Inquilab Logo

کورونا سے نمٹنے کیلئے مرکز کے ۱۵؍ہزار کروڑ کے پیکیج پر سوال اٹھنے لگے

Updated: April 11, 2020, 6:16 AM IST | New Delhi

پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے کہا:۱۵؍ ہزار کروڑ پیکیج سےکوئی مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا ، آج وزرائے اعلیٰ سے وزیراعظم کی میٹنگ میں سوال کریں گے۔

Prime Minister Narendra Modi Photo: INN
وزیر اعظم نریندر مودی۔ تصویر: آئی این این

 مرکزی حکومت کی طرف سےکوروناسے نمٹنے کیلئے خصوصی پیکیج کے طور پر جو ۱۵؍ ہزار کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے اس پر اب سوال اٹھائے جارہے ہیں ۔ ۱۱؍ مارچ کو وزیراعظم نریندر مودی ملک بھر کے وزرائےاعلیٰ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ میٹنگ کریں گے لیکن اس سے پہلےپنجاب کانگریس کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کچھ بنیادی سوال اٹھائے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ جس قسم کی آفت آئی ہوئی ہے اس میں مرکزی حکومت کو بھرپور مدد کرنی ہوگی۔ جو ۱۵؍ ہزار کروڑ روپے مرکزی حکومت کی طرف سے دیے گئے ہیں اس سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔ اے آئی سی سی کے زیر اہتمام ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیپٹن سنگھ نے کہا کہ کل جب پی ایم کے ساتھ میٹنگ ہوگی تو اس میں کچھ بنیادی سوال اٹھائے جائیں گے۔ لاک ڈاون کیسے بڑھایا جائے اورمستقبل میں کیا کیاجائے۔ 
 واضح رہے کہ گزشتہ ۸؍ اپریل کو وزیراعظم مودی نے کل جماعتی میٹنگ کی تھی جس میں یہ کہا تھا کہ ۱۱؍ مارچ کو ہم وزرائے اعلیٰ کے ساتھ میٹنگ کریں گے، اس کے بعد طے کیا جائے گا کہ ۱۴؍ اپریل کولاک ڈاون ختم کیا جائے یا اس میں توسیع کی جائے۔ گزشتہ ۲۵؍ مارچ سے ملک بھر میں لاک ڈاؤن جاری ہے جس کا جمعہ کو ۱۷؍ واں دن ہے۔ 
 علاوہ ازیں کیپٹن سنگھ نے کہا کہ ہم کسانوں کے لیے لاک ڈاون ختم کر رہے ہیں کیونکہ اس وقت کٹائی کا وقت ہے۔ انھوں نے کہا کہ منڈیا ں بھی کئی نئی کھلوا دی گئی ہیں نیز پولیس اور این سی سی کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ وہ سماجی فاصلہ قائم رکھوا سکیں ۔ انھوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو مشکل ہو جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے یہاں حالات انڈر کنٹرول ہے لیکن پنجاب میں باہر سے ایک لاکھ ۴۰؍ ہزار لوگ اس وقت آئے ہیں کہ جب پوری دنیا میں کورونا پھیل گیا تھا۔ ۴۴؍ ہزار کے قریب اندرا گاندھی انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر اترے تھے جبکہ باقی چنڈی گڑھ اور دیگر لوکل ایئر پورٹ پر اترے تھے۔ سب کی جانچ کرائی گئی تھی۔ جن کو کورنٹائن کی ضرورت تھی ان کو ۱۴؍ دنوں تک رکھا گیا، پھر واپس ان کو گھر بھیجا گیا لیکن اب بعد میں وہ کورونا بڑھ گیا ہوتو ہم نہیں کہہ سکتے۔
 ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پنجاب میں کیا پورے ملک میں جانچ اور ٹیسٹ کا کام بہت سست ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے یہاں صرف ۳؍ سینٹروں کو اجازت دی گئی ہے باقی ۲؍ کی اور اجازت ہم نے مرکز سے مانگی ہے۔ مفت ٹیسٹ کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کی ذمہ داری مرکزی حکومت کی ہے۔ پنجاب کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ لاک ڈاون پورے پنجاب میں بہت کامیابی کے ساتھ فالو کیا جا رہا ہے۔ کوئی بھی گھر سے نہیں نکل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مرکز نظام الدین سے ۶۳۳؍ لوگ آئے تھے۔ ان کو کورنٹائن کیا گیا۔ ان میں ۲۷؍ لوگ کورونا پازیٹو پائے گئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ جہاں جہاں کورونا پازیٹو مریض مل رہے ہیں اس جگہ کو پوری طرح سے سیل کیا جا رہا ہے تاکہ وہاں سے کوئی ادھر ادھر نہ آ جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب میں ۳۵؍ لاکھ ماسک کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وینٹی لیٹر، اسپتال اورکٹ کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔ 
 کورونا کے پھیلنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ جب پورے ملک میں پھیل رہا ہے تو پنجاب کیسے بچ جائے گا لیکن ہم کوشش کریں گے کہ کم سے کم پھیلے، اس کے علاوہ ہم کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ انھوں نے کہا کہ جو بھی احتیاطی قدم ہیں وہ سب اٹھائے جا رہے ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK