Inquilab Logo

تمل ناڈو سرکار نے معیشت پر وہائٹ پیپر جاری کیا

Updated: August 11, 2021, 11:55 AM IST | Agency | Chennai

ریاست کے ہر خاندان پر ۲؍ لاکھ ۶۳؍ ہزار روپے کا اوسط قرض ، تمل ناڈو کی اقتصادی حالت نہایت خراب ، فوری اقدامات کی ضرورت ،ریاست کے وزیر مالیات نے معاشی حالت بہتر بنانے کا پورا خاکہ بھی پیش کیا ،ٹیکس سسٹم کو بہتر بنانے اور غیر ضروری ٹیکس ختم کرنے پر غور ،حالات بہتر ہونے کی امید

Tamil Nadu Finance Minister P Thiag Rajan would issue a white paper during a press conference. Picture:INN
تمل ناڈو کے وزیر مالیات پی تھیاگ راجن پریس کانفرنس کے دوران وہائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے ۔تصویر :آئی این این

  جنوبی ہندکی ریاست تمل ناڈو کی معاشی و اقتصادی  حالت  کے بارے میں ایم کے اسٹالن حکومت نے وہائٹ پیپر (قرطاس ابیض) جاری کیا ہے جس میں یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ سابقہ اے آئی اے ڈی ایم کے حکومت کے دور میں تمل ناڈو کی معیشت کی حالت انتہائی خراب کردی گئی تھی ۔ اب اسے بہتر بنانے کے لئے اور دوبارہ پٹری پر لانے کے لئے کم سے کم ۵؍ سال کا عرصہ درکار ہو گا۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز تمل ناڈو کے وزیر مالیات پی تھیاگ راجن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران  ریاست کی معیشت کا پورا کچا چٹھا پیش کیا اور ریاست کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کا منصوبہ بھی پیش کیا۔
ریاست کی حالت کیا ہے ؟
 ریاستی وزیر مالیات پی تھیاگ راجن کے مطابق ریاست کے ٹیکس سسٹم میں گزشتہ ۱۵؍ سال میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی بلکہ اس دوران پوری ریاست میں ِٹیکس نظام خراب ہوا ہے جس کی وجہ سے ریاست کی آمدنی متاثر ہوئی ہے۔ کورونا وباء کی وجہ سے گزشتہ ڈیڑھ سال میں تمل ناڈو کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے لیکن اس سے قبل ہی معیشت کو نقصان پہنچنا شروع ہو گیا تھا کیوں کہ سابقہ حکومت نے دور اندیشی کا مظاہرہ نہیں کیا جس کی وجہ سے گزشتہ کچھ سہ ماہیوں میں حالات دگرگوں ہوتے چلے گئے۔ 
وزیر مالیات نے کیا کہا ؟
 وزیر مالیات تھیاگ راجن نے کہا کہ گزشتہ ۱۰؍ سال سے ’چلتا ہے ‘ والا رویہ جاری ہے جس کی وجہ سے ریاست کی معیشت جو کبھی ملک کی دوسری یا تیسری سب سے بڑی معیشت تھی، اب کافی پیچھے چلی گئی ہے۔ اس کے لئے سراسر ذمہ دار سابقہ اے آئی اے ڈی ایم کے حکومت ہے جس کے پاس معاشی پالیسیوں کے سلسلے میں کوئی ویژن نہیں تھا۔ اس نے صرف’ چلتا ہے‘ والا سلسلہ شروع کر رکھا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہو گا۔ ہم معاشی پالیسیوں کو ریاست کی ترقی کے ویژن سے مربوط کریں گے اور آمدنی میں اضافے کے اقدامات کریں گے ۔ تھیاگ راجن نے حالانکہ ٹیکسوں میں اضافہ سے انکار کیا لیکن کہا کہ جن سیکٹرس میں ٹیکس میں گزشتہ کئی برسوں سے کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے ان پر غور کرکے معمولی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے سبسیڈی کے تعلق سے بھی گفتگو کی اور بتایا کہ اسے جاری رکھنے اور حق بہ حقدار رسید کے طرز پر جاری رکھنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں متعلقہ محکموں کو ٹارگیٹ دے دیا گیا ہے کہ سبسیڈی کی رقم ضرورت مندوں تک پہنچانے کا انتظام کریں۔
ہر خاندان پر قرض
   وہائٹ پیپر کے مطابق ریاست کا ہر خاندان قرض میں ڈوبا ہوا ہے جس کی وجہ سے ریاست کی ترقی کے کاموں میں کافی رکاوٹ آرہی ہے۔ وہائٹ پیپر کے مطابق فی الوقت ریاست کے ہر خاندان پر ۲ء۶۳؍ لاکھ روپے کا قرض ہے جو مجموعی طور پر ۲؍ لاکھ ۶۳؍ ہزار ۹۷۶؍ کروڑ روپے ہے۔  ریاستی حکومت نے اسے کم سے کم درجے پرلانے کا عہدکیا ہے۔ اس کے تحت قرض کم سے کم لے کر کام چلانے کی کوشش کی جائے گی۔ ساتھ ہی ریاستی حکومت اپنا خرچ کم کرے گی جس سے ریاست پر مالی بوجھ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ 
ء ۲۰۱۱ء میں حکومت کے پاس سرپلس تھا 
 وزیرمالیات تھیاگ راجن کے مطابق۲۰۱۱ء میں حکومت کے پاس ۱۷۶۰؍ کروڑ روپے سرپلس کے طور پر تھے جس سے ظاہر ہو تا ہے کہ جب تک ریاست میں ڈی ایم کے حکومت تھی ریاست کی معاشی ترقی کی رفتار برقرار تھی ۔ جیسے ہی اے ڈی ایم کے حکومت آئی  ریاست کی مالی حالت خراب ہونا شروع ہوئی اور پھر ۲۰۱۴ء تک ریوینیو کا خسارہ ۱ء۹۵؍ فیصد پر پہنچ گیا اور ۲۰۲۰ء میں یہ ۲۱؍ فیصد پر پہنچ گیا۔   انہوں نے کہا کہ ہر چند کہ کورونا کی وجہ سے یہ اضافہ بہت زیادہ درج ہوا لیکن اس سے قبل ہی حالات خراب ہونا شروع ہو گئے تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK