Inquilab Logo

طالبان کو عالمی سطح پر اپنی حکومت کو قبولیت ملنے کی امید

Updated: September 13, 2021, 1:49 PM IST | Agency | Kabul

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا : ہمیں ایسے اشارے ملے ہیں جبکہ فرانس نےطالبان کو جھوٹا قرار دیتے ہوئےتسلیم کرنے سے انکار کیا

In Afghanistan, Taliban spokesman Zabihullah Mujahid can be seen addressing.Picture:INN
افغانستان میںطالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد خطاب کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔تصویر: آئی این این

 طالبان کےترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ عالمی برادری جلد طالبان حکومت تسلیم کرلے گی۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق مثبت اشارے ملے ہیں لہٰذا امید ہے کہ عالمی برادری طالبان کو جلد تسلیم کرلے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوششیں جاری ہیں، ہم نے عالمی برادری کے مطالبات مانے ہیں، ملک میں سیکوریٹی کی صورتحال کو کنٹرول کرنے سے لیکر اس بات کی یقین دہانی تک افغانستان عالمی برادری کے لیے خطرہ ثابت نہیں ہوگا ہم نے تمام وعدے پورے کیے۔
 دوسری جانب فرانس کے وزیر خارجہ نے طالبان حکومت پر جھوٹ بولنے اور وعدوں سے مکر جانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ایسی حکومت کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے وزیر خارجہ جان ایف لودریاں نے کہا کہ طالبان حکومت جھوٹ سے کام چلاتی ہے اور وعدوں سے انحراف کرتی ہے اور اب مخلوط کے بجائے صرف ایک طبقے کی حکومت تشکیل دی ہے۔ اس لیے ایسی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے افغانستان سے ان کے شہریوں اور معاون افغان شہریوں کے انخلا میں رکاوٹ ڈالنے پر طالبان پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں اور وعدے پورے نہیں کرتے۔فرانسیسی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ طالبان نے غیرملکیوں اور افغانوں کو آزادی سے ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کا وعدہ کیا تھا جس پر عمل نہیں کیا۔اسی طرح افغانستان کے تمام طبقوںپر مشتمل حکومت کے قیام کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کا یہ بیان سنیچرکی شب دوحہ روانگی سے قبل سامنے آیا۔ وہ آج اتوار کے روز قطر میں افغانستان سے افراد کے انخلا کی آئندہ کارروائیوں کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے یہ بھی عندیہ دیا کہ طالبان پر دباؤ ڈالنے کے لیے عالمی اقتصادی پابندیاں بھی عائد کی جاسکتی ہیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب وہ قطر کے دورے پر روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ ممکنہ طور پر قطری حکومت اور طالبان کے سیاسی دفتر کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔واضح رہے کہ فرانس نے افغانستان سے اپنے ۳؍ ہزار افراد کو نکالنے کا عمل ملتوی کرکے اس گروپ میں مزید افراد کو شامل کرنے کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے تھے جو تاحال بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK