کرناٹک کے اسکولی نصاب میںبھگوت گیتا کو شامل کرنے اور اسے طلبہ کو پڑھانے کے فیصلے پر چوطرفہ تنقیدیں ہو رہی ہیں لیکن سرکار ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں ہے
EPAPER
Updated: March 31, 2022, 9:39 AM IST | Bangalore
کرناٹک کے اسکولی نصاب میںبھگوت گیتا کو شامل کرنے اور اسے طلبہ کو پڑھانے کے فیصلے پر چوطرفہ تنقیدیں ہو رہی ہیں لیکن سرکار ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں ہے
کرناٹک کے اسکولی نصاب میںبھگوت گیتا کو شامل کرنے اور اسے طلبہ کو پڑھانے کے فیصلے پر چوطرفہ تنقیدیں ہو رہی ہیں لیکن سرکار ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں ہے۔ اسی سلسلے میں ریاست کے معروف ۶۱؍ دانشوروں، قلمکاروں اور سماجی کارکنوں نے وزیر اعلیٰ بومئی کو خط لکھا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھگوت گیتا کی تعلیم کے بجائے طلبہ کو آئین اور اس کے اہم اصولوں کے بارے میں پڑھانے کا انتظام کریں کیوں کہ اس کے ذریعے ہی طلبہ کو ملک کیلئے بہترشہری بنایا جاسکتا ہے اور انہیں ان کے فرائض اور حقوق کے بارے میں بتایا جاسکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ کو خط لکھنے والوں میں کے مارولو سداپّا ، پروفیسر ایس جی سدارمیا ، بنجاگیرے جے پرکاش اور دیگر شامل ہیں، نے وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے خط میں یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ مسلم لڑکیوں کو حجاب کے ساتھ تعلیمی اداروں میں داخلہ دینے کی اجازت دے دیں کیوں کہ انہیں تعلیم سے دور کرنے کا مطلب پوری ایک کمیونٹی کو تعلیمی اداروں سے دور کردینا ہو گا۔ اس لئے ضروری ہے کہ حجاب تنازع کو یہیں ختم کیا جائے کیوں کہ کرناٹک کی کبھی بھی یہ روایت نہیں رہی ہے کہ وہ مذہب کے نام پر کسی سے تفریق کرتا ہو ۔ ساتھ ہی ان دانشوروں نے خط میں یہ مطالبہ بھی کیا کہ مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ بھی ختم کیا جائے اور انہیں مندروں کے قریب کاروبار کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس پابندی سےریاست کا فرقہ وارانہ ماحول خراب ہو رہا ہے جسے ہر حال میں بچایا جانا چاہئے۔