Inquilab Logo

میانمارمیں فوجی حکومت کے مظالم انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں

Updated: September 25, 2021, 12:44 PM IST | Agency | Washington

قوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار نے الزام لگایا ہے کہ میانمار کی فوجی حکومت نے اپنے عوام پر مبینہ طور پر منظم مظالم ڈھائے ہیں، جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

In Myanmar the tyranny of the army is extreme.Picture:INN
میانمار میں فوج کا ظلم انتہا پر ہے ۔ تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار نے الزام لگایا ہے کہ میانمار کی فوجی حکومت نے اپنے عوام پر مبینہ طور پر منظم مظالم ڈھائے ہیں، جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ بدھ کو یہ رپورٹ جینیوا میں انسانی حقوق کی کونسل میں پیش کی گئی۔
 خصوصی تفتیش کار تھامس اینڈریوز نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی کے سامنے میانمار کی فوجی حکومت کے  مظالم کی دستایزی شہادتوں پر مبنی ایک رپورٹ پیش کی، جس میں کہا گیا ہے کہ فوجی جنتا نے میانمار کے عوام پر بڑے پیمانے پر مظالم ڈھائے، جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔انہوں نے مبینہ طور  پر ۱۱؍ سو  سے زیادہ لوگوں کو قتل کیا اور ۸؍ سو سے زیادہ افراد کو من مانے طور پر گرفتار کیا گیا اور دو لا کھ ۳۰؍ہزار سے زیادہ لوگوں کو زبردستی بے دخل کیا گیا۔  یہ ساری کارروائیاں یکم فروری کو آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے بعد ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ قتل اور خونریزی انتہائی بے رحمی سے بلا تخصیص کی گئی، یہاں تک کہ معصوم بچوں کو بھی قتل کیا گیا۔خصوصی تفتیش کار اینڈرریو نے مزید کہا کہ عالمی برادری کے بھرپور تعاون اور اقدامات کے بغیر میانمار کو آزادی نصیب نہیں ہو سکے گی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ فوجی جنتا سے مذاکرات کے ذریعے اس فوجی ظلم اور جارحیت کا خاتمہ اس لئے ممکن نہیں کہ فوجی حکومت ظلم ختم کرنے پر  آمادہ نہیں ہے۔چنانچہ، ضرورت اس بات کی ہے کہ ان پر دباؤ ڈالا جائے۔ حقیقت یہ ہے کی ابھی تک عالمی برادری کی موجودہ کوششوں کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار کا اصرار ہے کہ اس طلم  کو روکنے کیلئےعالمی برادری کی طرف سے مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ خاص کر ان پر تیل اور گیس فراہمی کی پابندی عائد کی جائے ۔ 

myanmar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK