آتم نربھر بھارت کے نعرہ پر کانگریس کا شدید حملہ، اسے بھی اصل مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش قراردیا، کہاکہ جن یونیورسٹیوں میں ریسرچ ہونی چاہئے وہاں فساد کروایا جارہاہے۔
EPAPER
Updated: June 06, 2020, 4:36 AM IST | Mumtaz Alam Rizvi | New Delhi
آتم نربھر بھارت کے نعرہ پر کانگریس کا شدید حملہ، اسے بھی اصل مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش قراردیا، کہاکہ جن یونیورسٹیوں میں ریسرچ ہونی چاہئے وہاں فساد کروایا جارہاہے۔
آتم نربھر بھارت (خود کفیل ہندوستان) کے نعرے کو بھی ’جملہ‘ قرار دیتےہوئے کانگریس نے الزام لگایاہے کہ موجودہ حکومت نے عوام کو ’’جملوں اور نعروں ‘‘ کے علاوہ کچھ نہیں دیا ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر کپل سبل نے ایک پریس کانفرنس سےخطاب کرتےہوئے متنبہ کیا ہےکہ فساد کرانے کی ذہنیت کے ساتھ ملک کبھی خود کفیل نہیں بن پائے گا۔ کپل سبل نے حکومت کو متنبہ کیا کہ جن یونیورسٹیوں میں اِنوویشن اور ریسرچ ہونی چاہئے وہاں آر ایس ایس اور اے بی وی پی کے ذریعہ فسادات کرائے جا رہے ہیں ۔امریکہ ، جاپان ، چین ، جرمن ، یوکے وغیرہ میں دیکھئے کہ انوویشن پر جی ڈی پی کا کتنا فیصد خرچ ہوتا ہے اور ہمارے یہاں کتنا ہوتا ہے ۔ ہم ریسرچ پر جی ڈی پی کا زیرو پوائنٹ ۷؍ فیصد خرچ کررہے ہیں جبکہ دوسرے ممالک ۳؍ فیصد سے ۵؍ فیصد خرچ کرتے ہیں ، پھر کہہ رہے ہیں کہ ہم خود مختار بنیں گے توکیا یہ نعرے لگانے سے ہوگا ؟
آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے زیر اہتمام آن لائن پریس کانفرنس میں سبل نے کہا کہ’’ ہم لوکل اور ووکل کی بات کر رہے ہیں ؟ ہم بات کر رہے ہیں خود مختاری کی ۔ سوال یہ ہے کہ ہمارا انحصار تو امریکہ ، چین ، جاپان ،لندن ، جرمنی پر ہے تو پھر یہ کیسے ہوگا ؟ آج ہم جس ٹیکنالوجی کے ذریعہ بات کر رہے ہیں وہ بھی اپنی نہیں ہے ۔‘‘ انھوں نے کہا کہ مجھے تو ’’ بیس سال بعد ‘‘ والی فلم یاد آ رہی ہے کیونکہ مودی جی جو کہہ رہے ہیں وہ بیس سال بعد بھی ہوگا یا نہیں کہنا مشکل ہے ۔
وزیراعظم مودی کو مخاطب کرتےہوئے کپل سبل نے کہا ہے کہ’’ جب سے آپ آئے ہیں یونیورسٹیوں کو تباہ کر دیا ۔ آج جے این یو ، جامعہ ، علی گڑھ ، حیدر آباد یونیورسٹی کا کیا حال ہے؟ ہمارا ایکوسسٹم ہوگا تبھی تو ہم خود کفیل ہونے کی سوچ سکتے ہیں صرف پی ایم کے بیان سے نہیں ہوگا ورنہ بتائیں کہ کیا طریقہ ہے خود کفیل ہونے کا ؟ ‘‘ وزیراعظم پر ’جملے بازی ‘کا الزام عائد کرتےہوئے کانگریس لیڈر نےکہا ہے کہ ’’دراصل آپ کو جملے بازی کرنا ہے ، آپ کو ملک سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ، عوام کو گمراہ کرنا ہے۔ اگر آپ ایماندار ہیں تو یونیورسٹیوں ، تعلیمی اداروں ، ریسرچ و تحقیق میں آپ کو پیسے لگانے ہوں گے ، ان شعبوں میں آپ کو پارٹنر شپ کرنی ہوگی۔‘‘ مقامی مصنوعات کو ترجیح دینے کیلئے ’’ووکل فار لوکل‘‘ کے وزیراعظم کے نعرے پر سبل نے کہا کہ ’’ جو حکومت اپنے مہاجرین کو نہیں سنبھال سکتی ، مزدوروں کو نہیں سنبھال سکتی ، ان کو مرنے کیلئے چھوڑ دیتی ہے وہ لوکل کی بات کر رہی ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ جب یونیورسٹیوں کو آر ایس ایس کے حوالے کر دیا جائے گا تو وہ خود مختار کیسے ہوں گی اور جب وہ خود خود مختار نہیں ہوں گی تو وہ اس کے لئے ریسرچ کیسے کریں گی ؟ جب دنیا میں تیل سستا ہو رہا ہے تو آپ مہنگا کر رہے ہو پھر دنیا سے مقابلہ کر رہے ہو ، ہم سے تھالی اور تالی پٹوا رہے ہو اور کہتے ہو خود کفیل بنو۔‘‘ اس سے قبل دیئے گئے نعروں میڈ ان انڈیا اور میک ان انڈیا کا حوالہ دیتےہوئے سبل نے سوال کیا کہ ان کا کیا ہوا ۔ کانگریس نے الزام لگایا کہ ملک کی صنعتیں ختم ہورہی ہیں ، اگر کسی کو فائدہ ہورہاہے توو ہ ڈیجیٹل کو ہورہاہے۔سبل نے یاد دلایا کہ گوگل پے ، پے ٹی ایم ، امیزون پے سب غیر ملکی سرمایہ کاری سے چل رہے ہیں ۔پے ٹی ایم کا حصہ دار علی بابا چین کا ہے اور جاپان کا سافٹ بینک ۲۰؍ فیصد کے شیئرکا مالک ہے۔
کورونا کے آگے گئو موتر اور گوبر کافلسفہ ناکام
سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے کورونا کا علاج گوبر اور گئو موترسے کرنے کے دعوؤں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ’’ہمارے یہاں ۲۴؍ مارچ ۲۰۲۰ء سے پہلے گئو موتر اور گوبر کی بات بہت ہوتی تھی لیکن اب ختم ہو گئی ہے ۔ یہ کیسی سوچ ہے ؟‘‘ انہوں نے کہا کہ کورونا نے گوبر اور گئو موتر کےفلسفے کی حقیقت کھول کررکھ دی ہے۔یاد رہے کہ کورونا کی وبا پھیلنے سے قبل دعوے کئے جارہےتھےکہ یہ مرض گوبر اور گئو موتر سےٹھیک ہوجاتا ہے مگر جب وبا پھیل گئی تو یہ آوازیں کہیں کھو گئیں ۔ سبل نے بی جےپی کی اتحادی رام داس اٹھاؤلے ’’کورونا گو ،کورونا گو ‘‘ کےنعرےکو بھی یاد کرتےہوئے سوال کیا کہ یہ کیسا مذاق ہے ۔