Inquilab Logo

وہ دن دور نہیں جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پہلا مقام حاصل کرلے گی

Updated: January 02, 2021, 10:38 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

آؤٹ لک -آئی کیئر انڈین یونیورسٹی رینکنگ ۲۰۲۰ء میںچھٹا اوریو ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ میں چوتھا مقام ملنے پر ممبئی میں اے ایم یو کےسابق طلبہ کافی خوش ہیں

AMU
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے تعلیمی میدان میں ممتاز مقام حاصل کیا ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ہونہار طلبہ پوری دنیا میں اپنی صلاحیتوںسے ملک، قوم اور ملت کا نام روشن کررہے ہیں۔اسی سال ستمبر میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو’ آؤٹ لک -آئی کیئر انڈین یونیورسٹی رینکنگ ۲۰۲۰ء ‘ میں ملک کی بہترین یونیورسٹیوں میں چھٹا مقام حاصل ہوا ہے اور اب یو ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ نے اسے چوتھا مقام دیا ہے۔ اس موقع پر ممبئی میں موجود سابق طلبہ نے خوشی کا اظہار کیاہے۔
 علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طالب علم  اور سینئر صحافی محمد وجیہہ الدین نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’ ’یہ ہم سب کیلئے خوشخبری اور فخرکا مقام  ہے۔  یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اے ایم یو اپنی صد سالہ تقریبات منا رہی ہے۔ ۱۸۷۷ء میں سر سید احمد خان کے ذریعے قائم کردہ محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج ۱۹۲۰ء میں ترقی کرتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) بن گیا۔ ۱۹۲۰ء سے لے کر  آج تک یہ یونیورسٹی کے لئے ایک عظیم سفر رہا ہے۔  اس نے بہت سےنشیب و فراز دیکھے ہیں اور ایک کے بعد ایک سنگ میل کو عبور کیا ہے۔ ‘‘انھوں نے مزید کہا کہ ’’ حالیہ دنوں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا دورہ کرتے ہوئے     وزیر اعظم نریندر مودی نے  اے ایم یو کو ’منی انڈیا‘ کہا تھا۔ ہندوستان کے آگرہ میں اور علی گڑھ میں۲؍  تاج محل ہیں ۔ آگرہ کا تاج محل ایک مقبرہ ہےاور  علی گڑھ کا تاج محل ایک زندہ ادارہ ہے ۔ ‘‘
 بامبے ہائی کورٹ کے سینئروکیل صغیر احمد نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سب سے پہلے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ اور اس کے تمام طلبہ اس کامیابی کیلئے مبارکباد کے مستحق ہیں جن کی کاوشوں سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے یہ مقام حاصل کیا ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سرسید احمدکا  جو خواب تھا ، اس کو پورا کرنے کے ساتھ ہی  یونیورسٹی ایک قدم  اور آگے بڑھ گئی ہے ۔ پورے ہندوستان میں تعلیم بہت زیادہ مہنگی ہوچکی ہے اور ایک سال میں جہاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ رہائشی انتظام اور فیس کے ساتھ ۷۰؍  سے ۷۵؍ ہزار روپے میں تعلیم حاصل کررہے ہیں وہیں دیگر یونیورسٹیوں میں اس تعلیم کیلئے ڈھائی سے ۳؍ لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں سب سے اچھی اور سب سے کم خرچ میں تعلیم دی جاتی ہے ۔اس طرح بھی  یہ بڑی اور نمایاں  کامیابی ہے ۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ’’ ایسی بہت ساری یونیورسٹیاں ہندوستان میں ہونی چاہئے  جن میں مالی طور پر کمزور طلبہ تعلیم حاصل کرسکیں ۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ  علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے تحقیقی معیارنہ صرف برقرار رکھا ہے بلکہ اس کا معیار بھی بلند کیاہے  ۔ اس مقام کو پانے کیلئے طلبہ اور اساتذہ کی ہمت افزائی ہونی چاہئے ۔‘‘ 
 علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طالب علم  ڈاکٹر احسان اللہ خان جو فی الحال یونیورسٹی میں شعبہ عربی کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں ، نے کہا کہ ’’یونیورسٹی کے صدسالہ جشن بھی کے موقع پر  وزیر اعظم نے مہمان خصوصی کے طورپر خطاب  میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو منی انڈیا قرار دیا تھا ۔ اگر عالمی سطح پر اس  یونیورسٹی کو  چوتھا مقام ملتا ہے تواس سے ہمیں بے حد خوشی ہوئی ہے ۔ اس سے یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ میں نمبر ون رینک حاصل کرنے کی امنگ بڑھے گی ۔ یونیورسٹی کے طلبہ اور اساتذہ نے جس طریقے محنت اور لگن کے ساتھ درس وتدریس اور ریسرچ کے کاموں کو جاری رکھاہے ، اس سے لگتا ہے کہ وہ دن دور نہیں  جب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نمبرون پوزیشن بھی حاصل کرلے گی ۔‘‘ 
 علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طالب علم ڈاکٹر سراج الدین نورالہدیٰ نے کہا کہ’’ سر سید احمد نے جو خواب دیکھا تھا وہ الحمد اللہ پورا ہورہا ہے ۔ یونیورسٹی کو چوتھا مقام ملنے کی یہ سب سے بڑی دلیل ہے ۔ یہ ایسی یونیورسٹی ہے جس کے ذریعے اقلیتی اور غریب طبقہ کے طلبہ بھی تعلیم سے فیضیاب ہورہے ہیں ۔میری دعا ہے کہ انشاءاللہ آئندہ  یونیورسٹی پہلامقام حاصل کرے ۔ ‘‘
 ڈاکٹر حسین احمد صدیقی کے مطابق  ’’علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینئر طلبہ جونیئر طلبہ کے بڑے بھائی کی حیثیت سے  پیش آتے ہیں  اور ان کی رہنمائی کرتے ہیں  جو اسے دیگر یونیورسٹیوں میں ممتازمقام عطا کرتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK