Inquilab Logo

آبادی کنٹرول قانون کی پہلی ضرب خود یوگی کی پارٹی کےنصف اراکین اسمبلی پر پڑے گی

Updated: July 15, 2021, 6:20 AM IST | Lucknow

اسمبلی سیکریٹریٹ کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق یوپی میں بی جے پی کے کل اراکین اسمبلی میں سے ۱۵۲؍ کے۳؍ یا اس سے زائد بچے ہیں، ۸؍ اراکین ایسے ہیں جن کے ۶؍ ۶؍ بچے ہیں

For UP Chief Minister Yogi Adityanath, the population control law could be a bone of contention.Pictutre:PTI
یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کیلئے آبادی کنٹرول قانون گلے کی ہڈی ثابت ہو سکتا ہے تصویرپی ٹی آئی

یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نےاپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے آبادی کنٹرول قانون کا شوشہ تو چھوڑ دیا ہے لیکن یہ ان کے لئے وبال جان ثابت ہو سکتا ہےکیوں کہ خود ان کی پارٹی کے اراکین اسمبلی کی نصف تعداد اس کی زد میں آجائے گی کیوں کہ ان کے ۳؍ یا اس سے زائد بچے ہیں۔ یوپی اسمبلی کے سیکریٹریٹ کی جانب سے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی معلومات کے مطابق فی الحال ان کے پاس  ۳۹۷؍ اراکین اسمبلی  کے بچوں کے تعلق سے معلومات ہے جو اپ لوڈ کی گئی ہے ۔ اس میں سے  ۳۰۴؍ بی جے پی کے ایم ایل ایز ہیں اور  حیرت انگیز طور پر پارٹی کے۱۵۲؍ اراکین اسمبلی ایسے ہیں  جن کے ۳؍ یا اس سے زیادہ بچے ہیں۔ ان میں ۸؍ اراکین کے تو ۶؍ ۶؍ بچے ہیں جبکہ  ایک رکن اسمبلی ایسے بھی ہیں جن کے ۸؍ بچے ہیں۔ ۱۵؍ ایم ایل اے ایسے ہیں جن کے ۴؍ ۴؍ بچے ہیں جبکہ ۴۴؍ ایم ایل ایز کے ۳؍ بچے ہیں۔   
 اس عالم میں یوگی کس منہ سے آبادی کنٹرول قانون نافذ کریں گے کیوں کہ اس کی سیدھی ضرب ان کی اپنی پارٹی کے اراکین پر پڑے گی اور ممکنہ طور پر وہ الیکشن لڑنے سے ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ان سے دیگر سرکاری مراعات بھی چھین لی جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ اس مرتبہ آبادی کنٹرول قانون کی مخالفت خود بی جے پی کے اندرون سے شروع ہو گئی ہے جبکہ آر ایس ایس بھی اس پالیسی سے خوش نہیں ہے۔ وی ایچ پی نے تو اس پر کھل کر اعتراض ظاہر کردیا ہے اور کہا ہے کہ اسے نافذ نہ کیا جائے کیوں کہ اس سے ہندوئوں کی آبادی کم ہونے کا خطرہ ہے۔ وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے ہندوئوں کے درمیان آبادی بڑھانے کے سلسلے میں مہم چلارہے ہیں۔  اس کے باوجود یوپی کے وزیر اعلیٰ  یوگی آدتیہ ناتھ اسے نافذ کرنے کے لئے پرتول رہے ہیں۔ 
   دوسری طرف اسے ستم ظریفی ہی کہا جائے گا کہ لوک سبھا میں جن ۴؍ اراکین نے آبادی کنٹرول قانون کا پرائیویٹ بل پیش کیا ہے ان میں سے ایک روی کشن بھی ہیں جو یوپی سے رکن پارلیمنٹ ہیں اور خود ان کے ۴؍ بچے ہیں۔ حالانکہ اس پرائیویٹ بل کے منظور ہونے کے امکانات بہت کم ہیں کیوں کہ ۱۹۷۰؍ کے بعد سے  پارلیمنٹ میں کوئی پرائیویٹ بل  منظور نہیں ہوا ہے۔ اس کے باوجود اس کوشش کو صرف پبلسٹی اسٹنٹ کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ساتھ ہی اسے یوپی میں بی جے پی کی ناکامیوں کو چھپانے کا ذریعہ بھی قرار دیا جارہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK