ریاستی وزراءاشو ک چوان اور اجیت پوار بھی ساتھ تھے ، ادھو نے مودی سے علاحدہ ملاقات بھی کی ، چہ میگوئیوں پر کہا کہ یہ خیر سگالی کی ملاقات تھی
EPAPER
Updated: June 09, 2021, 8:56 AM IST | New Delhi
ریاستی وزراءاشو ک چوان اور اجیت پوار بھی ساتھ تھے ، ادھو نے مودی سے علاحدہ ملاقات بھی کی ، چہ میگوئیوں پر کہا کہ یہ خیر سگالی کی ملاقات تھی
مراٹھا ریزرویشن اور ریاست کے متعدد مسائل جن میاں تائوتے طوفان سے ہونے والی تباہی بھی شامل ہے ،کے موضوع پر وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی قیادت میں ایک سہ رکنی وفد نے وزیر اعظم مودی سے دہلی میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔ اس میٹنگ میں وزیر اعلیٰ کے علاوہ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار اور ریاست کے پی ڈبلیو ڈی کے وزیر اشوک چوان بھی ساتھ تھے۔ میٹنگ کے دوران وزیر اعلیٰ ادھو نے مودی کے سامنے متعدد مطالبات پیش کئے جن میں مراٹھا ریزرویشن کا موضوع سب سے اہم ہے۔ واضح رہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی اسی موضوع کو تحریک بنانے کے چکر میں ہے اسی لئے وزیر اعلیٰ نے مودی سے ملاقات کرکے گیند ان کے پالے میں ڈال دی ۔ اس کے علاوہ تائوتے طوفان کی وجہ سے ہونے والی تباہی اور اس کے لئے دی گئی مدد کو انتہائی کم بتاتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے پیکیج کا مطالبہ بھی کیا۔
اس میٹنگ میں جی ایس ٹی کےبقایا جات کا موضوع بھی اٹھایا گیا جبکہ میٹرو کارشیڈ کے لئے زمین اور دیگر بقایا جات کے سلسلے میں بھی وزیر اعظم سے گفتگو کی گئی ۔ فصلوں کے نقصان کا ہرجانہ دینے کے لئے بیڑ ماڈل اپنانے ، مراٹھی کو کلاسک زبان کا درجہ دینے اور ریاست میں مختلف اضلاع میں ’ڈرگس پارک ‘ بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔ وزیر اعظم مودی نے ان تمام مطالبات پر کیا کہا فی الحال یہ بات سامنے نہیں آئی ہے لیکن ۹۰؍ منٹ تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں وزیر اعظم نے تمام مطالبات کو بغور سنا اور ان پر کارروائی کی یقین دہانی بھی کروائی ۔ اس میٹنگ کے بعد وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نےوزیر اعظم مودی سے ۱۰؍ منٹ کی علاحدہ ملاقات بھی کی ۔ اس ملاقات میں یہ باتیں ہوئیں اس بارے میں فی الحال کوئی بات سامنے نہیں آئی لیکن اس کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں ایک مرتبہ پھر قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے پریس کانفرنس میں خود ہی روک لگادی ۔ انہوں نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بالکل واضح کردیا کہ یہ خیر سگالی کی ملاقات تھی۔اس پر چہ میگوئیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ادھو نے کہا کہ ہمارے راستے فی الحال الگ ہوگئے ہیں لیکن ہمارے تعلقات برقرار رہتے ہیں۔ ویسے بھی میں ہمارے ملک کے وزیر اعظم سے ملنے گیا تھا ، نواز شریف سے نہیں ۔