Inquilab Logo

یہ آندولن ملک میں انقلاب کی علامت ہے

Updated: January 25, 2020, 10:04 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز(این آر سی) اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کے خلاف جمعہ کو وائی ایم سی اے گراؤنڈ پر زبردست احتجاجی پروگرام منعقد ہوا۔

شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج
شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج

 ممبئی : شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے)، نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز(این آر سی) اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) کے خلاف جمعہ کو وائی ایم سی اے گراؤنڈ پر زبردست احتجاجی پروگرام منعقد ہوا۔ اس میں ہزاروں افرادنے شرکت کر کے اپنا احتجاج درج کرایا۔ بزرگوں اور نوجوانوں کے علاوہ  خواتین کی بھی بڑی تعداد  موجود تھی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی(اے ایم یو)  اور مہاراشٹر  کالج کےسابق طلبہ کی تنظیموں کی جانب سے منعقد ہونے والے اس احتجاجی  پروگرام میں ممبئی اور مضافات کے تقریباً ۱۵؍ ہزار شہری موجود تھے۔ 
  وائی ایم سی اے گراؤنڈ مظاہرین کے چھوٹا پڑ گیا اور  اطراف کی تمام سڑکوں پر عوام کا اژدہام لگ گیا۔  اس پروگرام میں جے این یو ، اے ایم یو  اور جامعہ ملیہ  کے طلبہ کے علاوہ گوہاٹی ( آسام ) اور ہریانہ کے طلبہ نے بھی شرکت کی اور  اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ پروگرام میں سب کی توجہ کا مرکز  جے این یو طلبہ یونین کے سابق صدر ڈاکٹر کنہیا کمار اور الہ آباد یونیورسٹی کی اسٹونڈٹس یونین کے سابق صدر ریچا سنگھ تھیں۔ 
   ڈاکٹر کنہیا کمار نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں جاری مظاہروں کے آزادی کے نعروں پر اعتراض کرنے والوں کو یاد دلایا کہ ’’یہ آزاد دیش ہے ، آزاد دیش میں آزادی کی بات کرنا کوئی جرم  یا گنا ہ نہیں ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ لیکن آزادی کا لفظ سن کر کچھ لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے۔یہ وہ لوگ ہیں جنہیں غلامی  اور چاپلوسی پسند ہے۔ یہ وہی لوگ ہیںکہ جب انگریزوں سے لڑنے کی باری آئی تھی تو انگریزوں سے معافی مانگ رہے تھے۔‘‘کنہیا کمار نے یاد دلایا کہ’’مودی جی گزشتہ دنوں رام لیلا میدان میں بول رہے تھے کہ این آر سی پرکوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ان کے بیان سے لگ رہا تھا کہ مودی جی کی روح میں ساورکر کی آتما آگئی ہے اور اب وہ معافی مانگنے والے ہیں۔لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔ دوسری طرف وزیر داخلہ امیت شاہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ہر حال میں این آر سی نافذ کریں گے۔ان دونوں میں کون جھوٹا ہے سمجھ نہیں آرہا ہے۔‘‘


 کنہیا نے کہا کہ’’ مَیں حکومت کو ایک بات بتا دینا چاہتا ہوں کہ وقت تیزی سے بدل رہا ہے ۔لڑکیاں پڑھائی کے معاملے میں لڑکوں کو پیچھے چھوڑ رہی ہیں۔ اور جب لڑکیاں پڑھ لکھ لیں گی تو کیا وہ آپ سے حساب نہیں مانگیں گی ؟آپ کیا سمجھ رہے ہیں کہ خواتین سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے مسئلہ کے بعد سڑک پر نہیں اتریں گی؟ یہ آپ کی بھول ہے۔ ا ب عورتیں بے روزگاری،  مندی  اور مہنگائی کے خلاف بھی سڑکوں پر آئیں گی۔ سرکاریہ سمجھ لے کہ خواتین صرف اسمرتی ایرانی نہیں ہوتیں بلکہ مہیلائیں ساوتری بائی پھلے اور فاطمہ شیخ بھی ہوتی ہیں۔یاد رکھیئے کہ یہ سرکارخواتین کو سمجھنے میں غلطی کر رہی ہیں۔وہ سمجھ رہے ہیں کہ خواتین صرف گھر چلاتی ہیں ایسا نہیں ہے، اگر خواتین گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ دیگر ذمہ داریاں اٹھا لیں تو وہ رضیہ سلطانہ اور لکشمی بائی بھی بن سکتی ہیں۔‘‘انہوں نے اس موقع پر یوگی آدتیہ ناتھ کو خاص طورسے تنقیدوں کا نشانہ بنایا جنہوں نے مظاہرہ کرنے والی خواتین پر تنقید کی تھی ساتھ ہی۔ اس کے ساتھ ہی کنہیا کمار نے مظاہرہ کرنے والی خواتین کو سلام پیش کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK