جوبائیڈن کی حلف برداری سے محض ایک گھنٹہ قبل معاہدے پر دستخط، بائیڈن کی جانب سے اس معاہدے کو منسوخ کئے جانے کا امکان
EPAPER
Updated: January 23, 2021, 11:21 AM IST | Agency | Washington
جوبائیڈن کی حلف برداری سے محض ایک گھنٹہ قبل معاہدے پر دستخط، بائیڈن کی جانب سے اس معاہدے کو منسوخ کئے جانے کا امکان
سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جاتے جاتے متحدہ عرب امارات کے ساتھ معاہدہ کیا ہے کہ امریکہ امارات کو نے ۵۰؍ ایف ۔ ۳۵؍جیٹ جنگجو طیارے اور ۱۸؍ ڈرون فروخت کرے گا۔ اطلاع کے مطابق اس معاہدے کی خبر ایک ذرائع نے دی جو اس سے باخبر تھا۔ ذرائع کے مطابق امریکہ اور متحدہ عرب امارات جو بائیڈن کے اپنا عہدہ سنبھالنے سے پہلے اس معاہدے پر کام کر رہے تھے، تاہم اب نئے صدر نے کہا ہے کہ وہ سابق دور میں کئے گئے معاہدوں کا جائزہ لیں گے۔
متحدہ عرب امارات، مشرق وسطیٰ میں واشنگٹن کا ایک قریبی اتحادی ہے اور وہ طویل عرصے سے لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ ایف۔ ۳۵؍طیاروں کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کر رہا تھا۔ان طیاروں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ رڈار سے پوشیدہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات سے یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ جب وہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرنے پر تیار ہو جائے گا تو امریکہ اس معاہدے میں پیش رفت کرے گا۔ امریکہ کے محکمۂ خارجہ اور متحدہ عرب امارات کے واشنگٹن میں قائم سفارت خانے نے اس خبر پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے ۔ البتہ رائٹرز نے معاہدے کی پیش رفت سے آگاہ ایک شخص کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس معاہدے پر دستخط جو بائیڈن کی حلف برادری سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے ہوئے تھے۔
معاہدے کی دستاویز متحدہ عرب امارت کو جیٹ طیاروں کی ساخت و آلات اور طے شدہ نظام الاوقات کو قبول کرنے اور باضاطہ طور پر خریداری کی درخواست دینے کا موقع دیتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے اس سلسلے میں تمام کاغذی کارروائی ایک ہفتے سے زیادہ عرصے پہلے مکمل کر لی تھی۔دونوں ملکوں کو یہ توقع تھی کہ اس معاہدے پر دسمبر میں دستخط ہو جائیں گے۔ لیکن اس میں تاخیر، طیاروں کی فراہمی کے نظام الاوقات، قیمت کے تعین، ان میں نصب کیے جانے والے ٹیکنالوجی پیکیج اور تربیت سے منسلک امور طے کرنے میں ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ متحدہ عرب امارت کو ایف۔ ۳۵؍کب فراہم کئے جائیں گے، تاہم ابتدائی پروپوزل کے مطابق انہیں ۲۰۲۷ء میں فراہم کیا جانا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں کسی بھی ملک کو جنگی ساز وسامان اسرائیل کی اجازت بغیربالکل نہیں دئیے جاتے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنےکے فوراً بعد امارات نے امریکہ سے ان طیاروں کو خریدنے کی درخواست کی تھی لیکن اسرائیل نے منع کر دیا تھا جس کے بعد سے یہ معاملہ التواء تھا ۔ لیکن بعد میں اسرائیل نے اس معاہدے پر رضامندی ظاہر کر دی تھی۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے جاتے جاتے اس معاہدے پر دستخط تو کر دئیے ہیں لیکن جو بائیڈن اس پر نظر ثانی ضرور کریں گے۔ اور بہت ممکن ہے کہ ٹرمپ کے دیگر فیصلوں کی طرح وہ اس فیصلے کو بھی ایک دستخط سے تبدیل کر دیں ۔ ذرائع کے مطابق سب کچھ جلد ہی واضح ہو جائے گا۔