Inquilab Logo

سینٹرل انڈین ٹریڈ یونینوںکی دو روزہ ملک گیر ہڑتال کا پہلا دن جزوی طورپر کامیاب

Updated: March 29, 2022, 7:37 AM IST | new Delhi

کانگریس اور بائیں محاذ سے وابستہ ٹریڈ یونینوں کےساتھ ہی اس ہڑتال کو ملک بھر کے۴؍ لاکھ بینک ملازمین اور ۸۰؍ لاکھ آنگن واڑی ورکرس، آشا ورکرس اور مڈ ڈے میل ورکرس کی بھی حمایت حاصل

Protesters in Kolkata tried to stop the train
کولکاتا میں مظاہرین نے جہاں ٹرین روکنے کی کوشش کی

 سینٹرل انڈین ٹریڈ یونینز (سی آئی ٹی یو) کی دو روزہ ملک گیر ہڑتال کا پہلا دن جزوی طور پر کامیاب رہا۔ کئی ریاستوں میں اس کے واضح اثرات دیکھے گئے۔ صنعت، بینکنگ، بجلی اور کان کنی کے شعبوں میں کاروبار متاثر ہوا جبکہ سڑکوں کی نقل و حمل پر بھی اس کے اثرات دیکھے گئے۔ پرائیویٹائزیشن، مزدور مخالف پالیسیوں اور مہنگائی کے خلاف بلائی گئی اس سی آئی ٹی یو کی ہڑتال میں  بی جے پی کی حامی بھارتیہ مزدور سنگھ شامل نہیں ہے۔
 بائیں بازو اور  ڈی ایم کے نے کارکنوں کی حمایت میں پارلیمنٹ کے احاطے میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کے سامنے احتجاج کیا۔سی آئی ٹی یو نے دعویٰ کیا ہے کہ کیرالا، مغربی بنگال، تریپورہ، ہریانہ اور تمل ناڈو میں ہڑتال کا کافی اثر پڑا ہے۔ صنعتی اداروں سمیت بینک، مالیاتی ادارے اور ٹرانسپورٹ کا نظام متاثر رہا۔ سی آئی ٹی یو نے بینکنگ اور انشورنس سیکٹر میں ہڑتال کو کامیاب قرار دیا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت سے متعلق اداروں کے ملازمین ہڑتال پر ہیں۔ اس کے علاوہ ٹیلی کام، بندرگاہ، پیٹرولیم، اسٹیل، سیمنٹ، کوئلہ اور بجلی کے شعبوں میں مکمل ہڑتال رہی اور کوئی کام کاج نہیں ہوا۔ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبے میں بھی کوئی کام کاج نہیں ہوا۔
 سی آئی ٹی یو نے کہا کہ تقریباً۸۰؍ لاکھ آنگن واڑی ورکرس، آشا ورکرس اور مڈ ڈے میل ورکرس نے بھی ہڑتال کی حمایت کی ہے۔ اس کے علاوہ تعمیراتی مزدوروں، بیڑی مزدوروں، ریہڑی پٹری کے دکانداروں، گھریلو ملازمین اور صفائی کے کارکنوں نے بھی ہڑتال میں حصہ لیا۔ دیہی علاقوں میں زرعی مزدوروں اور منریگا کارکنوں نے بھی ہڑتال کی حمایت کی۔
 دہلی اور اس سے ملحقہ علاقوں گروگرام، نوئیڈا اور فرید آباد میں ہڑتال کا ملا جلا اثر رہا۔ملک گیر مزدور وں کی ہڑتال میں تقریباً ۴؍ لاکھ بینک ملازمین نے حصہ لیا۔ آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے) نے بھی بینکنگ سیکٹر کی مانگ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اے آئی بی ای ے کے جنرل سیکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے کہا کہ ہڑتال میں پبلک سیکٹر، نجی، غیر ملکی، کوآپریٹو اور علاقائی دیہی تمام طرح کے بینکوں کے ملازمین نے حصہ لیا۔ مختلف ریاستوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ہڑتال مکمل طور پر کامیاب ہے۔ ملازمین اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور مختلف اضلاع اور شہروں میں ریلیوں اور مظاہروں میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ ہڑتال منگل کو بھی جاری رہے گی۔ آسام کے بڑے شہر گوہاٹی میں شہر کے اندر ٹرانسپورٹ کیلئے چلنے والی بسیں  اوردیگر ذرائع بھی اس عرصے کے دوران سڑکوں پر نظر نہیں آئے۔ ڈبروگڑھ اور شلچر میں بھی ایسا ہی نظارہ نظر آیا۔
 کانگریس نے  مزدور یونینوں کی ہڑتال کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں سیکڑوں مقامات پر چکہ جام، سڑک اور ریل روکو پروگرام بشمول آنگن واڑی، آشا، مڈ ڈے میل، گھریلو مزدوروں، تعمیراتی، بیڑی اور زرعی مزدوروں، ہاکر فروشوں نے شرکت کی اور احتجاج کیا۔کانگریس کی غیر منظم مزدور اور ملازمین تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر ادت راج نے کہا کہ حکومت کے خلاف ٹریڈ یونینوں کی طرف سے دی گئی کال کامیاب رہی۔ 
 ہڑتال کی اپیل دس مرکزی ٹریڈ یونینوں کے ایک مشترکہ فورم نے دی تھی جن میں اے آئی یو  ٹی یو  سی، ٹی یو  سی  سی، ایس  ای ڈبلیو اے، ایل پی ایف، یو  ٹی یو سی اور ایچ ایم ایس وغیرہ شامل ہیں۔ مزدوروں کے مفادات کے تحفظ، مزدور مخالف قوانین کو ختم کرنے، نجکاری کو روکنے کیلئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی شعبہ کے اداروں اور سرکاری محکموں کی نجکاری کے ذریعے بی جے پی حکومت دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) اور دلتوں کے حقوق کو زیادہ نشانہ بنا رہی ہے۔
تنظیم کے قومی نائب صدر سنجے گابا نے کہا کہ اسپات بھون، لودھی روڈ اور اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا، اسکوپ بھون کے ملازمین نے ہڑتال میں حصہ لیا اور بینکوں، انشورنس کمپنیوں کے  ملازمین اپنے کام کی جگہوں پر نہیں گئے۔
  ہریانہ پردیش کانگریس کی صدر کماری شیلجا نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت سے ہر طبقہ ناراض ہے اور کسی کی بات نہیں سنی جا رہی ہے، اسی وجہ سے لوگوں کو دھرنا، مظاہرہ، ہڑتال کا سہارا لینا پڑرہا ہے۔ اپنے ایک بیان میں کماری شیلجا نے کہا کہ  اپنے زیر التواء مطالبات اور نجکاری سمیت  دیگر ملازمین مخالف  پالیسیوں کے خلاف مختلف شعبوں کے ملازمین ملک گیر ہڑتال پر ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کو ملازم مخالف پالیسیوں کو ترک کرنا چاہئے اور ملازمین کے ساتھ مثبت رویہ کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK