Inquilab Logo

سوڈان کے اعلیٰ حکام گفتگوکیلئے متحدہ عرب امارات میں

Updated: September 22, 2020, 12:57 PM IST | Agency | Dubai

امریکی اور اماراتی حکام سے علاحدہ علاحدہ ملاقات، سوڈان کو دہشت گردوں کے معاون ممالک کی فہرست سے نکالنے کیلئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دبائو

UAE and Susan Official
عبدالفتاح البرہان متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زاید کے ساتھ

سوڈان کے اعلیٰ حکام کا ایک وفد رولنگ کونسل کے سربراہ کی  قیادت میں متحدہ عرب امارات پہنچا ہے  جہاں اس کی ملاقات علاحدہ علاحدہ طور پر امریکہ اور امارات کے حکام سے ہوگی ۔ کہا جا رہا ہے کہ اس  ملاقات کا مقصد کو سوڈان کو ان ممالک کی فہرست سے باہر نکالنا ہے جن پر دہشت گرد تنظیموں کو مالی مدد دینے کا الزام ہے   لیکن امریکی حکام کی کوشش ہوگی کہ اس کے عوض  وہ سوڈان کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے پر آمادہ کریں۔
 سوڈان کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق  عارضی حکومت کے سربراہ جنرل عبدالفتاح  البرہان  متحدہ عرب امارت میں ’ان تمام علاقائی معاملات‘ پر گفتگو کریں گے جن کا تعلق سوڈان سے ہے۔ واضح رہے کہ عبدالفتاح  البرہان گزشتہ سال عوامی احتجاج کی بنا پر  سوڈان کے صدر عمرالبشیر کا تختہ پلٹنے  کے بعد اقتدار میں آ ئے ہیں۔ وہ اس وقت تک ملک کے سربراہ رہیں گے جب تک  فوج اور اپوزیشن گروپ مل کر الیکشن کا انعقاد نہیں کرواتے اور ایک جمہوری حکومت کا قیام عمل میں نہیں آ جاتا۔ 
  ایجنسی کے مطابق سوڈان کے وزیر برائے  انصاف ناصر عیدین عبدالباری  پہلے ہی دبئی پہنچ گئے ہیں اور  امریکی حکام سے  ان کی ملاقات ہوئی ہے جس میں انہوں نے سوڈان کو ان ممالک کی فہرست سے باہر نکالنے  کے تعلق سے تبادلۂ خیال کیا۔   لیکن کئی عالمی نیوز ایجنسیوں نے خبر دی ہے کہ امریکی حکام  سوڈانی سربراہ اور ان کے وفد کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرلیں۔ اس میں امریکہ ٹھیک اسی طرح ثالثی کرے گا جیسے اس نے بحرین اور متحدہ عرب امارات کے لئے کی تھی۔  کہا یہاں تک جا رہا ہے کہ سوڈان کی عبوری حکومت  اسرائیل کو تسلیم کرنے کے عوض میں   امریکہ سے سوڈان کو بلیک لسٹ سے باہر نکالنے کے علاوہ  ۳؍ بلین ڈالر کے پیکیج کا بھی مطالبہ کر رہی ہے جو  وہاں انسانی بہبود کی مد میں خرچ ہوں گے۔  وہ چاہتے ہیں کہ انہیں آئندہ مسلسل ۳؍ سال تک یہ امداد حاصل ہوتی رہے۔ 
  واضح رہے کہ اگست کے مہینے میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو   خرطوم گئے تھے اور سوڈان کے وزیر اعظم  عبداللہ ہمدوک سے ملاقات کی تھی۔  پومپیو نے ان سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے تعلق سے ہی گفتگو کی تھی لیکن عبداللہ ہمدوک کا کہنا تھا کہ  وہ ایک عبوری حکومت کے وزیر اعظم ہیں جسے اتنا بڑا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔  اس معاملے پر جمہوری طور پر اقتدار کی منتقلی کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔  واضح رہے کہ عبوری حکومت کو سوڈان میں ۲۰۲۲ء     میں الیکشن کروانے کا ارادہ ہے۔ 
  واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کی طرح اور بھی کئی ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے  والے ہیں۔ اس کے بعد بحرین  نے ان کی بات کو سچ کر دکھایا۔ اب  ٹرمپ کی نظر جن ممالک  پر ہے ان میں  سوڈان سب سے اوپر   ہے لیکن یہاںاسرائیل کے ساتھ تعلقات  پر عوامی رضامندی حاصل کرنا انتہائی مشکل کام ہے ۔ یہ اقدام آئندہ الیکشن پر بھی اثر انداز  ہو سکتا ہے ۔ لیکن  سوڈان میں معاشی بد حالی بھی ایک حقیقت ہے  جس کی وجہ سے عمر البشیر کو عوامی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس معاشی بدحالی کا سبب وہ پابندیاں بھی ہیں  جو اس پر ’دہشت گردوں کا معاون‘ ملک ہونے کی پاداش میں لگائی گئی ہے۔ ایسی صورت میں سوڈانی حکام پس وپیش میں ہیں۔ امریکہ کی کوشش ہے وہ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاکر سوڈان کو اس فہرست میں شامل ہونے پر مجبور کردے جو کہ  اسرائیل کو تسلیم کر چکے ہیں یا کرنے والے ہیں۔ سر دست عبدالفتاح  البرہان امارات میں  حکام سے ملاقات میں مصروف ہیں۔ گفتگو کے نتیجے میں کوئی اہم اعلان بھی ہو سکتا ہے۔ واضح رہے کہ کئی بین الاقوامی مبصر کہہ چکے ہیں سوڈان کے سابق صدر عمرالبشیر کا تختہ اسی لئے پلٹا گیا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔  واضح رہے کہ ان کا تختہ پلٹنے میں فوج کا بہت بڑا ہاتھ تھا ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK