Inquilab Logo

اسکولوں میں طلبہ کے ڈراپ آئوٹ کی وجہ سے ٹیچرس کے سروں پر ’سرپلس‘ کی تلوار

Updated: August 20, 2022, 9:21 AM IST | saadat khan | Mumbai

کورونا وائرس کے بعد اساتذہ کی جانب سے ڈراپ آئوٹ طلبہ کو ڈھونڈنے کی کوشش۔ ان کے گھروں تک جا کر والدین کو اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے پر آمادہ کیا جا رہا ہے

Some schools have succeeded in getting students back into the classroom (file photo).
بعض اسکولوں نے طلبہ کو کلاس روم تک واپس لانے میں کامیابی حاصل کی ہے ( فائل فوٹو)

: نئے تعلیمی سال کاآغاز ہوکر ۲؍مہینے سے زیادہ ہوگیاہے  اس کے باوجود اسکولوں کےڈراپ آئوٹ کا مسئلہ حل نہ ہو ا ہےجس کی وجہ سے نجی اسکول انتظامیہ پریشا ن ہے۔ متعدد اسکولوں میں۲۰؍تا ۲۵؍فیصدطلبہ اب بھی غیر حاضر ہیں۔اسکی وجہ سے جہاں ان طلبہ کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے وہیں اساتذہ پر سرپلس ہونےکی تلوار لٹک رہی ہے۔  نتیجتاً اساتذہ ڈراپ آئوٹ طلبہ کو تلاش کرنےمیں سرگرداں ہیں ۔ 
  کامبیکر اسٹریٹ کی ہاشمیہ اُردوہائی اسکول کے پرنسپل محمدرضوان خان نےبتایاکہ’’ہمارے اسکول میں مجموعی طور پر  ۷۰۰؍ طلبہ کا نام رجسٹرڈ ہے ۔ان میں سے ۱۷۵؍ طلبہ ابھی بھی اسکول نہیں آرہےہیں۔ انہیں تلاش کرنےکی مہم جاری ہے مگر ان کا سراغ نہیں مل رہاہے کہ وہ کہاں ہیں۔ ہمارے  پاس ان کےجو موبائل نمبر ہیں وہ بند ہیں۔ ان کے گھروں پر گئے تو  معلوم ہواکہ اب وہ وہاں نہیں رہتے۔ جو طلبہ ممبئی سے مضافاتی علاقوں  میںمنتقل ہوگئے ہیں ،ان کا پتہ نہ ملنے سےان سے رابطہ نہیں ہوپارہاہے۔ علاوہ ازیں جو طلبہ آبائی وطن چلے گئے ہیں،ان میں سے کچھ طلبہ ممبئی واپس نہیں آناچاہتےہیں۔ لیکن ساتھ ہی یہ بھی ہورہاہےکہ چند والدین عید الضحیٰ اور محرم کےبعد آبائی وطن سے لوٹ کر ممبئی آرہےہیں ۔ وہ اپنے بچوںکو اسکول بھیج رہےہیں۔‘‘
  ناگپاڑہ کے انجمن اسلام احمد سیلراسکول کے پرنسپل محمد عارف خان نےبتایاکہ ’’فی الحال ہمارے اسکول میں ۳۷۰؍ طلبہ زیرتعلیم ہیں۔ کووڈ کے سبب  ۲؍سال تک اسکول بند ہونے سے سیکڑوں طلبہ ممبئی سے آبائی وطن منتقل ہو گئے ہیں۔ لہٰذااسکول میں طلبہ کی تعداد کم ہوگئی ہے۔ اسکول شروع ہوکر ۲؍مہینہ ہوگیا ہےپھر بھی طلبہ کی تعداد نہ بڑھنےسے فکرلاحق ہے۔ اس لئے ہم ان طلبہ کو تلاش کرنےکی کوشش کررہےہیں ۔ ساتھ ہی نئے ایڈمیشن حاصل کرنےکی بھی کوشش جاری ہے۔ ‘‘
 انجمن خیرالاسلام اُردوہائی اسکو ل مدنپورہ کے پرنسپل محمد عارف محمد جلیل نے بتایاکہ ’’ ہمارے اسکول کے تقریباً ۲۰؍فیصد طلبہ ، اسکول شروع ہونےکے ۲؍مہینے بعد بھی نہیں آئے ہیں ۔ ان کے موبائل نمبربندہیںیا بدل گئےہیں ۔ان طلبہ نے گھر کاجوپتہ دیاہے ،ان ٹھکانوںپر بھی وہ نہیں مل رہےہیں۔  ہم ان کے پڑوسیوں سے ان کےبارےمیں دریافت کر رہےہیں۔ جو پڑوسی یہ کہتاہےکہ ہمیں ان  کے بارے میں کچھ نہیں معلوم، ہم اس کا نام اور دیگر تفصیل درج کرکے ، اس پر اس کے دستخط لیتےہیں تاکہ ثبوت رہےکہ ہم متذکرہ طلبہ کو تلاش کرنےکیلئے ان کےگھروں پر گئے تھے۔‘‘  یاد رہے کہ طلبہ کے  ڈراپ آئوٹ سے  ،ان کا اپنا تعلیمی  نقصان تو ہو ہی رہا ہے ، اسکولی عملے کے سرپلس ہونےکا بھی خوف ہے۔کیونکہ ہر اسکول میں ۳۰؍ طلبہ پر ایک ٹیچر کی تقرری ہوتی ہے۔ اگر ٹیچروں کی تعداد طلبہ کی تعداد کے مطابق زیادہ ہوئی تو انہیں سرپلس کہا جاتا ہے اور وہاں سے ہٹا دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکول کی دیگر مراعات بھی کر دی جاتی ہے ۔ کورونا کے بعد  سےکئی اسکولوںکو اس طرح مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
  انجمن اسلام خلیفہ ضیاالدین گرلز پرائمری اسکول کی پرنسپل زینت جاوید  نے کہاکہ ’’ کووڈ کی وجہ سے بچوںکی تعداد کم ہوئی ہےمگر ہم نے اس صورتحال پر قابو پالیا ہے۔  ہمارے اسکول میں ۴۹۰؍ طالبات ہیں جن میں سے صرف ۳۰۔۳۵؍ لڑکیاں اب تک ہمارے رابطے میں نہیں آئی ہیں ورنہ تمام لڑکیاں  پابندی سے اسکول آرہی ہیں۔ جو طالبات اسکول نہیں آرہی تھیں پہلے ہم نے ان سے موبائل فون پر رابطہ کیا۔موبائل پہ رابطہ نہ ہونے پر ان کے گھر جاکر ان کے والدین سے انہیں اسکول بھیجنے کی درخواست کی ۔ جن طالبات سے رابطہ نہیںہوسکا انہیں  تلاش کرنےکی مہم جاری ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK