنڈ حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ فاضل ججوں نے ان کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس کا جواب دے۔عین ممکن ہے کہ اس  پر اور مفاد عامہ کی  دیگر ۲؍  عرضیوں پر ۱۵؍ اکتوبر کو ایک ساتھ شنوائی کی جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK