Inquilab Logo

طالبان حکومت کے قیام سے عالمی سیاست میں ہلچل

Updated: September 09, 2021, 7:46 AM IST | kabul

افغان کابینہ میں شامل ناموں کے سبب امریکہ میں تشویش، بیشتر نام ایسے ہیں جن پر واشنگٹن نے لاکھوں ڈالر کا انعام رکھا تھا، چین نئی حکومت سے تعلقات برقرار رکھنے کیلئے تیار، پاکستان کی قیادت میں افغانستان کے پڑوسی ممالک کا اجلاس، سی آئی اے چیف اور روس کے قومی سلامتی کے مشیر دہلی میں

Those in the Taliban government have sparked an international debate. (Photo: Agency)
طالبان حکومت میں شامل افراد پر عالمی سطح پر بحث سی چھڑ گئی ہے۔ ( تصویر: ایجنسی)

کوئی ۲۰؍ سال بعد دنیا کی سپر پاور امریکہ کو شکست دے کر اقتدار میں لوٹے طالبان  نے اپنی حکومت کا اعلان کر دیا ہے اور کابینہ  میں شامل نام بھی ظاہر کر دیئے ہیں۔ اس کے بعد دنیا بھر میں سیاسی سطح پر ہلچل مچی ہوئی ہے۔ مختلف ممالک کے حکام آپس  میں ملاقاتیں کر رہے ہیں یا پھر  ایک دوسرے سے صلاح مشورے۔ سب سے زیادہ گہما گہمی امریکہ  میں نظر آ رہی ہے۔
  انعامی ملزم  اب اقتدار میں
 امریکہ کی افغان جنگ میں شکست کے بعد ایک اور ہزیمت سامنے  آئی ہے کیونکہ طالبان نے اپنی کابینہ میں جن ناموں کا اعلان کیا ہے  ان میں تقریباً تمام نام ایسے ہیں جن پر امریکہ نے کبھی لاکھوں ڈالر کا انعام رکھا تھا۔ ان میں سراج الدین حقانی سب سے اہم نام  ہے۔ جلاالدین حقانی  کے بھائی سراج الدین کے خاندان کے کئی افراد امریکی بمباری میں مارے گئے ہیں لیکن طالبان کی فتح میں اس خاندان کا  سب سے اہم کردار سمجھا جاتا ہے۔ امریکہ اس خاندان کو ’حقانی نیٹ ورک‘ کہا کرتا ہے۔ طالبان نے انہیں وزیر داخلہ بنایا ہے۔  محمد حسن ازخوند جو کہ رئیس الوزرا(وزیر اعظم) مقرر کئے گئے ہیں  وہ طالبان کی  سابقہ حکومت میں بھی اسی عہدے پر فائز تھے۔ ان پر بھی امریکہ کی جانب سے انعام رکھا گیا تھا کیونکہ یہ اس وقت کے طالبان سربراہ اور امیر المومنین ملا محمد عمر کے سب سے قریبی سمجھے جاتے تھے۔ اسی طرح ملا عبدالغنی برادر ہیں جو کبھی پاکستان کی جیل میں قید تھے۔ سب سے اہم نام ’جی ٹی فائیو‘ کے ہیں ۔ یہ وہ ۵؍ لوگ ہیں جو کبھی گوانتاناموبے کی جیل میں قید تھے اور ان پر امریکی فوجیوں نے خوب تشدد کیا تھا ۔ وہ ۵؍ لوگ ہیں ،  ملا خیراللہ خیرخواہ،ملا نوراللہ نور، محمد نبی، محمد فضل اور ملا عبدالحق واثق ۔  ان ناموں کے اعلان کے بعد امریکی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرکے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ طالبان کی کابینہ کو ان کے عمل کے ذریعے پرکھا جائے گا۔ نیز یہ کہ دنیا طالبان حکومت کو بغور دیکھ رہی ہے۔
 چین طالبان کے ساتھ کام کرنے کو تیار
 ادھر چین پر طالبان کی کابینہ میں شامل ان ناموں سے کوئی اثر نہیں پڑا ہے ۔ اس نے طالبان کے ساتھ کام کرنے کا اعلان دہرایا ہے۔ چین کی وزارت خارجہ نے ٹویٹ کیا’’ ہم افغانستان کی خود مختاری، اور اس کی سالمیت کا احترام کرتے ہیں۔‘‘ وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی تعمیر اور ترقی کیلئے نئی حکومت کا قیام ضروری تھا  اور ہم طالبان کے ساتھ مل کر افغانستان میں کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ 
 پاکستان کی قیادت میں پڑوسی ممالک کا اجلاس
 ادھر افغانستان کے پڑوسی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں  چین، پاکستان، ایران، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان شامل ہوئے۔ حیران کن طور پر   اس اجلاس کی صدارت پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دی گئی۔ غالباً ایسا پاکستان کی افغانستان خاص کر طالبان سے قربت کی وجہ سے کیا گیا ۔ ورنہ اس میں چین  اور ایران جیسے مضبوط ممالک  کے وزیر خارجہ بھی شامل ہیں۔ اجلاس میں   افغانستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد پیش آنے والی صورتحال پر غوروخوض کیا گیا۔ البتہ خبر لکھے جانے تک اجلاس کی تفصیلات موصول نہیں ہو سکی تھیں۔ 
  امریکی اور روسی حکام دہلی میں
 امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ ولیم جے برنز بدھ کو دہلی پہنچے جہاں انہوں نے ہندوستانی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کی ۔ حالانکہ اس ملاقات کی تفصیل سامنے نہیں آئی لیکن اس میں افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر ہی گفتگو کی گئی ہے۔ ان کے علاوہ روس کے قومی سلامتی کے مشیر نکولائی پاتروشیو بھی بدھ کو دہلی پہنچے اور انہوں نے بھی اجیت ڈوبھال ہی سے ملاقات کی۔ دونوں ہم منصب  افسروں نے  افغانستان میں دہشت گردی پر قدغن اور سرحد کے تحفظ سے متعلق گفت وشنید کی۔
 ترکی کو طالبان کو تسلیم کرنے کی جلدی نہیں ہے
  عالمی سطح پر مسلم مسائل پر آواز اٹھانے کیلئے مشہور ملک ترکی نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے  میں جلد بازی سے کام لینے سے انکار کیا ہے۔   ترکی کے وزیر خارجہ مولود چائوش اوغلو  نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا’’ ترکی کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے اور دنیا کو بھی اس معاملے میں کوئی جلدی نہیں ہونی چاہئے۔‘‘  انہوں نے کہا’’  ایک متوازن حکمت عملی کی ضرورت ہے  اور  آئندہ حالات  اور واقعات کی بنا پر کوئی فیصلہ کریں گے۔‘‘ 

taliban Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK