Inquilab Logo

بنگال میں وزیروں کی حلف برداری کے ساتھ ہی سیاسی کھیل کی دوسری اننگز کا آغاز

Updated: May 11, 2021, 8:36 AM IST | Kolkata

گورنر کا ممتا حکومت کے تئیں ایک بار پھر جارحانہ رخ کا اظہار،کہا :ریاستی حکومت میں جواب دہی نام کی کوئی چیز نہیں۔ الیکشن بعد ہونے والے تشدد کے واقعات پر جگدیپ دھنکر نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حالات بتاتے ہیں کہ ریاست سے دستور کا خاتمہ ہوچکا ہے۔اس سے قبلممتا کابینہ کے ۴۳؍ وزیروں کی حلف برداری عمل میں آئی۔ان میں ۷؍ مسلم چہرے بھی شامل

Chief Minister Mamata Banerjee with Governor Jagdeep Dhankar at Raj Bhavan on the occasion of swearing in ceremony.Picture:INN
حلف برداری کی تقریب کے موقع پر راج بھون میں گورنر جگدیپ دھنکر کے ساتھ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی تصویر آئی این این

 مغربی بنگال میں انتخابات کا عمل مکمل ہونے اور نئی حکومت کے تشکیل پاتے ہی راج بھون اور ریاستی حکومت کے درمیان رسہ کشی کے آغاز کا ایک  بار پھر اشارہ مل گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے حالانکہ ابھی تک گورنر کے الزامات کا جواب نہیں دیا ہے لیکن گورنر  کے بیانات سے ظاہر ہورہا ہے کہ ریاست میں سیاسی کھیل کی دوسری اننگز کا آغازہوگیا ہے۔ ممتا کابینہ کے ۴۳؍ ساتھیوں کی تقریب حلف برداری کے بعد ریاست کے گورنر جگدیپ  نے نہایت جارحانہ رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت میں جواب دہی نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ الیکشن بعد ریاست میں ہونےوالے تشدد کے واقعات پر اپنے رد عمل کااظہار کرتے ہوئے جگدیپ دھنکر نے کہا کہ حالات بتاتے ہیں کہ ریاست سے تشدد کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
 اس موقع پر گورنر نے ریاستی حکومت پر الزامات کی بوچھار کردی۔ انہوں نے کہا کہ رات میں تشدد کی خبریں ملتی ہیں لیکن صبح  سب ٹھیک بتایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت میں نہ تو جواب دہی نام کی کوئی چیز ہے، نہ ہی اسے دستور پر یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک گورنر کی حیثیت سے ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب کی جاتی ہے تو ہمیں رپورٹ بھی نہیں دی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نے کولکاتا پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران سے ۳؍ مئی کو رپورٹ طلب کی تھی۔ اسی ریاست کے چیف سیکریٹری سے حالات کی جانکاری اور  انہیں سدھارنے سے متعلق اقدامات کی  تفصیل بھی مانگی تھی لیکن میرے پاس کوئی رپورٹ نہیں آئی۔افسران نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کو رپورٹ بھیجی تھی لیکن انہوں نے آج تک وہ رپورٹ مجھے فارورڈ نہیں کی۔‘‘ 
 ریاستی حکومت پر اپنی برہمی کااظہارکرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ پولیس افسران کو طلب کیا جائے تو وہ بس حاضری لگانے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے چیف سیکریٹری کو فون کرکے بلانا پڑا۔ اس کے بعد چیف سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس مجھ سے ملاقات کیلئے تو آئے لیکن ان کے پاس کوئی رپورٹ نہیں تھی اور زبانی طورپر بھی کوئی جانکاری نہیں تھی۔ 
گورنر کا  تشدد زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کا اعلان
 ریاست میں تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ اگر حق رائے دہی کا استعمال کرنے کی قیمت جان و مال کو گنوانا ہوگا تو یہ جمہوریت کے خاتمے کی علامت ہے۔اسی کے ساتھ انہوں نے ان علاقوں کا دورہ کرنے کااعلان کیا، جہاں انتخابات کے بعد تشدد کے واقعات رونما ہوئے تھے۔حلف برداری کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حق رائے دہی کا استعمال کرنے وجہ سے لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑرہی ہے ، اسلئے میں متاثرہ علاقوں کا دورہ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو میں نے اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے لیکن ابھی تک وہاں سے کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
ممتابنرجی کی کابینہ میں ۷؍مسلم چہرے شامل
   ممتا حکومت میں اس مرتبہ ۷؍ مسلم چہرے شامل  کئے گئے ہیں۔ فرہاد حکیم جو گزشتہ دس سال سے شہری ترقیات اور میونسپل امور سمیت کئی اہم محکمے کو سنبھال رہے تھے، کو ٹرانسپورٹ اورہائوسنگ کا محکمہ دیا گیا ہےجبکہ جاوید احمد خان کو سول ڈیفنس اور محکمہ قدرتی آفات روک تھام کا چارج دیا گیا ہے۔ مولانا صدیق اللہ چودھری کولائبریری اور ماس ایجوکیشن کیلئے کابینہ کے وزیر کا چارج دیا گیا ہے۔ سابق آئی پی ایس آفیسر ہمایوں کبیر کو ٹیکنیکل ایجوکیشن ، اخترالزماں کو محکمہ پاور میں وزیر مملکت اوریاسمین شبینہ کو وزیر مملکت برائے آب باشی کا چارج  دیا گیا  ہے۔ وزارت اقلیتی امورکی ذمہ داری غلام ربانی کے سپرد کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK