Inquilab Logo

تھانے مینٹل اسپتال میں ۸؍عہدے خالی ہونے کے باوجود کوئی ماہرنفسیات نہیں

Updated: August 06, 2022, 8:53 AM IST | Mumbai

حق معلومات قانون سے انکشاف ۔ آر ٹی آئی رضاکار کے مطابق یہی حال ریاست کے دیگر ۳؍ مینٹل اسپتالوں کا بھی ہے

The posts of psychologists are vacant in 4 mental hospitals of the state including Thane. (file photo)
تھانے سمیت ریاست کے ۴؍مینٹل اسپتالوں میں ماہرین نفسیات کے عہدے خالی ہیں۔ (فائل فوٹو)

  حق معلومات قانون (آر آئی ٹی) کے ذریعے حاصل کردہ معلومات کے مطابق ریاستی حکومت کے زیراہتمام  جاری  ۴؍ مینٹل ہیلتھ اسپتالوں میں ۲۱- ۲۰۱۷ء کے درمیان ۱ء۵؍ لاکھ مریض زیرعلاج تھے اور بیرونی مریضوں کی تعداد ۷ء۶؍ لاکھ سے زائد تھی لیکن وہاں صرف ۴؍ سینئر ماہرنفسیات (سائیکیٹرسٹ) ہیں۔ تھانے ، پونے ، ناگپور اور رتناگیری کے ان ۴؍ مینٹل اسپتالوں میں ماہرنفسیات کے ۲؍ زمروں میں ۳۲؍عہدے ہیں۔
 ’ینگ ویسل بلوورس فاؤنڈیشن ‘ کےآر ٹی آئی رضاکار جتیندر گھاڈگے کوپتہ چلا کہ دونوں زمروں میں تھانے کے مینٹل اسپتال میں کوئی ماہرنفسیات موجودنہیں ہے جبکہ اس اسپتال میں اس کیلئے ۸؍ عہدے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہی حال رتناگیری مینٹل اسپتال کا بھی ہے جہاں  ماہرنفسیات کے دوعہدے ہیں اور دونوں خالی ہیں۔  ناگپور مینٹل اسپتال میں ۹؍ ماہرین نفسیات کے بجائے صرف ۳؍ ماہرین نفسیات کام کررہے ہیں جبکہ پونے کے اسپتال میں ۱۳؍ عہدے ہیں لیکن وہاں صرف ایک ماہرنفسیات ہے۔ جتیندرگھاڈگے نے کہا کہ ’’یہ بہت  چونکانے والی بات ہے کہ ہمارے مینٹل اسپتالوں  کو چند ماہرین نفسیات سنبھال رہے ہیں۔‘‘
 ٹائمس آف ا نڈیا کی خبر کے مطابق ریاست کے محکمۂ صحت عامہ نے کہا کہ ہرمینٹل اسپتال میں خاطرخواہ میڈیکل آفیسر ہیں جو مریضوںکی دیکھ بھال کیلئے ماہرنفسیات ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ نوکرشاہوں کی جانب سے تاخیر کے سبب پروموشن کیلئے انٹرویو کا انعقاد نہیں ہورہا ہے۔
 غیرمتعدی بیماریوں کے ریاستی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ پروگرام کی انچارج ڈاکٹر پدماجا جوگیوار نے کہا کہ ’’ اسامیوں کو پُر کرنے کیلئے ہم جلد  ہی ایم پی ایس سی کے ذریعے انٹرویوز کا انعقاد کریں گے لیکن  ان اسپتالوں میں مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے ماہرین نفسیات موجودہیں ۔‘‘
  مہاراشٹر کی طرح ملک بھر میں بھی ماہرین نفسیات کی کمی ہے  اور ملک کی ۱۳۸؍ کروڑ آبادی کیلئے تقریباً ۶؍ ہزار ماہرین نفسیات کا مشورہ دیا گیا ہے۔
 اس بارے میں جتیندر گھاڈگے نے کہا کہ سینئر سطح پر خالی اسامیاں اس بات کی نشاندہی کررہی ہیں کہ مہاراشٹر میں ’مینٹل ہیلتھ  کا سنگین‘ مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ملک میں خودکشی کے سبب سے زیادہ واقعات کا ریکارڈمہاراشٹر کا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی ڈھانچے اور افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے لاکھوں نئے مریضوں کو علاج میسر نہیں آرہا ہے۔ مزید یہ کہ ان اسپتالوں میں زیرعلاج مریض برسوں سے یہاں پڑے ہیں اور ان کی نہ تو بازآبادکاری کی جارہی ہے اور نہ ہی انہیں گھر واپس بھیجا جارہا ہے۔‘‘
 پوائی کے ہیرانندانی اسپتال کے ڈاکٹر ہریش شیٹی نے کہا کہ مینٹل اسپتالوں میں ملازمت کیلئے حکومت کو ماہرین نفسیات کو ترغیب اور حوصلہ دینا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ  اس کیلئے ایک کام یہ کیا جاسکتا ہے کہ ان اسپتالوں کو اپ گریڈ کرکے میڈیکل کالج بنایا جاسکتا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ماہرین نفسیات ان سے جڑیں۔ پرائیویٹ سیکٹر  کے ڈاکٹروں کی خدمات بھی سیکھنے اور علاج کرنے کیلئے لی جاسکتی ہے۔ دیگرسیکٹرس میں پبلک- پرائیویٹ پارٹنرشپ کی کوشش کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK