Inquilab Logo

کسانوں کی حالت زار ، دیوالی پر فصل بیچنا چاہتے تھے لیکن فصل بچی ہی نہیں

Updated: October 26, 2022, 8:30 AM IST | sulapure

شولا پور میں ۸؍ دن کی لگاتار بارش سے ٹماٹر اور شملہ مرچ کی فصلیں برباد ،بلڈانہ میںاین سی پی اور شیوسینا کاکسانوں کیلئے’چٹنی روٹی‘ احتجاج ،وزیر اعلیٰ شندے نے کہا ’’ کسانوں کو معاوضہ ضرور ملے گا‘‘

Scene of NCP and Shiv Sena protests
این سی پی اور شیوسینا کے ا حتجاج کا منظر

/ناگپور:ریاست میں کسانوں کے مسائل حل کرنے اور انہیں امداددینے کے مطالبات شدید ہوتے جارہے ہیں۔کسان ایک طرف مقروض  ہیںاور دوسری طرف  مانسون کی آخری بارش سے فصلوں کےنقصان سے پریشان ہیں۔ریاست کےمختلف اضلاع میںکسانو ں کی حالت خراب ہے۔ حکومت وعدے اور اعلانات تو کررہی ہے لیکن کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی  برباد فصلوںکا پنچ نامہ کرنے کوئی نہیںآتا  جس کی وجہ سے کچھ بھی طے نہیں ہے کہ آگے کیا ہوگا ۔
فصلیں بازار میں لے جانے لائق نہیں بچیں 
 گزشتہ ۲؍ مہینوں میں موسلادھار بارش بالخصوص اخیر اخیر کی بارش سے فصلوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ دیوالی کے موقع پر کسان اپنی فصلوں کو بازارمیںلے جانا چاہتے تھے لیکن تباہ شدہ فصلیں بازار میں لے جانے کے لائق نہیں ہیں۔
مسلسل ۸؍ دن بارش
 شولاپور ضلع کے سنگولا تعلقہ کے لکشمی نگر کے کسان بھی  مانسون  کے آخر میں بارش کی واپسی سےمایوس ہوگئے۔ یہاں کے لکشمن گوڈسے نامی کسان نے ۳؍ ایکڑ میں سے ایک ایکڑ بیچ کر بقیہ کھیت میں ٹماٹر اورشملہ مرچ کی کاشت کی تھی۔ گوڈسے  پُر امید تھے کہ ان کی دیوالی اچھی رہے گی کیونکہ ٹماٹر درخت پر اچھی طرح اُگ آئے تھے۔گوڈسے اور ان کے گھر والے خوش تھے کہ دوسرے ایکڑ  پرلگائی گئی شملہ مرچ کی فصل بھی اچھی رہے گی اور پھرچاروں ایکڑ ہاتھ آ جائیں گے۔  لیکن مسلسل ۸؍ دن ہونے والی بارش کے نتیجےمیں ٹماٹر سڑنا شروع ہو گئے، اس لیے انہیں بازار میں بیچنے کا موقع نہیں ملا،دوسری جانب شملہ مرچ کی فصل بھی خراب ہوگئی۔جو حالت ٹماٹر کی فصل کی ہوئی وہی حالت شملہ مرچ کی بھی ہوئی۔ بارش کی وجہ سے پانچ  سے چھ ٹن شملہ مرچیں ایک جانب سے پھٹ گئی ہیں۔ 
سیکڑوں خاندان امداد کے منتظر 
 یہ حقیقت ہے کہ شندے فرنویس حکومت  نے کسانوں کودیوالی کا تحفہ نہیں  دیا ہے اور نہ ہی خراب فصلوں کا باقاعدہ کوئی پنچنامہ  ہوا ہے۔سنگولا  میں فی الحال صرف ایم ایل اے شاہ جی باپو  پاٹل کے نام پر بات ہو رہی ہے۔چونکہ یہاں کے حکام  کے پاس غریب کسانوں کے گھرجانے کا وقت نہیں ہے ، اس لیے گوڈسے جیسے سیکڑوں خاندان ا مداد کے منتظر ہیں۔
تباہ شدہ فصلوں کا تخمینہ لگانے کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت
  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے منگل کو کہا کہ انہوں نے ریاست کے کئی حصوں میں  ہونے وا لی شدید بارش سے فصلوں کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے اور یقین دلایا ہے کہ متاثرہ کسانوں کو معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔ودربھ خطہ کے گڈچرولی ضلع کے دورے سے قبل ناگپور ہوائی اڈے پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شندے نے کہا کہ ان کی حکومت نے پچھلے تین مہینوں میں عوام کے مفاد میں۷۲؍ بڑے  فیصلے کئے ہیں اور وہ اپوزیشن کی تنقید کا جواب کام سے  دیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کابینہ میں توسیع مناسب وقت پر ہوگی۔
 ریاست کے کئی اضلاع میں حال ہی میں زیادہ بارش کی وجہ سے متاثرہ کسانوں کو معاوضے کی ادائیگی  کے بارے میں پوچھے جانے پر شندے نے کہا کہ انہوں نے جنگی بنیادوں پر نقصانات کا `پنچنامہ کرنے کی ہدایات دی ہیں۔انہوں نے کہا’’ متاثرہ کسانوں کو معاوضہ ملے گا،  انہیں یوں ہی چھوڑا نہیں جائے گا۔ حکومت کسانوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔‘‘شندے نے یہ بھی کہا کہ ناگپور سے شرڈی تک سمردھی ایکسپریس وے کے اگلے مہینے عوام کیلئے کھولے جانے کی امید ہے۔واضح رہےکہ سمردھی ایکسپریس وے پروجیکٹ کا مقصد ودربھ کے سب سے بڑے شہر ناگپور کو ملک کی اقتصادی راجدھانی ممبئی سے جوڑنا ہے۔
  کسانوں کیلئے دیوالی کے دن شیو سینا اور این سی پی کا احتجاج 
  ایک ہی جگہ، ایک ہی معاملے پر اور ایک ہی وقت میں دو سیاسی پارٹیوں کا حکمراں شندے گروپ کے ایم ایل اے سنجے گائیکواڑ کی قیادت میں صبح کلکٹر آفس کے سامنے’چٹنی بھاکر‘ احتجاج کیاگیا۔احتجاجی مظاہرہ ضلعی دفتر کے مرکزی دروازے کے سامنے کوئی خیمہ لگائے بغیر کیا گیا۔ شدید بارش اوربالخصوص لوٹتے موسم کی بارش سے کسانوں کی فصلیں برباد ہوگئیں اور دیوالی جیسے اہم تہوار میں کسانوں کے گھر اندھیرا رہا۔ اس احساس کے ساتھ دونوں پارٹیوں کے لیڈروں نے دیوالی نہ منانے کا فیصلہ کرتے ہوئے متاثرہ کسانوں کی فوری مدد کا مطالبہ کرنے کے لیے یہ احتجاج کیا۔ اس موقع پر تمام لیڈروں نے عہد لیا کہ وہ مصیبت زدہ کسانوں کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ اس موقع پر سابق میئر پوجا گائیکواڑ، یووا سینا کے مرتیونجے گائیکواڑ کے ساتھ عہدیداران موجود تھے۔کلکٹر دفتر کے سامنے این سی پی کے بلڈانہ قانون ساز اسمبلی کے صدر نریش شیلکے کی پہل پر احتجاج کیا گیا۔  اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے زیادہ تر لیڈروں نے’ `پچاس کھوکے‘ کا ذکر کیا اور ریاستی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ کسانوں کو اس وقت بیچ بھنور میں چھوڑ رہی ہے جب کسان مالی پریشانی میں ہیں۔ دیوالی کے دن اس احتجاج کا انعقاد اس بات کی علامت بنا کہ مٹھائی کے بجائے کسان’روٹی چٹنی‘ پر ہی گزارا کر رہے ہیں۔

kisan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK