Inquilab Logo

چین اور تائیوان کے درمیان جنگ کا خطرہ، دونوں ممالک کے طیاروں کی فضا میں جنگی مشق

Updated: November 30, 2021, 7:55 AM IST | taipei

چین اور تائیوان کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی دکھائی دے رہی ہے۔ یہاں چینی جنگجو طیاروں نے تائیوان کی فضائی حدود پر مشق کی جس کے جواب میں تائیوان کے طیاروں نے بھی اُڑان بھری اور ایک موقع پر دونوں ممالک کے طیارے آمنے سامنے آگئے۔

Both countries have faced this situation before (file photo)
دونوں ممالک پہلے بھی اس صورتحال سے دوچار ہو چکے ہیں (فائل فوٹو)

 چین  اور تائیوان کے درمیان ایک بار پھر کشیدگی دکھائی دے رہی ہے۔ یہاں چینی جنگجو طیاروں نے تائیوان کی فضائی حدود پر مشق کی جس   کے جواب میں تائیوان کے طیاروں نے بھی اُڑان بھری اور ایک موقع پر دونوں ممالک کے طیارے آمنے سامنے آگئے۔ اطلاع کے مطابق چین کی اس  فوجی مشق کی وجہ سے تائیوان کے ساتھ جاری اس کی چپقلش میں اضافہ ہوگیا ہے  اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سخت الزامات عائد کئے ہیں ۔ 
 اس دوران تائیوان کے وزیردفاع چیو کیو چینگ نے خبر دار کیا ہے کہ چینی فضائیہ نے فوجی مشقوں کے بہانے کسی قسم کی جارحیت کی تو ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے۔تائیوان کے وزیر دفاع نے مزید بتایا کہ اتوار کے روز چین کے  ۲۷؍ جنگجو  طیارے فوجی مشق کے نام پر ہماری فضائی حدود میں داخل ہوئے جس پر ملک کی فضائیہ کو متحرک کیا گیا ہے۔وزیر دفاع چیو کیو سینگ نے یہ الزام بھی لگایا کہ چین ان حربوں کے ذریعے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہے تاہم تائیوان کی فضائیہ نے بھی بتا دیا ہے کہ وہ  جوابی کارروائی کیلئے تیار ہے۔
 خیال رہے کہ چین  کے ۱۸؍ جنگجو  اور ۵؍جوہری صلاحیت کے حامل ایچ ۶؍بمبار طیاروں نے تائیوان کی فضائی دفاعی شناختی زون ’’اے ڈی آئی زیڈ‘‘ کے انتہائی قریب فوجی مشقیں کیں جن میں مجموعی طور  پر ۲۷؍ طیارے شامل تھے۔سرحدوں پر بڑھتی کشیدگی اور جنگ کے خطرات سے پارلیمنٹ کو آگاہ کرتے ہوئے تائیوان کے وزیر دفاع نے کہا کہ’’ہم چین کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم نے چینی طیاروں کو خبردار کرنے کیلئے جنگی طیارے بھی بھیجے اور دفاعی فضاعی نظام بھی تعینات کر دیا ہے۔واضح رہے کہ چین نے فوجی مشقوں کیلئے بنائے گئے مشن کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مشن ملک کی خود مختاری کے تحفظ کیلئے بنائے گئے ہیں اور فوجی مشقیں بلا تعطل جاری رہیں گی۔
  یاد رہے کہ چین کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اسی کے ملک کا حصہ ہے بس اسے بعض قوانین میں خود مختاری حاصل ہے۔ جبکہ تائیوان خود کو آزاد ملک تصور کرتا ہے۔ امریکہ تائیوان کو بطور آزاد ملک تصور تو نہیں کرتا لیکن چین کے خلاف ہر معاملے میں اس کی حمایت کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے چین اور امریکہ کے درمیان اختلافات کی خلیج مزید گہری ہوتی جا رہی ہے۔ جہاں تک بات ہے تازہ معاملے کی تو گزشتہ دنوں امریکہ کے کچھ اراکین پارلیمان نے تائیوان کا دورہ کیا تھا جو کہ چین کی نظر میں  سفارتی  اعتبار سے درست نہیں ہے۔  چین نے امریکہ میں اپنے سفارتخانے کے ذریعےاس دورے کو رکوانے کی کو شش بھی کی تھی لیکن امریکی حکام نے اس سے ا نکار کر دیا۔ اس کے بعد چین  نے امریکہ کے اس معاملے میں دھمکی بھی دی تھی۔ یاد رہے کہ امریکہ کے اراکین پارلیمان کی جانب سے اس سال  تائیوان کا یہ تیسرا دورہ تھا۔ گزشتہ دوروں کی طرح اس  بار بھی  امریکی اراکین نے پارلیمنٹ نے تائیوان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تھا  اور دونوں ممالک کے  درمیان تعلقات کو ’اٹوٹ ‘ قرار دیا تھا۔  اس  کے بعد سے ہی چین تائیوان پر دبائو بنانے کیلئے جنگی مشق کا استعمال کر رہا ہے۔ 
 سردست چینی اقدام اور تائیوان کے رد عمل پر امریکہ کا کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے ۔ لیکن خیال یہی کیا جاتا ہے کہ کسی بھی جنگی مقابلے کی صورت میں امریکہ تائیوان کی مدد کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ ہر بار  چین کسی بھی معاملے پر تائیوان کے بجائے امریکہ کے نام دھمکی جاری کرتا ہے۔ فی الحال دونوں ممالک کی سرحد پر جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے ۔ حالانکہ یہ چین کی محض انتباہی مشق بھی ہو سکتی ہے۔ 

china Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK