• Sun, 07 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

شہرومضافات کی اکثر جگہ زیرزمین پانی میں نمک کی مقدارزیادہ

Updated: October 06, 2025, 11:49 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai

۱۹؍ میں سے صرف ۲؍جگہوں پر میٹھا پانی پایا گیا ۔ مرکز کے’گراؤنڈواٹرسروے بورڈ‘ کی رپورٹ۔ماہرین کے مطابق نمکین پانی تعمیراتی پروجیکٹوں اور پرانی عمارتوں کیلئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے

Chemical analysis of the water in Mumbai`s ground is being conducted.
ممبئی کی زمین میں موجود پانی کا کیمیائی تجزیہ کیا جارہا ہے۔

شہرومضافات میں تقریباً ۲۶؍ مقامات سے زمین کی گہرائی میں موجود (گرائونڈ واٹر) پانی کی جانچ کی گئی جس میں سے ۱۹؍ کی ابتدائی رپورٹ میں تصدیق ہوئی ہے کہ جوگیشوری میں اسماعیل یوسف کالج اور گوریگائوں میں فلم سٹی میں ہی میٹھا پانی پایا گیا ہے، دیگر ۱۷؍ جگہوں پر پانی میں نمک کی مقدار زیادہ پائی گئی ہے۔ باقی مقامات کی رپورٹ ملی نہیں ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق نمکین پانی کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے جو تعمیراتی پروجیکٹوں خصوصاً پرانی عمارتوں کو نقصان پہنچاسکتا ہے۔ 
 اطلاع کے مطابق مرکزی حکومت کے ’گرائونڈ واٹر سروے بورڈ‘ نے ممبئی کے مختلف علاقوں میں دستیاب زیر زمین پانی کا سروے کیا   جس میں اکثر مقامات پر پایا گیا ہے کہ ان میں نمک کی مقدار زیادہ ہے۔ ان میں سے ۱۹؍ مقامات کی رپورٹ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کو سونپ دی گئی ہے۔ جن مقامات پر گرائونڈ واٹر کے نمونے لے کر جانچ کی گئی، ان میں چرچ گیٹ، مجگائوں، ورلی، ماہم، بائیکلہ، ماہول، ٹرامبے، کھار ڈانڈا، واکولہ، ولے پارلے مغرب، امبولی، ورسوا، مڈھ، فلم سٹی،  گوریگائوں، ملنڈ،مالونی، منوری اور گورائی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ قلابہ، دہیسر اور چمبور میں بھی ۲، ۲؍ مختلف مقامات سے پانی کے نمونے لئے گئے ہیں۔ افسران کے مطابق زیر زمین پانی کی جانچ کیلئے سطح زمین سے ۷۰؍ سے ۲۰۰؍ میٹر نیچے تک کی گہرائی سے پانی کا نمونہ حاصل کیا جاتا ہے۔ اگر پانی میں نمک کی مقدار زیادہ ہو تو اس سے عمارتوں کی بنیادوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
 تعمیرات کے کام سے وابستہ ایک ماہرشخص کے مطابق چونکہ ممبئی سمندر سے متصل ہے اس لئے زمین کے نیچے پانی میں نمک ہمیشہ موجود رہتا ہے تاہم تعمیراتی پروجیکٹ کو شروع کرتے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں تاکہ یہ بنیادوں کو نقصان نہ پہنچائے۔ البتہ احتیاطی تدابیر نئی تعمیرات میں ممکن ہیں، پرانی عمارتوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
 اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے بی ایم سی نے زیرزمین پانی کو ’ری چارج‘ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کام بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی سے ممکن ہے اور شہری انتظامیہ کے پاس اکثر باغات اور دیگر ملکیت میں کنویں اور بورویل موجود ہیں۔   ایک میونسپل افسر کے مطابق شہری انتظامیہ نے ’گرائونڈ واٹر‘ کو ری چارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کام بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی سے ممکن ہے اور آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔ اس افسر کے مطابق ۲؍ سے ۳؍ میٹر گہرا گڑھا کھودنے کے بعد پائپ کی مدد سے یا پھر قدرتی طور بننے والی ڈھلان سے بارش کے پانی کو روایتی انداز میں ریت، چھوٹے پتھروں وغیرہ کی مدد سے بنائے گئے فلٹر سےگزار کر زمین میں پہنچایا جائے گا۔اس افسر کے مطابق اس کے علاوہ مخصوص مقامات پر ’پیزو میٹر‘ نصب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس آلے کی مدد سے زمین میں موجود پانی میں نمک کی سطح کا علم ہوتا رہے گا جس سے ضروری اقدام کرنے میں سہولت ہوگی۔ 
 مذکورہ سروے رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گٹروں اور صنعتوں کا فضلہ شامل ہونے سے بھی زیر زمین پانی آلودہ ہوگیا ہے۔ کھاڑی کے قریب واقع علاقوں میں گرائونڈ واٹر میں دھات ملنے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔ زیر زمین پانی میں کمی آتی ہے تو اس میں سمندرکا پانی  شامل ہوجانے کا قوی امکان ہوتا ہے۔
 تعمیراتی کام کے ایک ماہرشخص کے مطابق سمندرسے قریب ۲؍ سے ۳؍ کلو میٹر کے علاقے میں عام طور پر نمکین پانی پایا جاتا ہے اور تعمیراتی کام شروع کرتے وقت اس کے نقصانات سے بچنے کیلئے مناسب اقدام کرنا ضروری ہوتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK