Inquilab Logo

کواڈ‘ اتحاد کی پہلی میٹنگ، چین پر قدغن لگانےکا عزم

Updated: September 26, 2021, 7:52 AM IST | Washington

میٹنگ یا مشترکہ اعلان میں چین کا نام لئے بغیر بحیرہ چین میں آزاد بحری اور فضائی حدود قائم کرنے نیز قانون کی بالادستی قائم کرنے پر اتفاق، بیجنگ کی جانب سے سخت ردعمل

Joe Biden, Narendra Modi, Scott Morrison and Yoshida Suga on their way to a meeting.Picture:PTI
جو بائیڈن، نریندر مودی، اسکاٹ موریسن اور یوشیدے سوگا میٹنگ کیلئے جاتے ہوئے تصویرپی ٹی آئی

 امریکہ ، ہندوستان،جاپان اور آسٹریلیا کے اتحاد ’کواڈ‘ کی پہلی میٹنگ یہاںوہائٹ ہائوس میں ہوئی جس میں بحیرہ چین میں قانون کی بالادستی قائم کرنے، خطے کو آزاد اور پر امن بنانے کے علاوہ    عالمی سطح پر ایک دوسرے کے احترام کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قریب ۲ گھنٹے تک چلے والی یہ میٹنگ  اس سال کے شروع میں قائم کئے گئے اس اتحاد کے سربراہوں کی  پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔  اس میں امریکی صدر جو بائیڈن، ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی ، جاپانی وزیر اعظم یوشیدا سوگا کے علاوہ آسٹریلیا کے وزیراعظم  اسکاٹ موریسن موجود تھے۔ 
 حالانکہ اس میٹنگ میں کہیں بھی چین کا نام  نہیں لیا گیا  نہ ہی میٹنگ کے بعد جاری کئے گئے   مشترکہ اعلامیے میں اس کا ذکر کیا گیا لیکن بیجنگ کی اس پر کڑی نظر تھی کیونکہ جس خطے کو آزاد اور پر امن بنانے کی بات ہور رہی تھی وہ بحیرہ چین ہے جہاں چین اپنے پیر پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔  میٹنگ میں شریک لیڈروں نے کہا کہ ’’ ہم قانون کی بالادستی، بحری اور فضائی حدود کے آزادانہ استعمال، تنازعات کے پر امن حل ، جمہوری اقدار اور تمام ممالک کے خطے وار احترام کی خاطر ایک ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘ ان لیڈروں کا کہنا تھا ’’ ہم متحدہ طور پر ایک آزاد اور کھلے ہوئے بحیرہ چین  میں عالمی قوانین کی روشنی میں کسی کی اجارہ داری اور مداخلت کے بغیر خوشحالی اور تحفظ قائم کرنے کیلئے کاربند ہیں۔‘‘ ان لیڈروں نے  ان چھوٹے چھوٹے جزیروں  کی حمایت کا بھی اعلان کیا جنہیں اس وقت معیشت اور ماحولیات کے شعبے میں  مدد کی ضرورت ہے۔ 
 ساتھ ہی ان ممالک نے شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کو سفارتکاری کے ذریعے ان کے ایٹمی پروگراموں سے باز رکھنے پر بھی اتفاق کیا جو انہوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوںکے باوجود جاری رکھے ہیں۔  میٹنگ کے بعد جاپانی وزیراعظم نے صحافیوں کو بتایا کہ چاروں ممالک نے ویکسین ، اور ماحولیات کے تعلق سے ایک دوسرے کا تعاون کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ساتھ ہی اس طرح کا اجلاس ہر سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے  اپنے  تینوں اتحادیوں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ  آئندہ اکتوبر مہینےکے اختتام تک ویکسین کے کوئی ۸۰ لاکھ ڈوز روانہ کریں گے جو بحیرہ چین کے خطے میں واقع ممالک کو فراہم کئے جائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آئندہ مارچ تک جب اس اتحاد کو ایک سال ہو جائے گا، مزید ۲۰ لاکھ ویکسین بھیجی جائیں گی۔ 
 کواڈ کے مقدر میں ناکامی لکھی ہے
 ادھر چین   نے اس میٹنگ کے شروع ہونے سے پہلے ہی دعویٰ کر دیا کہ ’’ کواڈ  اتحاد کے مقدر میں ناکامی لکھی ہوئی ہے۔ دراصل چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ژائولی ژیان  جمعہ کو نیویارک ہی میں تھے ۔ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے وہان پہنچے تھے۔ اس دوران صحافیوں نے ان سے کواڈ اتحاد کی میٹنگ کے تعلق  سے سوال کیا جس پر انہوں نے کہا کہ ’’اس اتحاد کے مقدر میں ناکامی لکھی ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے اس الزام کو بھی مسترد کیا  کہ چین بحیرہ چین کے خطے میں کوئی زور زبردستی کر رہا ہے یا وہاں کے بحری نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ژائو لی ژیان نے کہا ’’ جھوٹ اور  الزام تراشی کی بنیاد پر کی جانے والی سفارتکاری تعمیری نہیں ہوتی۔‘‘ چینی ترجمان نے الٹے امریکہ پرالزام لگایا کہ ’’ معاشی زبردستی کا صدر دفتر وہائٹ ہائوس میں ہے۔‘‘  انہوں نے کہا کہ ’’پہلی بات تو یہ کہ چین دھمکیاں نہیں دیتا اور نہ ہی تجارتی پابندیاں عائد کرتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ چین اپنی حدود سے تجاوز نہیں کرتا۔ تیسری بات یہ کہ چین مختلف ممالک میں کمپنیوں کو بلاوجہ دباتا نہیں ہے۔ کسی بھی صورت میں معاشی زبردستی کا الزام چین پر عائد نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
  واضح رہے کہ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جس الزام کی بات کر رہے تھے وہ دراصل ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی اور جاپانی وزیراعظم یوشیدے سوگا نے لگائے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’  چین نے جنوبی بحیرہ چین اور مشرقی بحیرہ چین میں سمندری نظام تبدیل کرنے کی یکطرفہ کوشش کی ہے۔‘‘  انھوں نے اس حوالے سے چین کی مذمت کی تھی اور علاقائی سمندری حدود میں بیجنگ کے اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کیا تھا۔ یادہے کہ گزشتہ کھ عرصے  میں چین نے بحیرہ چین میں اپنی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔ وہ ان مقامات پر بھی اپنی مشنری استعمال کر رہا ہے جہاں جاپان کے دعوے کے مطابق اس کی سرگرمیاں ہونی چاہئیں۔ اس کے بعد ہی امریکہ، آسٹریلیا،جاپان اور ہندوستان نے اس اتحاد کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ 

Joe Biden Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK