طالبان حکومت پر پابندیوں کے باوجودانسانی امداد اورتجارتی سرگرمیوں میں اضافے کیلئےاجازت
EPAPER
Updated: February 28, 2022, 12:02 PM IST | Agency | Washington
طالبان حکومت پر پابندیوں کے باوجودانسانی امداد اورتجارتی سرگرمیوں میں اضافے کیلئےاجازت
امریکہ نےافغانستان کے ساتھ بیشتر تجارتی اور مالیاتی لین دین کی اجازت دیتے ہوئےنئے قواعد جاری کیے ہیں جو جنگ زدہ ملک افغانستان کی مفلوج معیشت کو بحالی کے راستے پر ڈال سکتے ہیں۔ خبروں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی جے بلنکن نے ’جنرل لائسنس۲۰؍‘کے نام سے نئی پالیسی کا اعلان کرتےہوئے کہا کہ’’یہ واضح رہے کہ طالبان پر پابندیاں برقرار ہیں لیکن نئے قوانین انسانی امداداور تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں آسانی پیدا کریں گے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدامات نجی کمپنیوںاور امدادی تنظیموں کو افغان حکومت کے اداروں کے ساتھ کام کرنےمیں تعاون اور کسٹم، ڈیوٹی، فیس اور ٹیکس ادا کرنے میں سہولت فراہم کریں گے، ان میں وہ ادارے بھی شامل ہیں جن کی سربراہی انفرادی طور پر پابندیوں کا شکار افراد کر رہے ہیں۔
واشنگٹن کے جوولسن سینٹر میں جنوبی ایشیائی امور کے اسکالر مائیکل کوگل مین نےکہا کہ اجازت نامے کا یہ نیا اعلان بہت بڑا ہے لیکن یہ یوکرین کی خبروں میں دب گیا۔انہوں نے کہا کہ یہ تباہی کے دہانے پر موجود معیشت میں پابندیوں سے ٹکراؤ کے بغیر مزید لیکویڈیٹی داخل کرنے کی جانب ایک اہم قدم کی نشاندہی کرتا ہے۔ گزشتہ ہفتےجرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والی ایک بین الاقوامی سیکوریٹی کانفرنس میں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے عالمی برادری سے افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے اور افغانوں کو امن کے ساتھ رہنے کی اجازت دینے کی کوششوں کی حمایت میں پاکستان کے مطالبے کا اعادہ کیا تھا۔
گزشتہ ماہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دورہ بیجنگ کے بعد جاری ہونے والے پاک چین مشترکہ بیان میں بھی بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا کہ افغانستان کے مالیاتی اثاثوں کو غیر منجمد کیے جانے سمیت افغانستان کو مسلسل اور بہتر مدد اور معاونت فراہم کی جائے۔پاک چین اقتصادی راہداری کے نام سے مشہورکثیرالارب ڈالر کے سرمایہ کاری پروگرام کا حوالہ دیتےہوئے، دونوں ممالک نے کہا کہ وہ افغانستان کے ساتھ سی پیک کی توسیع پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔