Inquilab Logo

اقوام متحدہ نے بھی ملک کی شرح نمو کا اندازہ کم کیا

Updated: January 18, 2020, 4:51 PM IST | Agency | New Delhi

ہندوستان کی شرح نمو کو۷ء۶؍فیصد سے گھٹاکر۵ء۷؍فیصد کردیا،اس سے قبل دنیا بھر کے ۶؍ادارے بھی اس میں کمی کرچکے ہیں۔

اقوام متحدہ کا دفتر۔ تصویر: پی ٹی آئی
اقوام متحدہ کا دفتر۔ تصویر: پی ٹی آئی

 نئی دہلی :اقوام متحدہ نے ۲۰۔۲۰۱۹ء میں ہندوستان کی جی ڈی پی شرح نمو کا اندازہ ۷ء۶؍فیصد سے گھٹاکر۵ء۷؍فیصد کردیا ہے۔ اقوام متحدہ ساتواں ایسا ادارہ ہے جس نے ہندوستان کی شرح نمو کا اندازہ کم کیا ہے۔ اس سے پہلے ورلڈ بینک، آر بی آئی، ایس بی آئی، اے ڈی بی، موڈیز اور نامورا نے بھی شرح نمو کے اندازے کو کم کیا تھا۔ حالانکہ اقوام متحدہ کا اندازہ حکومت اور آر بی آئی کے ذریعہ پیش کئے گئے ۵؍فیصد کے اندازے سے ۰ء۷؍فیصد زیادہ ہے۔ اقوام متحدہ کا اندازہ ایسے وقت میں آیا ہے جب چین نے بھی شرح نمو کے اندازے جاری کئے ہیں ۔ امریکہ سے ٹریڈ وار کی وجہ سے چین کی شرح نمو ۲۰۱۹ء میں ۶ء۱؍فیصد رہی۔ یہ ۲۹؍سال کی نچلی ترین سطح ہے۔پھر بھی اس کی شرح نمو ہندوستان کی اندازاً شرح نمو سے ۱ء۱؍فیصد زیادہ ہے۔
جی ڈی پی شرح نمو میں گراوٹ کے ۳؍اسباب
آٹو سیکٹر:اس سیکٹر میں گزشتہ سال مندی چھائی رہی۔ گاڑیوں کی فروخت میں ۱۹؍سال کی سب سے تیز گراوٹ درج کی گئی۔ ملک کی جی ڈی پی میں آٹو انڈسٹری کا ۷؍فیصد اور مینوفیکچرنگ جی ڈی میں ۴۹؍فیصد حصہ ہے۔
آئی آئی پی:ستمبر میں کارپوریٹ ٹیکس میں کمی جیسےبڑے قدم کے باوجود ملک میں صنعتی سرگرمیوں میں مندی قائم ہے۔ اگست، ستمبر اور اکتوبر میں انڈیکس آف انڈسٹریل پروڈکشن (آئی آئی پی)میں لگاتار گراوٹ درج کی گئی۔ستمبر میں آئی آئی پی۴ء۳؍فیصد گھٹ گیا۔ یہ ۸؍سال میں سب سے تیز گراوٹ تھی۔ اکتوبر میں ۳ء۸؍فیصد کمی آئی۔ حالانکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی سرگرمیوں میں سدھار کی وجہ سے نومبر میں صنعتی پیداوار میں ۱ء۸؍فیصد کی تیزی آئی۔
این بی ایف سی:ماہرین معاشیات کے مطابق جی ڈی پی شرح نمو میں گراوٹ کی ایک وجہ نان بینکنگ فائنانس کمپنیوں (این بی ایف سی) کا نقدی بحران بھی ہے۔
 معیشت کے ۳؍انڈیکیٹر: ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے، روزگار گھٹ رہے لیکن شیئر بازار میں اچھا ہے۔
 خردہ مہنگائی کی شرح ساڑھے۵؍سال میں اعلیٰ ترین سطح پر:دسمبر میں خردہ مہنگائی کی شرح ۷ء۳۵؍ فیصد رہی، یہ جولائی ۲۰۱۴ء کے بعد سب سے زیادہ ہے۔سبزیوں خصوصی طور پر پیاز کی قیمتوں میں اضافےکی وجہ سے دسمبر میں مہنگائی کی شرح متاثر ہوئی۔سبزیاں دسمبر میں ۶۰ء۵؍فیصد مہنگی ہوئیں ۔ دالوں کی قیمتوں میں ۱۵ء۴۴؍فیصد اضافہ ہوا۔
 بے روزگاری کی شرح ۴۵؍سال میں سب سے زیادہ،اس سال ۱۶؍لاکھ روزگار گھٹیں گے: ایس بی آئی کی ریسرچ رپورٹ ایکوریپ میں یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق ۱۹۔۲۰۱۸ء میں ملک میں ۸۹ء۷؍لاکھ روزگار بڑھے لیکن ۲۰۔۲۰۱۹ء میں اس ہندسے میں ۱۵ء۸؍لاکھ کی کمی آسکتی ہے۔ ای پی ایف او کے اعدادوشمار میں ۱۵؍ہزار روپے کی تنخواہ والے شامل ہوتے ہیں ۔ معاشی معاملات پر ریسرچ کرنے والی تنظیم سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنومی کے مطاقب ۱۳؍جنوری ۲۰۲۰ء کی صورتحال کے مطابق ملک میں بےروزگاری کی شرح ۷ء۶؍فیصد ہے۔ حکومت نے بھی این ایس ایس او کی رپورٹ میں کہاتھا کہ بے روزگاری کی شرح ۱۸۔۲۰۱۷ء میں ۶ء۱؍فیصد تھی۔ یہ ۴۵؍سال میں سب سے زیادہ ہے۔
 شیئر بازارریکارڈ سطح پر: سینسیکس پہلی مرتبہ ۴۲؍ہزار کے اوپر پہنچاہے۔گزشتہ دنوں کچھ بڑی گراوٹوں کے باوجود سینسیکس گزشتہ ڈیڑھ مہینے میں ایک ہزار پوائنٹ کے فائدے میں رہا ہے۔۲۷؍نومبر کو ۴۱؍ہزار پر تھا۔تجزیہ نگاروں کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں کی خریداری سے بازار میں تیزی آرہی ہے۔ اس مہینے غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اب تک مجموعی طور پرتقریبا ۵۲۴؍کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK