Inquilab Logo

جنوبی ممبئی کے مختلف علاقوں میں گندے پانی کا مسئلہ زیادہ سنگین

Updated: May 19, 2022, 11:21 AM IST | Prajakta Kasale | Mumbai

آر ٹی ای کے مطابق گندے پانی کی ایک ہزار ۹۴۰؍ شکایتوں میں سے بی وارڈ سے۶۸؍ اور سی وارڈ سے ۷۲؍شکایتیں موصول ہوئیں یہ دیگر وارڈوں کے مقابلے زیادہ آبادی والے وارڈ ہونے کی وجہ سےیہاں گندے پانی کے مسئلے کی سنگینی کی جانب اشارہ کرتا ہے

A woman from Chandanwari area is showing dirty wate. Picture: Shadab Khan
چندن واڑی علاقے کی ایک خاتون گدلا پانی دکھارہی ہےتصویر:انقلاب،شاداب خان

عروس البلاد کو بھلے ہی ملک کے دیگر شہروں کے مقابلے شہریوں کو صاف پانی فراہم کرنے کا اعزاز حاصل ہے، اس کے باوجودیہاں گندہ پانی ایک اہم مسئلہ ہے۔مضافاتی علاقوں میں تو کچھ علاقوں کےعوام  اس گندے پانی کے مسئلے سے جوجھتے ہی ہیں جبکہ جنوبی ممبئی کے کئی وارڈوں میں یہ مسئلہ زیادہ سنگین ہے۔بھنڈی بازار،ڈونگری،چیرا بازار،کالبا دیوی اور بائیکلہ جیسے علاقوں سےآبادی کی مناسبت سے گندے پانی کی زیادہ شکایتیں موصول ہوتی ہیں۔حق معلومات کے تحت بی ایم سی سےحاصل کی گئی اطلاع سے معلوم ہوا ہے کہ یہاں کے عوام گندے پانی کے مسئلے سے زیادہ پریشان رہے ہیں۔ غیر منفعت بخش ادارے پرجا فائونڈیشن کے ذریعہ حاصل کی گئی معلومات کے مطابق بی ایم سی کو ۲۰۱۹ء میں گندےپانی کی ایک ہزار ۹۴۰؍ شکایتیں موصول ہوئی تھیں جبکہ اس کے اگلے سال یعنی ۲۰۲۰ء میں ان کی تعداد ایک ہزار ۳۶۹؍ تھی جبکہ ۲۰۲۱ء میں ایک ہزار ۳۴۲؍ شکایتیں موصول ہوئیں۔ ان میں سے ۲۰۲۱ء میں جوگیشوری ویسٹ، اندھیری ویسٹ اور ولے پارلے ویسٹ پر مشتمل کے ویسٹ وارڈ سے ۱۵۲؍ شکایتیں درج کرائی گئی تھیںبائیکلہ کے ای وارڈ میں ۱۲۳؍ شکایتیںجبکہ بوریولی کے آر /سی وارڈ سے ۱۰۱؍ شکایتیں موصول ہوئیں۔ چونکہ کے ویسٹ اور آر/ سی وارڈ زیادہ آبادی پر مشتمل وارڈ ہیں اس لئے ان وارڈوں میں اتنی شکایتیں آنا بڑی بات تصور نہیں کی جاتی جبکہ بی اور سی جیسے چھوٹے وارڈوںمیں اس سے نسبتاً کم شکایتیں موصول ہونا بھی معاملہ کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ واضح رہے کہ بھنڈی بازار اور جے جے وارڈ پر مشتمل بی وارڈ میں اس دوران ۶۸؍شکایتیں موصول ہوئی تھیں جبکہ سی وارڈ سے ۷۲؍شکایتیں آئی تھیں۔ گزشتہ چند برسوں میں شہر کو سپلائی کئے جانے والے پانی کی کوالیٹی میں بہتری آئی ہے۔ یہ بات بھی بی ایم سی کے اعدادوشمار سے ہی ظاہر ہوتی ہے۔بی ایم سی  کے محکمہ صحت کے ایک افسر نے کہا کہ ’’۱۸۔ ۲۰۱۷ء میںٹیسٹ کرائے گئے پانی کے نمونوںمیں سے ۲ء۲۲؍فیصد میںکولی فورم  پایا گیا تھا جبکہ ۲۲۔ ۲۰۲۱ء میں یہ گھٹ کر اس کی شرح ۰ء۴۰؍فیصد رہ گئی تھی۔ اسی دورانیے میں ای کولی مثبت سیمپل بالترتیب ۰ء۵۷؍ اور ۰ء۱۷؍فیصد پائے گئے تھے۔‘‘
پانی کی قلت زیادہ تشویشناک
 پانی کی کوالیٹی میں سدھار کے بیچ شہریوں کو پانی کی قلت کا مسئلہ زیادہ بڑا سردرد بنا ہوا ہے۔ گزشتہ سال پانی سے متعلق مجموعی شکایات ۱۰؍ ہزار ۹۸۱؍ میں سے ۳؍ ہزار ۸۰۷؍ یعنی تقریباً ۳۵؍فیصد شکایتیں پانی نہ آنے کی تھیں۔ جبکہ ۳۰؍شکایتیں پانی کی پائپ لائن پھوٹے ہونے اور ۱۲؍فیصد شکایتیں گندے پانی سے متعلق موصول ہوئی تھیں۔پانی سے متعلق مجموعی شکایتوں میں سب سے زیادہ ۴۴۷؍ جوگیشوری ایسٹ سے ولے پارلے ایسٹ تک پر مشمل کے ایسٹ وارڈ سے موصول ہوئیں۔ اس کے بعد اسی سے ملحق کے ویسٹ وارڈ سے ۳۳۷؍ شکایتیں اور ملاڈ پر مشتمل پی نارتھ وارڈ سے۲۹۸؍شکایتیں درج کرائی گئیں۔بی ایم سی کو پانی لیک ہونے کی ۳؍ہزار ۳۳۵؍ شکایتیں ملیں۔ اس معاملے میں کے ایسٹ، این (گھاٹ کوپر) اور ایم ویسٹ (چمبور) وارڈ سر فہرست رہے۔ بی ایم سی کے ہائیڈرولک انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ ’’کسی مخصوص علاقے سےزیادہ شکایتیں موصول ہونے کوئی ٹھوس وجہ بیان نہیں کی جاسکتی۔پانی گندہ آنے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ جائزہ لے کر ان شکایتوں کو دور کردیا جاتا ہے۔‘‘

mumbai Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK