Inquilab Logo

بھوک اور تغذیہ کی کمی سے نمٹنے میں حکومت بری طرح ناکام

Updated: October 16, 2021, 11:34 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi

’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ میں ہندوستان۱۰۱؍ویں مقام پر پہنچ گیا ۔ پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال سے بھی بدترصورتحال، اپوزیشن کی شدید تنقید، مودی کو طنزیہ انداز میں  مبارکباد بھی پیش کی

Picture.Picture:INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

: بھکمری اور تغذیہ کی کمی کی عالمی درجہ بندی ’گلوبل ہنگر انڈیکس‘ میں ہندوستان کی پوزیشن سال بھر میں مزید  ۷؍ پائیدان  نیچے کھسک کر ۱۰۱؍ ویں مقام پر پہنچ گئی ہے جس کےبعد مودی حکومت اپوزیشن کی تنقیدوں کی زد پر آگئی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے اس کیلئے براہ راست وزیراعظم مودی اوران کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہیں  اس کیلئے طنزیہ انداز میں مبارکباد بھی پیش کردی ہے۔  واضح رہےکہ ۲۰۲۰ء میں ہندوستان ۱۰۷؍ ممالک میں   ۹۴؍ ویں مقام پر تھا۔  موجودہ فہرست میں وہ اپنے پڑوسی ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال سے بھی نیچے چلاگیا ہے۔  ۱۱۶؍ ممالک کی اس فہرست میں صرف ۱۵؍ ممالک ایسے ہیں جن کی حالت ہندوستان  سے بھی بدتر ہے۔ 
اپوزیشن کی مودی حکومت پر تنقید
 کانگریس کے سینئر لیڈرکپل سبل نے ہنگر انڈیکس  میں  ہندوستان کی موجود (۱۰۱)  اور سابقہ (۹۴) پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے ایک  ٹویٹ کر کے   طنزیہ انداز میں وزیراعظم کو مبارکباد دی ہے۔ انہوں  نے لکھا ہے کہ ’’غربت اور بھکمری کے خاتمے نیز  ہندوستان کو عالمی طاقت بنانے  اور ہماری ڈیجیٹل اکنامی کیلئے مبارکباد۔آپ نے بہت کچھ کردیا۔ ‘‘ ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین  اویسی  نے مودی کو ’’دنیا کی آخری امید‘‘ بنا کرپیش کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ان کی خواہش  تو ملک کو ۵؍ ٹریلین کی اکنامی بنانے کی ہے مگر وہ  ملک کے بھوکوں کا پیٹ بھر پانے میں ناقابل معافی حدتک ناکام ہیں۔ کانگریس کی ترجمان  نے یاد دہانی کرائی ہے کہ اس انڈیکس میں  ۲۰۱۴ء میں ہندوستان ۵۵؍ ویں مقام پر تھا۔
ہندوستان اپنے پڑوسی ممالک سے بھی پیچھے
 دنیا بھر میں بھوک اور تغذیہ میں کمی کی حالت کی جانکاری دینے والے گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) کی ویب سائٹ پر جمعرات کو جاری کی گئی فہرست میں چین، برازیل اور کویت سمیت۱۸؍ممالک سرفہرست ہیں۔   یہ  رپورٹ آئرلینڈ کی ایجنسی  کنسرن ورلڈ وائڈ اور جرمنی کی تنظیم ویلڈ ہنگر ہلف نے مل کر تیار کی  ہے۔۲۰۲۰ءمیں اس فہرست میں ۱۰۷؍ ممالک تھے، تب ہندوستان۹۴؍ ویں مقام پر تھا۔ اب اس فہرست میں۱۱۶؍ملک ہو ہیں، تو ہندوستان۱۰۱؍ویں مقام پر پھسل گیا ہے۔ رپورٹ میں  کہا گیا ہے کہ ہندوستان سب سے زیادہ ’چائلڈ ویسٹنگ ‘والا ملک ہے۔ چائلڈ ویسٹنگ سے مراد ۵؍ سال سے کم عمر کے ایسے بچے جن کا وزن ان کے قد کے تناسب میں کم ہے ۔ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ مذکورہ بچے تغذیہ کی شدید کمی سے دوچار ہیں۔  ۱۹۹۸ء سے ۲۰۰۲ء تک ایسے بچوں کا فیصد ۱۷ء۱؍ تھا جو اَب بڑھ کر ۱۷ء۳؍ ہوگیاہے۔ گلوبل ہنگر انڈیکس  میں ہندوستان  سے بہتر حالت اس کے پڑوسی ممالک کی ہے۔ میانمار ۷۱؍ ویں، نیپال اور بنگلہ دیش ۷۶؍ویں  اور پاکستان ۹۲؍ویں مقام پر ہے۔ 
حکومت بھی حیران، فہرست کی تیاری کے طریقہ کار پر اعتراض
 گلوبل ہنگ انڈیکس میں ہندوستان کے ۱۰۱؍ ویں مقام پر حیرت کااظہار کرتے ہوئے وزارت  برائے بہبود خواتین و اطفال نے  اسے ’’ زمینی حقیقت کے برخلاف‘‘ قرار دیا ہے۔  وزارت  کےمطابق رپورٹ کی تیاری کیلئے جو اصول اور جو طریقہ کار اپنا جارہا ہےاس میں شدید قسم کی خامیاں ہیں۔ وزارت نے مزید کہاہے کہ رپورٹ تیار کرنے والے اداروں  نے اسے عام کرنے سے قبل ضروری  جانچ پڑتال نہیں کی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK