Inquilab Logo

ڈبلیو ٹی او میں امریکہ، کینیڈا اور یورپی یونین ہندوستان کے خلاف متحد

Updated: October 03, 2020, 10:49 AM IST | Geneva

ایگری کلچرکمیٹی کے اجلاس میں عالمی تجارت اورکسانوں سے متعلق پالیسیوں پر سوال۔امریکہ ، یورپی یونین اور کینیڈا نے ہندوستان کی زرعی تجارتی پالیسیوں اور کسانوں سے متعلق پالیسیوں پر سوال اٹھائے ہیں ۔ یہ سوالات عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی کمیٹی برائے زراعت (سی او اے) کے حالیہ اجلاس میں اٹھائے گئے ہیں ۔

Representation Purpose Only- Picture INN
علامتی تصویر۔ تصویر: آئی این این

امریکہ ، یورپی یونین اور کینیڈا نے ہندوستان کی زرعی تجارتی پالیسیوں اور کسانوں سے متعلق پالیسیوں پر سوال اٹھائے ہیں ۔ یہ سوالات عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی کمیٹی برائے زراعت (سی او اے) کے حالیہ اجلاس میں اٹھائے گئے ہیں ۔عالمی تجارتی تنظیم کی کمیٹی برائے زراعت کا اجلاس ۲۲؍ تا ۲۳؍ستمبر کو ہوا تھا۔ قابلِ غور ہے کہ یہ معاملات اس وقت عالمی تجارتی ادارے میں ز یر بحث رہے جب ہندوستان میں نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ اس کے برعکس ہندوستانی حکومت کا موقف ہے کہ نئے زرعی قوانین کسانوں کو ماضی کی پابندیوں سے آزادی دلا ئیں گے اور اس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ حکومت کے ان دلائل کے باجود ملک بھر میں ان نئے قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج شدید تر ہوتا جارہا ہے۔ 
 فوڈ کارپوریشن آف انڈیا سے امریکہ کےسوالات
  اس ملاقات میں امریکہ نے فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) سے مختلف معاملات پرجواب طلب کیا ہے۔ ایف سی آئی کے مطابق ہندوستان نے ۱۷۔۲۰۱۶ءمیں مصر میں تجارتی طور پرچاول برآمد کیا تھا اور۱۷۔۲۰۱۸ء میں انسانی ہمدردی مقصد کے تحت اسے برآمد کیا گیا تھا۔ امریکہ نے کہا کہ یہ ہندوستان کی پالیسی کے منافی ہے ۔ امریکہ جاننا چاہتا ہےکہ ہندوستان نے کس طرح سرکاری ذخیرہ سے تجارتی برآمدات پر پابندی نافذ کردی ہے۔امریکہ نے گھریلو فروخت کے لئے سرکاری ذخیرہ سے نکا لی جانے والے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر بھی سوال اٹھایا ہے۔  امریکہ یہ بھی جاننے کا خواہاں تھا کہ سرکاری اسٹوریج سے گھریلو فروخت کے لئے اناج نکالتے وقت اس کی قیمت کیسے طے ہوتی ہے۔ امریکہ نے ہندوستان کے اس موقف کا بھی حوالہ دیا کہ سرکاری ذخیرہ سے اناج کی کھلی منڈی فروخت کی اجازت ہے جب خریدار ضمانت دیتا ہے کہ وہ اس اناج کو برآمد نہیں کرے گا۔ امریکہ جاننا چاہتا تھا کہ خریدار یہ ضمانت کیسے دیتا ہے اور حکومت اس کو کس طرح نافذ کرتی ہے۔
یوروپی یونین اوران پٹ سبسیڈی بریک اپ 
 یوروپی یونین نے زرعی قرض معافی پر سوال اٹھا تے ہوئےکہا کہ ہندوستان نے اناج اور بفر اسٹاک کی تقسیم کے لئے ۱۸؍ بلین ڈالر مختص کئے ہیں ۔ یورپی یونین نے پوچھا کہ اس رقم کا کتنا حصہ تقسیم پر خرچ ہوگا اور کتنا بفر اسٹاک پر خرچ ہوگا۔ یوروپی یونین نے ہندوستان کی۲۴ء۱۸؍ بلین ڈالر کی ان پٹ سبسیڈی کا بھی بریک اپ مانگا ہے۔ یورپی یونین یہ جاننا چاہتا تھا کہ اس کا کتنا حصہ آبپاشی ، کھاد ، بجلی اور ایندھن (بنیادی طور پر ڈیزل) پر خرچ ہوگا۔
 یوروپی یونین نے۱۹۔۲۰۱۸ء کے لئے کُل۱۱ء۶؍ ملین ٹن چاولوں کی پیداوار کا حوالہ دیا اور پوچھا کہ حکومت ہندنے مارکیٹ پرائس کو سپورٹ کرنے کیلئے۴ء۴۳۳؍ ملین ٹن کا ہی کیوں استعمال کیا۔ باقی۷ء۲؍ملین ٹن کو اس کا فائدہ کیوں نہیں ملا؟ یورپی یونین نے پوچھا کہ کیا یہ چاول ایک جیسے معیار کے نہیں تھے ۔ ہندوستان کی جانب سے چاول کی قیمت میں کامعیار کا تعین کیسے کیا جاتا ہے؟
کینیڈا کا پی ایم کسان بیما یوجنا پرشبہات کا اظہار
 کینیڈا نے وزیر اعظم کسان سمان نیدھی ( پی ایم ۔کسان) پروگرام کی تفصیلات طلب کیں اور پوچھا کہ کیا حکومت بتاسکتی ہے کہ اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے کون ہیں اور وہ کس طرح ادائیگی کے اہل ہیں ؟ کینیڈا نے گرین باکس یا ڈبلیو ٹی او کے تحت منظور شدہ سبسیڈی والے حصے میں شامل ہونےپر ہندوستان کی پردھان منتری فصل بیما یوجنا(پی ایم ایف بی وائی) پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیاہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK