جی ایس ٹی نیٹ ورک منی لانڈرنگ ایکٹ کے دائرے میں لانے پراپوزیشن پارٹیوں کا شدید اعتراض ، فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ ،کانگریس نے کہا کہ’’ یہ ٹیکس ٹیررازم جیسا ہے ‘‘
EPAPER
Updated: July 14, 2023, 10:02 AM IST | New Delhi
جی ایس ٹی نیٹ ورک منی لانڈرنگ ایکٹ کے دائرے میں لانے پراپوزیشن پارٹیوں کا شدید اعتراض ، فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ ،کانگریس نے کہا کہ’’ یہ ٹیکس ٹیررازم جیسا ہے ‘‘
مرکز کی مودی حکومت نے گڈس اینڈ سرویز ٹیکس کے نیٹ ورک (جی ایس ٹی این) کو ’پریونشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ‘ (پی ایم ایل اے) کے دائرے میں شامل کر لیا ہے۔ اس سے ٹیکس چوری اور بل میں ہیرا پھیری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی جی ایس ٹی این ان اداروں میں سے ایک بن گیا ہے جنہیں پی ایم ایل اے ایکٹ کے تحت انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اور فنانشیل انٹیلی جنس یونٹ (ایف آئی یو) کے ساتھ معلومات شیئر کرنا لازمی ہے لیکن حکومت کی ان کوششوں پر اپوزیشن پارٹیوں نے سخت اعتراض کیا ہے۔ ان پارٹیوں کا دعویٰ ہے کہ حکومت چھوٹے تاجروں اور کاروباریوں کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہی ہے جو قطعی برداشت نہیں کی جائے گی۔
کیجریوال نے معاملہ اٹھایا
یہ معاملہ سب سے پہلے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے اٹھایا ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جی ایس ٹی نیٹ ورک کو جس طرح سے منی لانڈرنگ کے تحت کیا وہ ظاہر کرتا ہے کہ مرکزی حکومت چھوٹے تاجروں کو صرف ڈرا دھمکاکر اپنی جانب کرنا چاہتی ہے۔اروند کیجریوال نے کہا کہ اب اگر کوئی کاروباری جی ایس ٹی نہیں دیتا تو ای ڈی اسے سیدھے منی لانڈرنگ قانون کے تحت گرفتار کرے گی اور اسے ضمانت بھی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو کاروباری پورا جی ایس ٹی دے رہے ہیں انہیں بھی کسی سیکشن کے تحت پھنسا کر جیل میں ڈالا جا سکتا ہے یعنی ملک کے کسی بھی کاروباری کو مرکزی حکومت جب چاہے جیل بھیج دے گی۔ کیجریوال نے اس عمل کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ چھوٹے کاروباری بھی اس کی زد میں آجائیں گے اس لئے مرکز اس فیصلے کو فوراً واپس لے۔
کانگریس کو بھی شدید اعتراض
عام آدمی پارٹی کے علاوہ کانگریس، آر جے ڈی اور کمیو نسٹ پارٹیوں نے بھی اس کوشش پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس سلسلے میںکانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے حکومت کے اس فیصلے کا موازنہ ٹیکس دہشت گردی سے کیا ہے۔ انہوں نے باقاعدہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم ایل اے میں جی ایس ٹی لگا کر حکومت چھوٹے کاروبار کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ حکومت ای ڈی کا کتنا غلط استعمال کرتی ہے، یہ تو سبھی جانتے ہیں۔ یہ ٹیکس ٹیررزم جیسا ہے۔ کئی لوگوں کو جی ایس ٹی سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ اب ای ڈی اس معاملے پر جانچ کر سکتی ہے۔ سنگھوی کا یہ بھی کہناتھا کہ عام انتخاب قریب ہیں۔ ایسے میں کاروباریوں میں دہشت پھیلانے کے لئے ایک نیا اسلحہ تلاش کر لیا گیا ہے۔ یہ حکومت لوگوں کو ڈرا دھمکا کر رکھنا چاہتی ہے۔ پی ایم ایل اے کے ذریعہ اب جی ایس ٹی نکالی جائے گی۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اس کا نوٹیفکیشن آخر چھپا کر کیوں رکھا گیا؟
پون کھیڑا نے کیا کہا؟
اس معاملے پر کانگریس کے میڈیا پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین پون کھیڑا نے بھی سخت رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کو پی ایم ایل اے کے ماتحت لانے سے ای ڈی کو کسی بھی کاروباری یا تاجر کو گرفتار کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ کانگریس پارٹی جی ایس ٹی کو آسان بنانے کی وکالت کرتی آ رہی ہے لیکن مودی حکومت کے اس آمرانہ فرمان نے ملک کے کروڑوں کاروباریوں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ کانگریس اس تاناشاہی کی مخالفت کرتی ہے۔پون کھیڑا نے مطالبہ کیا کہ حکومت جی ایس ٹی کو آسان بنائے اور اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لےکر تاجروں کو راحت دے۔
تاجروں کی تنظیمیں بھی مخالفت میں سامنے آئیں
دہلی میں فیڈریشن آف دہلی ٹریڈ اسوسی ایشن، چیمبر آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری اور دیگر کاروباری تنظیموں نے بھی مرکزی حکومت کے اس فیصلے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ان تنظیموں نے کہا کہ اس کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے تاجروں میں خوف بڑھے گا اورممکن ہے کہ حکومت کو حاصل ہونے والے ٹیکس میں بھی بڑی کمی آجائے اس لئے حکومت کو اس تعلق سے غور کرتے ہوئے یہ فیصلہ واپس لینا چاہئے۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو تاجروں کی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر پورے ملک میں احتجاج کیا جائے گا۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی نیٹ ورک سے ڈیٹا حاصل کرنے کے لئے ای ڈی کو اختیار دینے والےنوٹیفکیشن نے ملک بھر کی کاروباری برادری میں خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے کہ اب انہیں ایک اور سرکاری محکمہ ای ڈی کا سامنا کرنا پڑے گا اورای ڈی کبھی بھی ان کی جانچ کرسکتی ہے۔
حالانکہ دوسری طرف کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس (سی اے آئی ٹی) نے اس طرح کے اندیشوں کو بے بنیاد اور غیرمنطقی قرار دیا اور کہا کہ نوٹیفکیشن سے پتہ چلتا ہے کہ ای ڈی تاجروں کے خلاف کوئی بھی یکطرفہ کارروائی نہیں کر سکتی ہے۔