Inquilab Logo

جی ایس ٹی ریٹرن داخل نہیں کرنے والے تاجروں کو راحت، لیٹ فیس نہیں دینی ہوگی

Updated: June 13, 2020, 11:45 AM IST | New Delhi

جی ایس ٹی کونسل کے۴۰؍ ویں اجلاس کے بعد وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے اہم اعلانات کئے، جی ایس ٹی کی شرح کم کرنے کے معاملے میں حکومت خاموش ۔

Finance Minister with other officials. Photo: PTI
وزیر خزانہ دیگر عہدیداران کے ساتھ۔ تصویر: پی ٹی آئی

کووڈ ۱۹؍ کی وبا سے پہلے کی مدت میں ’جی ایس ٹی‘ ریٹرن داخل نہیں کرنے والے افراد کو بڑی راحت ملی ہے۔ مرکزی خزانہ نرملا سیتارمن نے جی ایس ٹی کونسل کے۴۰؍ ویں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں اس سے متعلق اہم اعلانات کئے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے دو ماہ میں دوسرے مہینوں کے مقابلے میں ۴۵؍ فیصد جی ایس ٹی جمع کیا گیا تھا۔ جمعہ کے اجلاس میں جی ایس ٹی کی شرح میں کمی پر کوئی بات نہیں کی گئی۔
جن پرٹیکس بقایا نہیں ہے، لیٹ فیس نہیں دینی ہوگی 
  نرملا سیتارمن نے کہا کہ جولائی ۲۰۱۷ء سے جنوری ۲۰۲۰ءکے عرصے میں جن لوگوں نے جی ایس ٹی ریٹرن داخل نہیں کیا ہے اور جن پر کوئی ٹیکس بقایا نہیں ہے ، انہیں اب ریٹرن جمع کروانے پر کوئی ’ لیٹ فیس ‘ ادا نہیں کرنی ہوگی۔
 ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو لیٹ فیس دینی ہوگی
  وہیں اس مدت کے دوران ٹیکس ادا نہیں کرنے کو والوں کم از کم۵۰۰؍ روپے لیٹ فیس ادا کرنا پڑے گی۔ جولائی ۲۰۱۷ء سےجنوری ۲۰۲۰ء کی مدت کے لئے بقایا جی ایس ٹی ریٹرن اب یکم جولائی سے ۳۰؍ ستمبر ۲۰۲۰ء کے درمیان فائل کیا جاسکتا ہے۔
شرح سود ۱۸؍ سے گھٹ کر۹؍ فیصد
 پانچ کروڑ روپے کے مجموعی کاروبار والے ایسے چھوٹے ٹیکس دہندگان جو فروری ، مارچ اور اپریل ۲۰۲۰ء کے جی ایس ٹی ریٹرن ۶؍ جولائی تک نہیں داخل کرسکے ہیں ان کو ستمبر تک۹؍ فیصد سالانہ شرح سود کے ساتھ ریٹرن فائل کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس سے قبل بقایا ٹیکس پر سالانہ سود کی شرح ۱۸؍ فیصدمقرر کی گئی تھی۔ اس طرح کے ٹیکس دہندگان کو اس سال مئی ، جون اور جولائی کے مہینوں میں رسد کی رکاوٹوں کی وجہ سے ستمبر تک جی ایس ٹی آر ۳؍ بی بھرنے کیلئے سود اور لیٹ فیس نہیں دینی ہوگی۔
 سیتارمن نے مزید کہا کہ کونسل نے ’ انورٹیڈ ڈیوٹی اسٹرکچر‘ کے بارے میں کسی بھی طرح کے فیصلے کوفی الحال موخر کیا ہے۔
 ریاستوں کے معاوضوں پرجولائی میں میٹنگ
 سیتارمن نے کہا کہ تمام وزراء کی درخواست پر جولائی میں ایک اجلاس بلایا جائے گا جس میں صرف ایک ایجنڈا ’ کمپنسیشن سیس‘ ہوگا۔ یہ ریاستوں کو د یئے جانے وا لے معاوضے ہیں ۔ اگر ریاستوں کو معاوضہ دیا گیا تو یہ ایک طرح سے قرض ہوگا مگر اس پر سوال یہ ہے اسے کون اور کس طرح واپس ادا کرے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK