Inquilab Logo

آکسیجن کی تقسیم کیلئے سپریم کورٹ نے ٹاسک فورس بنا دی

Updated: May 09, 2021, 9:11 AM IST | New Delhi

ایک اورہزیمت سے بچنے کیلئے مودی سرکار نے بھی تائید میں عافیت جانی، ۱۲؍ رکنی کمیٹی طے کریگی کہ ریاستوں اور مرکزی علاقوں کو آکسیجن کتنی اور کیسے فراہم کی جائیگی

Corona victims who were not hospitalized taking oxygen.picture:PTI
کورونا کے متاثرین جو اسپتال داخل نہیں ہوئے،آکسیجن لیتے ہوئے۔ تصویرپی ٹی آئی

ملک کی تمام ریاستوں  اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ان کی ضرورت کے مطابق اور منصفانہ طریقے سے آکسیجن کی فراہم کیلئے سپریم کورٹ نے سنیچر کو ایک ۱۲؍ رکنی  نیشنل ٹاسک فورس بنادی ہے جو فوری طورپر   اپنا کام شروع کردیگی۔ ابتدائی طور پر ٹاسک فورس کی میعاد ۶؍ مہینے رکھی گئی ہے۔اسے یہ اختیار بھی دیا گیا  ہے کہ   آکسیجن کی منصفانہ تقسیم کیلئے   وہ مختلف علاقوں کیلئے ماہرین کی ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دے سکتی ہے۔ 
  مودی سرکار کو بھی تائید کرنی پڑی
  آکسیجن کے معاملے میں مودی حکومت کو  ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں مسلسل ہزیمت کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ جمعہ کو سپریم کورٹ اسے سخت کا کارروائی کا انتباہ بھی دے چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنیچر کو سپریم کورٹ نے  جب ملک بھر میں آکسیجن کی تقسیم کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیاتو مودی سرکار نے اس کی مخالفت کرنے کے بجائے تائید  میں عافیت سمجھی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کورٹ کو بتایا کہ مرکز اس مشورے کے حق میں ہے جس کے بعد کورٹ نے ٹاسک فورس کی تشکیل کا اعلان کیا۔ 
ٹاسک فورس کی تشکیل اور ذمہ داری
  جسٹس چندر چڈ اور جسٹس  ایم آر شاہ کی بنچ نے  ٹاسک فورس کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے  کہا ہے کہ ’’اس ٹاسک فورس کی ذمہ داری  ہوگی کہ وہ سانسی  طریقےسے ریاستوں اور مرکزی علاقوں  کیلئے  آکسیجن کی فراہمی  کے اصول طے کرے۔‘‘ واضح رہےکہ آکسیجن کی تقسیم   کے مرکز  کے فارمولے  میں خامیوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے نیا فارمولہ وضع کرنے کیلئے یہ کمیٹی بنائی گئی ہے۔ 
مرکزی حکومت کے فارمولےمیں خامی
 مرکز کے فارمولے کے مطابق اسپتالوں  میں آکسیجن   بیڈ کی بنیاد پر کسی ریاست کیلئے آکسیجن  کا کوٹہ طےکیاجاتاہے۔ سپریم کورٹ اس پر اعتراض کرتے ہوئے اس پر نظر ثانی کی ضرورت پر زور دے چکا ہےکیوں کہ اس میں ایسے مریضوں کی ضرورت کو ملحوظ نہیں رکھاگیاجو ممکن ہےکہ اسپتال میں  زیر علاج نہ ہو ں مگر گھر پر انہیں آکسیجن کی  ضرورت ہو۔ کورٹ نے شنوائی کے دوران ہی ملک کے ایسے چنندہ ماہرین کی ایک ’’اعلیٰ سطحی کمیٹی‘‘ تشکیل دینے کی تجویز رکھی تھی جنہیں صحت عامہ  کےشعبے کا تجربہ ہو۔ سنیچر کو اس سلسلے میں  استفسار پر جب مرکز نے بھی ہامی بھر لی تو سپریم کورٹ نے  اس کے مشورہ سے فوری طور پر ٹاسک فورس کا اعلان کر دیا۔ 
ٹاسک فورس میں ممبئی کے دورکن
 ٹاسک فورس میں ممبئی  کے دو رکن  فورٹس اسپتال (ممبئی اور کلیان) کےڈائریکٹرڈاکٹر راہل پنڈت اور ہندوجا اسپتال کے ڈاکٹر زریر ایف اُڈا واڈیا  ہیں۔ان کے علاوہ  بنگال یونیورسٹی کے سابق چانسلرڈاکٹر بھاباتوش بسواس، دہلی کے سر گنگارام اسپتال کے چیئر مین ڈاکٹر دیویندر سنگھ رانا، بنگلور کے ڈاکٹر دیوی پرساد شیٹی،تمل ناڈو  کے کرسچن میڈیکل کالج کے پروفیسر گگن دیپ کانگ،  اسی کالج کے ڈائریکٹر جے وی پیٹر، میدانتا اسپتال (گروگرام ) کے ڈائریکٹرڈاکٹر نریش تریہن، گنگا رام اسپتال کی ڈاکٹر سمترا راوت اور دیگر شامل ہیں۔ حکومت ہند کی جانب سےوزارت صحت کے سیکریٹری کو ٹاسک فورس میں شامل رکھا گیا ہے جبکہ ٹاسک فورس کا کنوینر ایسےافسر کو بنانےکی ہدایت دی گئی ہے جو مرکزی حکومت میں کابینی درجے کا سیکریٹری ہو۔ 
 ٹاسک فورس کو ایک ہفتے میں بہت کچھ طے کرنا ہے
 ٹاسک فورس فوری طور پر اپنا کام شروع کریگی اور ہفتےبھر میں بہت کچھ طےکرلےگی کہ کس ریاست کو کتنی آکسیجن فراہم کی جانی چاہئے اور اس کا کیا نظم ہو۔ ۱۲؍ افراد کی یہ کمیٹی پورے ملک میں آکسیجن کی تقسیم کےانتظامات کی ذمہ دار ہوگی۔ یہ فورس آکسیجن کی موجودہ اور مستقبل کی ممکنہ ڈیماند کو ملحوظ رکھتےہوئے اس کی  فراہمی میں  اضافے کی تجویز پیش کرنے کے ساتھ ہی ساتھ ریاستوں کیلئےمختص کئےگئےکوٹے پر وباکی شدت کو ملحوظ رکھتے ہوئے طے شدہ مدت میں نظر ثانی بھی کریگی۔ سپریم کورٹ نے ریاستوں میں  آکسیجن کے استعمال کے آڈٹ کی بھی تجویز رکھی ہے تاکہ مرکز سے ملنے والےآکسیجن کی مناسب  تقسیم ممکن ہوسکے۔ 

oxygen Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK