Inquilab Logo

گڑھوں کو بھرنے میں خرچ ہونے والی رقم شہریوں کےعلاج کیلئے دی جائے

Updated: August 29, 2022, 11:30 AM IST | Ajaz Abdul Ghani | Kalyan

مرمت کے باوجود بار بار سڑکوں پر ہونے والے گڑھوں سے پریشان کلیان کی سماجی تنظیم کا کے ڈی ایم سی انتظامیہ سے مطالبہ

 Due to potholes on the road, it has become difficult to drive vehicles. .Picture:INN
سڑک پر گڑھوں کی وجہ سے گاڑیاں چلانا دشوار ہوگیا ہے۔۔ تصویر:آئی این این

سڑ کوں کے بڑے بڑے گڑ ھوں نے شہر یوں کی زند گی اجیرن کررکھی ہے لیکن ستم ظر یفی یہ ہے کہ میونسپل انتظامیہ سڑ کوں کی مر مت کی جانب کوئی تو جہ نہیں دے رہا ہے۔ میونسپل انتظامیہ کے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے تنگ آکر کلیان وکاسنی نامی فلاحی تنظیم نے کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن( کے ڈی ایم سی) کے میونسپل کمشنر کو مکتوب لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ گڑ ھے بھر نے پر خرچ ہو نے والے کروڑوں روپے شہر یوں کے علاج پر خرچ کئے جائیں۔
     عیاں رہے کہ جولائی میں کلیان مغرب کے تلک چوک میں سڑک پر پڑے گڑھے میں گر نے سے ۲؍ معمر شہر یوں کے ہاتھ اور پیر فریکچر ہو گئے تھے۔ انہیں ایک پرا ئیویٹ اسپتال میں داخل کیا گیا تھا ۔ ان کے علاج پر تقریباً ڈیڑ ھ لاکھ روپے خرچ آیا۔ اس کے بعد کلیان اور الہاس نگر کی سر حد پر واقع اشیلے منورے علاقہ میں ایک ۶۰؍ سالہ معمر شہری کی گڑ ھے میں گر نے سے پیر کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی ۔ انہیں بھی ایک نجی اسپتال میں داخل کیاگیا تھا جہاں علاج پر ۶۰؍ ہزار روپے خرچ آیا۔ کلیان کٹائی ناکہ سے امبر ناتھ جانے والے روڈ پر ایک بائیک سوار کی گڑ ھے میں گر کر در د ناک موت واقع ہو گئی تھی۔ان حادثات کے پیشِ نظر میونسپل انتظامیہ نے گڑ ھوں کو بھر نے کیلئے ۱۵؍ کروڑ ۱۵؍ لاکھ روپے کا بجٹ مختص کیا۔ گڑ ھوں کی وجہ سے شہر یوں کے ہاتھ پیر ٹو ٹنے کے علاوہ کمر درد کے مر یضوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔
 میونسپل انتظامیہ کی  سڑ کوں کے تئیںمبینہ بے حسی کو دیکھتے ہوئے کلیان وکاسنی تنظیم کے صدر اُدے رسال نے میونسپل کمشنر کو مکتوب لکھ کر مشورہ دیا ہے کہ شہر یوں سے وصو ل کئے گئے پرا پر ٹی ٹیکس سے سڑ کوں کی مر مت کر نے کے بجائے یہی پیسہ انہیں علاج کیلئے دیا جائے۔  سڑ ک کی در ستگی پر کروڑوں روپے خرچ کر نے کے چند روز بعد سڑ ک پر دوبارہ گڑھے نظر آتے ہیں اس لئے گڑ ھے بھرنے پرخطیر رقم خرچ نہ کرتے ہوئے شہر یوں کو علاج کیلئے پیسہ دیا جائے۔

kalyan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK