Inquilab Logo

نوعمر طلبہ نے اپنی معذوری کو صلاحیت کے اظہار میں مانع نہیں ہونے دیا

Updated: January 16, 2023, 12:01 PM IST | Saeed Ahmad Khan | jogeshwari

جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم کے طلبہ نے ورسوا اور جوگیشوری کی مسجد میں اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا،مصلیان ششدر رہ گئے،خوشی سے آنسو نکل پڑے

Hafiz Mohammad Rehan took a copy of the Holy Quran with dots in the holy mosque of Jogeshwari; Photo: INN
جوگیشوری کی پاکیزہ مسجد میں نقاط والا قرآن کریم کا نسخہ لئے ہوئے حافظ محمد ریحان; تصویر:آئی این این

 جسمانی طور پرمعذور لو گ ایسے کارنامے انجام دیتے ہیں اور اپنی بہترین صلاحیت کااس انداز میںمظاہرہ کرتے ہیںکہ صحت وتوانا شخص انگشت بدنداں رہ جاتا ہے۔ ایسے ہی لوگوں میںشامل ہیں جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم (پونے ) کے نوعمر طلبہ جنہوں نے اپنی معذوری کو صلاحیت کے اظہار میںمانع نہیںہونے دیا ۔ یہ طلبہ دینی اور عصری دونوں علوم وفنون حاصل کررہے ہیں ۔انہوں نے اتوار کوظہر کی نمازکے بعد گلشن کالونی (ورسوااندھیری ) کی مسجد میں جب اپنی بہترین صلاحیت کا مظاہرہ کیا تومصلیان دنگ رہ گئے۔
 بینائی سے محروم حافظ محمدریحان سلیم پٹھان (مالیگاؤں)،جو دور کر رہے ہیں،نےابھرے ہوئے نقاط والے قرآن کریم کے نسخے پر انگلیاں رکھ تلاوت کی اورآیت نمبر بھی بتائی ۔اسی طرح نابینا طالب علم محمدبن مستقیم بدرا (پالن پوری )نے حدیث پاک سنائی اورقوت گویائی وسماعت سے محروم ابوذر محمد مجیب (امراؤتی) نام کےطالب علم نے اشارے سے سورہ سنائی۔ مصلیان ٹکٹکی باندھے یہ منظر دیکھتے رہے ۔یہ ایسا منظر تھا کہ کئی مصلیان کے خوشی کے مارے آنسو چھلک پڑے۔
 واضح ہوکہ جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم کے ۳؍ طلبہ اپنے اساتذہ اورادارے کے ذمہ دارکے ساتھ ۲؍ دن سے ممبئی میںہیں ۔اسی دوران انہوںنے پہلے عرب مسجد سانکلی اسٹریٹ میں،اس کے بعد میمن کالونی (جوگیشوری )اورپھر گلشن کالونی (ورسوا)کی مسجد میں اور بعد نمازمغرب پاکیزہ مسجد (بہرام باغ جوگیشوری ) میںاپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگو ںکا دل جیت لیا ۔یہ بھی یاد رہےکہ  ان طلبہ کی تفصیل انقلاب نےاتوار کے شمارے میںتفصیل سے شائع کی ہے۔ عرب مسجد کے ٹرسٹی محمدرفیق کے مطابق ایسے طلبہ کی نشاندہی اور ان کی تلاش کے لئے شہر اورمضافات میںرابطہ قائم کیا جائے گا تاکہ والدین کی رہنمائی کی جاسکے۔
آمد کے اغراض ومقاصد 
  طلبہ اورا ن کے اساتذہ کی ممبئی آمد کا مقصد یہی تھا کہ لوگ دیکھیںاوران سے سیکھیں اوریہ محسوس کریں کہ بینائی ،قوت گویائی اورسماعت سے محرومی یقیناً قدرت کی عظیم نعمت سے محرومی تو ہے اس کے باوجود بہت کچھ کیا جاسکتا ہے۔ایسے لوگ بھی نہ صرف خود کفیل ہوسکتے ہیںبلکہ دوسروں کی رہنمائی اوران کیلئے باعث تحریک  وترغیب بھی ہیں۔
طلبہ کوکراٹے اورپیشہ ورانہ تربیت 
 جامعہ میںمعذور طلبہ وطالبات کی مجموعی تعداد ۱۵۰؍ہے ،ان میں۲۵؍طالبات ہیں ۔ ان کی نگرانی ،تعلیم وتربیت کیلئے ۲۰؍ اساتذہ اور۶؍خادم ہیں۔ ان اساتذہ میں۸؍نابینا ہیں ۔ ان طلبہ کوتعلیم کے ساتھ کراٹے کی بھی تربیت دی جاتی ہے تاکہ وقت ضرورت وہ اپنی حفاظت کرسکیں ۔ اسی کے ساتھ ان کو پیشہ ورانہ تربیت دی جاتی ہے جس میںکمپیوٹر چلانا اورڈپلومہ کورسیز ،ایل ای ڈی بنانا،صابن بنانا اور سولار بیٹری وغیرہ بناناسکھایا جاتا ہے۔ تعلیم مکمل کرنے کےبعد معاش کیلئے وہ ان فنون کی بھی مدد لے سکتے ہیں۔یہ تفصیلات مفتی رئیس احمدنے نمائندۂ انقلاب  کے استفسار پر بتائیں۔ 
اپنی ضروریات کی تکمیل چند دن کی رہنمائی کے بعد خود کرلیتے ہیں
 یہ معلوم کرنے پرکہ معذور طلبہ اپنی ضروریات کی تکمیل کس طرح سے کرتے ہیںتو جامعہ کے ذمہ دارنے بتایاکہ’’شروع میں چنددن طلبہ کی رہنمائی کی جاتی ہے اس کے بعدوہ اپنی ضرورت خود پوری کرلیتے ہیں۔ان کی کتابیں اورضرورت کی دیگر چیزوں کے ہر طالب علم کو ایک الماری دی گئی ہے ، کتابیں ایک جگہ رکھی رہتی ہیںکوئی اسے ہٹاتا نہیںہے ،اسی طرح نہانے دھونے کیلئے بھی وہ ازخود چلے جاتے ہیںاورکپڑے نکال کرباہر رکھ دیتے ہیںجسے خادم لے جا کر دھل کرانہیںلاکر دے دیتا ہے۔ ‘‘
 مدرسے سے متصل گارڈن ہےجہاںتعلیمی اوقات کے بعد اور خاص طور پراتوار کی چھٹی کے دن طلبہ کھیل کود  میں شرکت کرتے ہیں اور انہیں ورزش بھی کروائی جاتی ہے۔اس کے ساتھ ہی جامعہ کے طلبہ معذور طلبہ کےریاستی سطح پر منعقدکئے جانے والے مقابلوں میںبھی شریک ہوتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل مہاراشٹر کی سطح پرمنعقد ہ مقابلے میںجامعہ کے طالب علم عبدالرحیم امان مقادم نے بریل قرآن روانی کے ساتھ پڑھنے اورلکھنے میںدوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔اس وقت یہ بی اے تیسرے سال کا طالب علم ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK