من پورہ اہل حدیث جامع مسجد میں میٹنگ،رمضان المبارک میں نماز اور تراویح کی مساجد میں ادائیگی کے سلسلے میںکوشش جاری رکھنے کا فیصلہ
EPAPER
Updated: April 14, 2021, 9:48 AM IST | saeed ahmed khan | Madanpura
من پورہ اہل حدیث جامع مسجد میں میٹنگ،رمضان المبارک میں نماز اور تراویح کی مساجد میں ادائیگی کے سلسلے میںکوشش جاری رکھنے کا فیصلہ
رمضان المبارک کی نورانی ساعتوں کاآغاز ہوگیا ہے اوربندگان خدا نے حکومت کی گائیڈ لائن کاخیال رکھتے ہوئے مساجد میںجہاں محض عملہ نے تو دیگر نے بادل ناخواستہ اپنے گھروں میںاپنے رب کی بڑائی بیان کی ۔
ہر ایک کی بس یہی خواہش ہے کہ کسی صورت مساجد کھلنے کا اعلان ہو تاکہ مساجد کے نورانی اور پاکیزہ ماحول میں اللہ کے بندے اپنے رب کے حضور سر بسجود ہوسکیں۔ لیکن کورونا کی شدت کی وجہ سے جو حالات پیدا ہوئے ہیں، اس میں مساجد میں عبادت اور تراویح کی ادائیگی کیلئے پابندی ہے اورنئی گائیڈ لائن میںکسی قسم کی رعایت نہیں دی گئی ہے ۔اسی کے ساتھ حکومت مہارشٹر نے ۱۵؍دنوں کے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔
حکومت کی جانب سے آئندہ ۱۵؍دنوں کیلئے جاری رہنے والے لاک ڈاؤن اورنئی گائیڈ لائن کی رو سےدیگر کئی پابندیوں کے ساتھ تراویح، اجتماعی افطار اورکھلے میدان میںاجتماعیت کے ساتھ نمازکی ادائیگی پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔ اسی سلسلے میں مومن پورہ اہل حدیث جامع مسجد میںمدن پورہ ، ناگپاڑہ، ممبئی سینٹرل اور اطراف کے مساجد کے ائمہ اور ٹرسٹیان کی باہمی مشورتی میٹنگ دوسرے دن بھی جاری رہی۔ پیر کی شب میںہونے والی میٹنگ دیر رات تک جاری رہی اور یہ طے کیا گیا تھاکہ منگل کو جوائنٹ پولیس کمشنر لاء اینڈ آرڈرسے ملاقات کی جائے گی اوران سے کہا جائےگاکہ مسلمانوں میںشدید بے چینی ہے ، یہ دوسرا رمضان ہے جب مساجد رمضان میںبند ہیں، کوئی ایسا راستہ نکالاجائے جس میں حکومت کی ہدایات کی پابندی بھی ہو اورمساجدمیںعبادت اور تراویح کی ادائیگی کاراستہ بھی ہموار ہوسکے ۔
بیشتر ذمہ داران ِ مساجد اور ائمہ کایہ کہنا تھا کہ بیماری اور وباءپرقابو پانے کی تدابیر پر عمل کرنا جہاں حکومت کی ذمہ داری ہے اوراس کے لئے مختلف احتیاطی اقدامات بجا طور کئے جارہے ہیں وہیں حکومت کی یہ ذمہ داری بھی ہے کہ وہ شہریوں کو سہولت مہیاکروائے اوران کے مطالبات پرتوجہ دے کرانہیں آسانیاں فراہم کروائے ، نہ کہ محض پابندیوں سے ہی کام چلایا جائے۔
میٹنگ میں موجود ٹرسٹیان کی جانب سے اس بات کا متعدد مرتبہ اعادہ کیا گیا کہ مساجد میں ہر ممکن طریقے سے ہدایات پرعمل ہوگا ۔سوشل ڈسٹینسنگ کے ساتھ لوگ نماز ادا کریں گے ، ماسک لگائیںگے ،سنیٹائزر کااستعمال کریں گے۔ ویسے بھی نماز کے لئے وضو بنیادی شرط ہے جس کے ذریعے ہرعبادت گزار اپنے ہاتھ ہی نہیںبلکہ چہرے اورپیر وغیرہ دھونے کے بعدہی نمازکی نیت باندھتا ہے ،اس سے مزید پاکیزگی آجاتی ہے ۔اس لئے حکومت کو بلاکسی پس وپیش کے مساجد کھولنے کی اجازت دینی چاہئے۔
میٹنگ میں موجود مولانا عبدالجلیل مکی نے بتایاکہ ’’میٹنگ کےساتھ ساتھ ارباب اقتدار اور پولیس کے اعلیٰ افسران سے اس ضمن میںملاقات کی کوشش کی جارہی ہے اور منگل کو جوائنٹ پولیس کمشنر سے ملاقات کی جانی تھی لیکن گڈی پاڑوا (ہندوؤں کا نیا سال)کی وجہ سے تعطیل تھی ، چنانچہ ملاقات ممکن نہ ہوسکی ۔ اس کے باوجود آئندہ اس سلسلے میںکوشش جاری رہے گی تاکہ لاک ڈاؤن کے اعلان کے باوجود مقامی مساجد میں مقامی افراد کو ماہ مبارک میں عبادت کے لئے اجازت ملنے کا راستہ ہموار ہو۔‘‘
انہوںنےیہ بھی بتایاکہ ’’ ٹرسٹیان کی جانب سے یہ واضح کیا گیا ہے کہ وہ گائیڈ لائن کے مطابق اپنے طور پرنگرانی رکھیں گے اورہدایات پر مکمل طور پر عمل کیاجائے گا ۔‘‘
ممبئی امن کمیٹی کے صدر فرید شیخ نے بھی یہی بتایاکہ گڈی پاڑواکے سبب افسران دفاتر میں موجود نہیں تھے، اس لئے ملاقات نہ ہوسکی لیکن پیر کی میٹنگ میںطے شدہ امور کے مطابق وزیر اعلیٰ اوروزیرصحت سے ملاقات کی جائے گی اور ان سے درخواست کی جائے گی کہ وہ مسلمانانِ ممبئی کے جذبات کومحسوس کرتے ہوئے مساجد کھولنے کی اجازت دیں تاکہ لوگوں کاخلجان دور اوروہ مساجد میںیکسوئی کے ساتھ عبادت کرسکیں۔