Inquilab Logo

یہ پیغام عام ہو کہ میڈیا کسی سماج کو نشانہ نہیں بنا سکتا

Updated: September 19, 2020, 4:04 AM IST | New Delhi

سدرشن چینل کے ’نوکرشاہی جہاد کیس ‘ میں  سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ وہ میڈیا کی آزادی میں  رکاوٹ نہیں  بننا چاہتا مگر چینل کو بھی متنبہ کیا کہ وہ اس طرح پورےسماج کو بدنام نہیں کرسکتا، جسٹس چندرچڈ نے کہا کہ ’’ایک قوم کی حیثیت سے ہمیں  ایک دوسرے کے ساتھ ہونا چاہئے، کسی سماج کے خلاف نہیں ۔‘‘بنچ کے دیگر ججوں نے بھی تائید کی۔

For Representation Purpose Only. Photo INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

سدرشن ٹی وی کے پروگرام ’’نوکر شاہی جہاد‘‘ میں  مسلمانوں  کو بدنام کرنے کی مذموم کوششوں  کی مذمت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے جمعہ کو چوتھے دن اس معاملے کی شنوائی کرتےہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ میڈیا کو یہ پیغام جانا چاہئے کہ وہ یوں  کسی پورے ایک سماج کو بدنام نہیں کرسکتا۔ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کا کسی طرح  کے سینسر شپ کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ 
ہمیں  ساتھ مل کر چلنے والا ہونا چاہئے
 جسٹس چندر چڈ نے معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ’’ہم میڈیا کی آزادی کے راستے میں  نہیں  آنا چاہتے۔ کورٹ کی حیثیت سے ہم جانتے ہیں کہ ایمرجنسی کے دوران کیا ہواتھا۔ اس لئے ہم آزادی اظہار رائے اور نظریات کی آزادی کو یقینی بناناچاہیں گے۔ ہم کسی طرح کی سینسر شپ نہیں  چاہتے، ہم کوئی سینسر بورڈ نہیں  ہیں ۔ ہم بس یہ چاہتے ہیں  کہ آپ کے موکل ہمیں  بتائیں  کہ جو تشویشات ہیں  انہیں  وہ کیسے دور کریں  گے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ میڈیا کی آزادی کے نام پر پورے ایک سماج کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں  دی جاسکتی۔ انہوں   نے کہا ہے کہ ’’ہم میڈیا کی آزادی کا احترام کرتےہیں مگر میڈیا کو یہ پیغام بھی جانا چاہئے کہ کسی بھی سماج کو نشانہ نہیں  بنایا جاسکتا۔ ‘‘ انہوں  نے مدبرانہ انداز میں کہا کہ بالآخر ہم ایک قوم کی حیثیت رکھتے ہیں ، جسے سب کو ساتھ لے کرچلنے والا ہونا چاہئے کسی سماج کا دشمن نہیں  ہونا چاہئے۔
 سدرشن ٹی وی کی صفائی
 اس بیچ سدرشن ٹی وی نے ایک علاحدہ حلف نامہ میں  دعویٰ کیا ہے کہ اسے کسی بھی سماج سے کوئی دشمنی نہیں ہے اور اس کے پروگرام میں  قومی تشویش کے ایک موضوع کو اٹھایاگیا ہے۔ بہرحال سپریم کورٹ نے چینل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے پروگرام کے مشمولات کی بنیاد پر اپنی پوزیشن کو واضح کرے کیوں  کہ مذکورہ مشمولات پورے ایک سماج کو مشکوک کرکے رکھ دیتے ہیں ۔
آخر ہم کہاں  جارہے ہیں : کے ایم جوزف
  جسٹس کے ایم جوزف نے کہا ہے کہ یہ پروگرام اس (مسلم ) سماج کیلئے شدید بے عزتی کامظاہرہ کرتا ہے۔ ہر کوئی اقتدار کا حصہ بننا چاہتا ہے۔ آپ ان لوگوں  کو بدنام کررہے ہیں  جنہیں  مین اسٹریم میں  لانا چاہئے۔ اس طرح آپ انہیں  غلط ہاتھوں  میں  ڈال دیں  گے۔ ہم آخر جاکہاں رہے ہیں ؟
 نیوز براڈ کاسٹرس اسوسی ایشن پر برہمی
 سپریم کورٹ نے نیوز براڈکاسٹرس اسوسی ایشن (این بی اے)پر بھی برہمی کااظہار کیا جو میڈیا پر آنے والے اشتعال انگیز مشمولات کوروکنے میں  ناکام ثابت ہوا ہے۔ این بی اے کا کہنا ہےکہ وہ صرف اپنے رکن چینلوں   کے ساتھ ہی کام کرتا ہے ۔ این بی اے کے وکیل نے حیرت انگیز طور پر دعویٰ کیا کہ چینلوں   کے مشمولات پر کچھ حدتک سدھار آیاہے مگر کچھ چینل اس کے رکن نہیں  ہیں  جو اس کے قابو میں  نہیں  آتے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK