Inquilab Logo Happiest Places to Work

’ لوک سبھا کی جیت کا خمار ہمارے دماغ پر چڑھ گیا تھا‘

Updated: July 19, 2025, 11:21 PM IST | Mumbai

ادھو ٹھاکرے نے اسمبلی الیکشن میں مہا وکاس اگھاڑی کی شکست کا سبب باہمی چپقلش کو قرار دیا، سیٹوں کی تقسیم کے وقت رسہ کشی کا اعتراف

Uddhav Thackeray expressed concern about Maha Vikas Aghadi (File photo)
ادھو ٹھاکرے نے مہا وکاس اگھاڑی کے تعلق سے فکر مندی ظاہر کی (فائل فوٹو)

 لوک سبھا الیکشن کی جیت کا خمار ہمارے دماغوں پر چڑھ گیا تھا اس لئے ہمیں ودھان سبھا الیکشن میں شکست ہوئی۔‘‘   مہا وکاس اگھاڑی کی اہم حلیف شیوسینا (ادھو) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے ایک انٹرویو کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا ہے۔  انہوں نے اسمبلی الیکشن میں ملی شکست کیلئے   ای وی ایم یا دیگر پہلوئوں کے بجائے مہا وکاس اگھاڑی کی اپنی کوتاہیوں کو قصور ٹھہرایا۔ 
  شیوسینا (ادھو) کے ترجمان اخبار ’سامنا‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں ادھو ٹھاکرے نے کہا ’’ ہر معاملے میںہاتھ اٹھا لینا ٹھیک نہیں ہے۔ ہمیں کچھ ذمہ داریاں قبول کرنی چاہئے۔  اسمبلی الیکشن میں ای وی ایم گھوٹالا ہوا، جعلی ووٹنگ ہوئی، کچھ حلقۂ انتخاب میں آخری وقت میں ووٹنگ کا تناسب بڑھ گیا، یہ سب باتیں تو ہیں ، یہ باتیں لوگوں کے سامنے آئی ہیں، اس کے علاوہ انہوں( مہایوتی) نے کچھ اسکیمیں نافذ کی تھیں جن کا انہیں فائدہ ملا ‘‘  وہ آگے کہتے ہیں ’’ لیکن ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ  لوک سبھا الیکشن میں ہم تینوں پارٹیاں یکجا ہوئی تھیں،  ہمارے در میان سیٹوں کی تقسیم  کے تعلق سے رسہ کشی بھی ہوئی، مہایوتی میں بھی رسہ کشی ہوئی لیکن ہم اس مقصد کے ساتھ میدان میں اترے تھے کہ کسی بھی طرح ہمیں الیکشن جیتنا ہے۔ ہم نے ۴؍ یا ۵؍ بار جیتی ہوئی سیٹیں اپنی دوست پارٹیوں کیلئے چھوڑ دیں ۔   دوست پارٹیوں نےبھی ایسا ہی کیا۔‘‘  ادھو کے مطابق ’’ لیکن اسمبلی الیکشن میں  ایسا نہیں ہوا، بلکہ آخری وقت تک  سیٹوں کی تقسیم کے معاملے میں رسہ کشی جاری تھی۔ مجھے تجھے، تو تو میں میں، یہ سب کچھ آخری دن تک جاری رہا۔ ‘‘  سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے’’  اس کا مضر اثر یہ ہوا کہ عوام تک یہ پیغام پہنچا کہ مہا وکاس اگھاڑی کے درمیان ابھی سے کھینچ تان جاری ہے تو الیکشن بعد کیا ہوگا؟ ‘‘
  ادھو ٹھاکرے نے لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن کی صورتحال فرق بتاتے ہوئے کہا ’’ ایک اور وجہ جو ہماری شکست کی ہے  وہ یہ کہ لوک الیکشن کے وقت  میں نے فروری ہی سے انتخابی مہم شروع کر دی تھی ۔ میرے پاس امیدوار تھے لیکن انتخابی نشان نہیں تھا جبکہ اسمبلی الیکشن میں معاملہ برعکس تھا ، میرے پاس انتخابی نشان تو تھا لیکن کون سے امیدوار کو کہاں سے کھڑا کریں یہ معلوم نہیں تھا۔  یہ جو ہم سے ہوئی بہت بڑی غلطی تھی۔ سیٹوں کی تقسیم کے تعلق سے ہمارے درمیان توتو میں میں ہو رہی تھی۔ ‘‘  
  مہا وکاس اگھاڑی کی بقا کے تعلق سے ادھو ٹھاکرے نےکہا ’’  اسمبلی الیکشن میں جو غلطی ہوئی اسی کو اگر دہرانا ہے تو ہمارے اتحاد کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔   ‘‘ انہوں نے کہا ’’ ان سب باتوں کو رابطے کی کمی نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہبات تسلیم کرنی ہوگی کہ لوک سبھا  الیکشن میں ملی کامیابی کچھ لوگوں کے دماغ پر چڑھ گئی تھی ۔ لوک سبھا الیکشن کے دوران مہا وکاس اگھاڑی میں جو ’ اپنا پن ‘ تھا وہ اسمبلی الیکشن کے دوران ’ میں پن‘ (انا) میں تبدیل ہو گئی تھی۔  اسی وجہ سے ہمیں شکست ہوئی۔‘‘
  یاد رہے کہ لوک سبھا الیکشن کے بعد’انڈیا اتحاد‘ کی کوئی  میٹنگ  نہیں ہوئی تھی۔ ادھو ٹھاکرے نے گزشتہ دنوں دہلی فون لگا کر اس تعلق سے گفتگو کی تو سنیچر کو  انڈیا اتحاد   میں شامل حلیفوں کی  ایک آن لائن میٹنگ منعقد کی گئی۔  البتہ مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی جس میں شیوسینا( ادھو) کے علاوہ کانگریس اور این سی پی (شرد) شامل ہیں کی  اسمبلی الیکشن کے دوران کئی میٹنگیں ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ کئی موضوعات پر احتجاج یا  دیگر امور کے تعلق سے بھی  مہا وکاس اگھاڑی کے لیڈران آپس میں ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ میونسپل الیکشن کے پس منظر میں ادھو ٹھاکرے کے بیان کو اہم سمجھا جا رہا ہے۔   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK