• Tue, 09 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھنگار چن کر روزی کمانے والے شخص کے بیٹے نے عزم اور کامیابی کی تاریخ رقم کی

Updated: December 08, 2025, 10:13 PM IST | Akola

اکولہ کے روشن شاہ نے غربت اور ناگزیر حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے ایم پی ایس سی امتحان میں ریاست میں ۱۸؍ واں مقام حاصل کیا اور دیگر طلبہ کیلئے نظیر قائم کی

Roshan Shah, delighted with his success, with his family
کامیابی سے مسرور روشن شاہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ( تصویر: انقلاب)

غربت، محرومی اور آزمائشوں سے بھری زندگی میںبھنگار جمع کرکے گزارا کرنے والے شخص کے بیٹے نے کچے مکان میں رہتے ہوئے عزم کی داستان رقم کرنے کا خواب دیکھا اور اس کے شرمندۂ تعبیر کرنے تک سر کردہ رہا۔ اکولہ ضلع کے ایک چھوٹے سے گائوں شرلا میں بہ مشکل ۷؍ مسلم خاندان آباد ہیں۔ اسی گاؤں میں’حسین شاہ‘ بھی رہتے ہیں جو بھنگار چن کر اپنی روزی روٹی تلاش کیاکرتے تھے۔ ان کے بیٹے روشن شاہ نے  حالات کی سختی کا سامنا کیا اور ایم پی ایس سی امتحان میں  پورے مہاراشٹر میں ۱۸؍ واں رینک حاصل کر کے اپنی کامیابی کا پرچم بلند کر دکھایا۔ اس کی کہانی ہزاروں غریب بچوں کیلئے امید کا روشن چراغ بن کر ابھری ہے۔ روشن کے والدین بالکل ان پڑھ تھے اوروالد بھنگار جمع کرکے گزارا کرتے تھے۔ ۱۰؍ ویں جماعت میں جب روشن نے ۹۲ء۴۰؍ فیصد نمبر حاصل کئے، انہی دنوں والد پر فالج کا شدید حملہ ہوا اور وہ کچھ کرنے کے قابل نہ رہے۔ گھر کا سہارا ٹوٹ گیا تھا۔ بڑی مشکل سے گھر چلتا، والدہ اور چھوٹا بھائی کھیت میں مزدوری کرنے لگے اور روشن بھی کئی بار کھیتوں میں کام کرنے پر مجبور ہوا۔ دو کمرے کا چھوٹا سا گھر ایک کمرے میں کھانا پکتا، دوسرے میں گھر والے بیٹھتے تھے جہاں پڑھائی کرنا مشکل تھا۔ مگر ارادہ مضبوط ہو توراستہ بھی خود بخود کھلتے جاتے ہیں۔ ایک غریب بھنگار والے کی ایس ایس سی میں نمایاں کامیابی۹۲؍ فیصد  مارکس) کی کہانی  جب اخبار میں شائع ہوئی تو اکولہ کے عبدالوہاب شیخ سر کی نظر اس پر پڑی۔ انہوں نے فوراً رابطہ کیا اور کہا’’ بیٹا، میں تمہاری تعلیم کا خرچ اٹھاؤں گا۔‘‘بعد ازیں غنی اللہ سر اور برہان عرب سر بھی ساتھ آگے بڑھے اور تینوں نے مل کر رہائش، تعلیم اور ضروری اخراجات کی ذمہ داری آپس میں تقسیم کرکے روشن کو منزل مقصود تک پہنچنے میں مدد کی۔ یہ لوگ نہ رشتہ دار تھے نہ واقف کار، صرف ایک محنتی بچے کی قابلیت نے انہیں متاثر کیاتھا۔
 روشن نے پہلی سے ساتویں تک تعلیم ضلع پریشد اسکول (مراٹھی میڈیم) سے حاصل کیا۔ ہائی اسکول کی پڑھائی گاؤں ہی کے اسکول میں ہوئی جہاں سے ۱۰؍ ویں کا امتحان ۹۲ء۴۰؍ نمبر سے کامیابی کیا بعد ازیں گورنمنٹ پالی ٹیکنک، امراؤتی سے ڈپلومہ امتحان ۹۴ء۶۹؍ فیصد نمبر سے مکمل کیا، اچھے نمبروں کی بنیاد پرگورنمنٹ انجینئرنگ کالج جلگاؤں سے بی ٹیک کا امتحان ۸ء۴۱؍ سی جی پی اے سے کامیاب کیا اور پھر اپنے خواب کے حصول کیلئے سرکردہ ہوگیا۔
  اسی دوران والد کی بیماری اور گھر کی مشکلات نے کئی بار راستہ روکا، مگر روشن نے ہار نہیں مانی۔روشن نے ایم پی ایس سی کیلئے کوئی کوچنگ جوائن نہیں کی بلکہ پوری تیاری سیلف اسٹڈی کے سہارے انجام دی۔ پریلیم کی تیاری گاوں میں رہ کر جبکہ مینس کی تیاری پونے میں عبدالوہاب سر کے بیٹے کے ساتھ رہ کر جاری رکھی۔ پہلی کوشش میں وہ صرف ۱۵؍ نمبروں کی کمی سے ناکام ہوا مگر دوسری کوشش میں ریاست بھر میں ۱۸؍واں رینک حاصل کر واٹر کنزرویشن ڈپارٹمنٹ میں بطور اسسٹنٹ انجینئر (بی گروپ) سلیکشن ہوا۔ روشن نے ’انقلاب‘ سے خصوصی گفتگو میں نوجوانوں کے نام پیغام میں کہا’’صبر اور مستقل مزاجی سب سے بڑی طاقت ہے۔ اللہ کبھی بھی محنت کو رائیگاں نہیں جانے دیتا۔ کبھی کبھی وہ آزماتا ہے کہ تم واقعی اس منزل کے لائق ہو یا نہیں۔ ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہئے اور مناسب وقت کا انتظار کرتے ہوئے کوشش جاری رکھنی چاہئے۔ آج نہیں تو کل کامیابی ضرور ملے گی۔ روشن شاہ نے مزید کہا کہ ’’بہت سے اخبارات اور سوشل میڈیا پر میرے تعلق سے غلط  اور ادھوری معلومات شائع کی گئی ہے  میں چاہتا ہوںکہ میری اصل کہانی نوجوانوں تک پہنچے تاکہ کوئی ہمت نہ ہارے۔‘‘ روشن شاہ کی کہانی اس بات کی زندہ مثال ہے کہ وسائل کی کمی کامیابی میں رکاوٹ نہیں ہوتی۔اسکا کہنا ہے کہ ’’۳؍نیک دل انسانوں نے مل کر میری تعلیم کا خرچ برداشت کیا اور مجھے اپنے ہدف کے حصول تک سہارا دیا لیکن ایسے کتنے ہی نوجوان ہیں غربت کے سبب جن کے خواب چکنا چور ہو رہے ہیں ۔اگر ارادہ مضبوط اور نیت صاف ہو نیز انسانیت اپنے حقیقی رنگ دکھائے تو غربت بھی عظمت کا راستہ بن جاتی ہے۔‘‘ 

akola Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK